مظلوم کی بد دعا۔۔۔

نیلم

محفلین
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاز رضی اللہ تعالٰی عنہ کو جب (عامل بنا کر) یمن بھیجا ۔تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے انھیں ہدایت فرمائی!کہ مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا۔ کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

حدیث نمبر (2448) کتاب المظالم والغصب۔ صحیح بخاری

تشریح:
---------
یعنی وہ فوراً پروردیگار تک پہنچ جاتی ہے۔اور ظالم کی خرابی ہوتی ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ ظالم کو اسی وقت سزا ہوتی ہے۔ بلکہ اللہ پاک جس طرح چاہتا ہے ویسے حکم دیتا ہے۔کبھی فوراً سزا دیتا ہے کبھی ایک معیاد کے بعدتاکہ ظالم اور ظلم کرے۔اور خوب پھول جائے اس وقت دفعتاً وہ پکڑ لیاجاتا ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو فرعون کے ظلم سے تنگ آکر بددعا کی چالیس برس کے بعد اس کا اثر ظاہر ہوا۔بحرحال ظالم کویہ خیال نہ کرنا چاییے کہ ہم نے ظلم کیا اور اس کی سزا نہ ملی۔اللہ کے ہاں انصاف کیلئے دیر تو ممکن ہے لیکن اندھیر نہیں ہے۔
 
Top