مصر اخوان المسلمین کے دھرنوں کا کریک ڈاون، سینکڑوں جاں بحق اور ہزاروں زخمی!

حسینی

محفلین
مرسی کے خلاف جو مصری اپنے حقوق کے حصول کے لیے اور ملک کو شخصی آمریت کے چنگل سے نکالنے کے لیے اور اپنے جمہوری حق کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر آئے تھے اُن کے احترام کا ضرور قائل ہوں، لیکن فوج نے اپنے درپردہ مقاصد کے لیے جو حکومت میں ٹانگ اڑائی ہے اور جس طرح نہتے شہریوں پر گولیاں چلائی ہیں ، مجھے مرسی اور اخوانی فرشتے محسوس ہونے لگے ہیں۔
جب مرسی کے خلاف احتجاج کرنے والے اپنے جمہوری حق کا اظہار کر رہے تھے، تو مرسی کے حق میں ہونے والے مظاہرے بھی مکمل طور پر جمہوری حدود کے اندر تھے۔ فوج کی وحشی کاروائیوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ لہذا مردہ باد فوجی جرنیل!

مسئلہ یہ ہے کہ یہاں اختیارات عوام نے نہیں چھینے بلکہ فوجی جرنیل نے بزور غضب کیے ہیں۔

یقینا فوج کا یہ اقدام ہر حوالے سے قابل مذمت ہے۔۔۔ اور نہتے عوام کا قتل عام کسی بھی مذہب اور قانون کے تحت جائز نہیں۔۔
کسی کالم میں پڑھا تھا کہ مصر کے آئین کے مطابق فوج کو اقتدار میں شراکت حاصل ہے۔۔۔ اور بہت سارے امور ٰ میں رسمی طور پر فوج سے مشورہ لینا ضروری ہے۔۔۔
مرسی نے مچھروں کی بھڑ میں ہاتھ ڈالا اور اس قانون کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔ لہذا فوج سیخ پا ہو گئی۔۔۔
اور اس کے علاوہ مرسی کا یہ ارادہ بھی تھا کہ فوج کو شام کی جنگ میں انوالو کیا جائے۔۔۔۔ اور فوج ایسے کام کے لیے ہرگز تیار نہیں تھی۔۔۔۔ لہذا فوج نے اقتدار میں آتے ہی مصر میں شام کے سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کی جازت دی۔
 

Fawad -

محفلین
مصر کی موجودہ صورت حال – صدر اوبامہ کا پيغام


امريکہ مصر کی عبوری حکومت اور سيکورٹی فورسز کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ ہميں شہريوں کے خلاف تشدد پر شديد تحفظات ہيں۔ ہم انسانی اقدار سے متعلق عالمی حقوق کی مکمل حمايت کرتے ہيں، جن ميں پرامن احتجاج کا حق بھی شامل ہے۔ ہم مارشل لاء کی جانب بڑھتے ہوئے اقدامات کی مخالفت کرتے ہيں کيونکہ اس کے ذريعے شہريوں کے حقوق اس اصول کے تحت رد کر ديے جاتے ہيں کہ شخصی آزادی کے مقابلے ميں سيکورٹی کو فوقيت حاصل ہے يا طاقت کو ہی اصل اختيار حاصل ہے۔ آج امريکہ ان خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزيت کرتا ہے جن کے پيارے مارے گئے يا زخمی ہوئے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

http://s12.postimg.org/vfb6pryh9/eid_urdu.jpg
 
فیس بک سے ۔۔۔۔۔۔

522420_696059730409611_910078286_n.jpg
 

Fawad -

محفلین
امریکہ اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں یہ معاملہ کیوں نہیں لے جاتا۔ مصر کی نئی حکومت کے مظالم کے خلاف قرارداد کیوں نہیں لاتا ۔ حسنی مبارک پر مقدمہ چل سکتا ہے تو سیسی پر بھی چلنا چاہیئے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



مصر ميں جو واقعات پيش آ رہے ہيں وہ يقينی طور پر امريکہ سميت تمام عالمی برادری کے ليے لمحہ فکريہ ہيں۔ ليکن جيسا کہ صدر اوبامہ نے اپنے بيان ميں واضح کيا ہے کہ مستبقل کی راہ کا تعين مصر کی عوام نے خود کرنا ہے۔ امريکہ سميت کوئ بھی غير ملکی عنصر عوام کی خواہشات کے برعکس کو‏‏ئ حل مسلط نہيں کر سکتا ہے۔ ايسی صورت ميں نا تو مثبت نتائج نکليں گے اور نا ہی پائيدار امن کا قيام ممکن ہو سکے گا۔


جہاں تک اقوام متحدہ کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں ہم اس پوزيشن ميں نہيں ہيں کہ اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل پر اپنی خواہش مسلط کر سکيں يا اس کا ايجنڈہ طے کرسکيں کيونکہ يہ ايک بين الاقوامی پليٹ فارم ہے۔ ليکن بہرصورت اقوام متحدہ اور عمومی طور پر عالمی برادری نے مصر ميں خون ريزی اور تشدد کے واقعات پر ہمارے ساتھ مل کر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کيا ہے اور مذمت بھی کی ہے۔


اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی جانب سے ايسے بے شمار بيانات آئے ہيں جن ميں اقوام متحدہ کے سيکرٹری جرنل کا 14 اگست کا بيان بھی شامل ہے جس ميں انھوں نے مصر کی سيکورٹی فورسز کی جانب سے تشدد کے واقعات پر پرزور مذمت کی ہے۔ ان واقعات ميں مصر کی سيکورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والوں پر تشدد کا استعمال کيا تھا۔ اس بيان سے پہلے بھی اقوام متحدہ کے سيکرٹری جرنل نے مصر ميں تمام فريقين کو نئ سياسی حقيقت کے تناظر ميں اپنے لائحہ عمل پر ازسر نو غور کرنے کی اپيل کی تھی تا کہ انسانی جانوں کے زياں کو بچايا جا سکے۔
امريکی حکومت بشمول صدر اوبامہ نے مصر ميں حاليہ سانحے اور اس معاملے پر بالکل واضح اور دوٹوک ردعمل کا اظہار کيا ہے۔ ليکن جہاں تک اقوام متحدہ کی جانب سے مزيد اقدامات کے امکانات کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں ہم اس پوزيشن ميں نہيں ہيں کہ اقوام متحدہ کے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے کوئ بات کر سکيں کيونکہ صورت حال مسلسل تبديل ہو رہی ہے اور واقعات روزانہ کی بنياد پر پيش آ رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s12.postimg.org/vfb6pryh9/eid_urdu.jpg
 

حسینی

محفلین
آج کے دن بھی پورا مصر میدان جنگ بنا رہا۔۔۔
اب تک کی خبروں کے مطابق فوج اور اخوانیوں میں ہونے والی آج کی جھڑپوں ٰ میں تقریبا 70 اخوانی اور 35 کے قریب امن کے لوگ مارے گئے ہیں۔
جبکہ دوسری طرف اخوان المسلمین نے اگلا پورا ہفتہ مظاہرات کرنے کا اعلان کیا ہے۔۔
ایران نے فوری طور پر او ٰ آیی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
 

حسینی

محفلین
16 اگست کی خبر ہے۔۔۔
Saudi King Abdullah declares support for Egypt against terrorism
Friday, 16 August 2013
Al Arabiya
Saudi Arabia’s King Abdullah bin Abdul Aziz announced on Friday that the kingdom supports Egypt in its fight “against terrorism.”

King Abdullah said Egypt’s stability is being targeted by “haters,” warning that anyone interfering in Egypt’s internal affairs is "igniting sedition." King Abdullah added that Egypt is able to cross to safety.

The Egyptian presidency hailed King Abdullah’s support, saying Egypt will “never” forget his “historic stance.”

Both Jordan and the UAE also praised King Abdullah’s support for the Egyptian government.

Saleh al-Qallab, a Jordanian political analyst, told Al Arabiya that Saudi Arabia will not leave the Egyptian military alone. “The situation in Egypt is very critical and Saudi Arabia has put itself on the right side of history,” he said.

Qallab added that King Abdullah had to “take a historical step and side with the correct form of Islam.”

Other analysts see that the King’s speech is ‘directed against the blatant Western support of the Muslim Brotherhood’, adding that the World’s powers should leave Egyptians to solve their own affairs.

Abdul Latif Minawi, an Egyptian columnist and former head of Egypt’s state TV, said the Saudi position comes in response to “Western positions, which are difficult to understand.”

“If Western leaders plan to repeat the Libyan scenario in Egypt, this will not be achieved in Egypt,” Minawi said.

He said “various Western interests come together in this situation to ensure the collapse of Egypt.”

“The Saudi position is another stance that understands where the regional interests lie,” Menawi said.

The statements of King Abdullah came after several Western countries and Turkey threatened to suspend ties with Egypt over a crackdown on Muslim Brotherhood supporters.

Turkey had summoned its ambassador to Egypt pushed for a U.N. Security Council meeting to be held yesterday over the situation in the Arab world’s biggest nation.

The United States cancelled a joint military drill with the Egyptian armed forces. It also warned that the traditional military ties with the Egypt are at risk if the violence continues there.

German Chancellor Angela Merkel said after speaking with French President Francois Hollande by phone on Friday that Germany would review its ties with Egypt, and both she and Hollande felt the European Union should do the same, Reuters reported.

“The chancellor explained that in view of the latest developments, the German government would review its relations with Egypt,” Merkel said, according to Reuters.

Violence between Muslim Brotherhood supporters and Egypt’s security forces renewed on Friday with tens of people reported killed nationwide​
http://english.alarabiya.net/en/New...lares-support-of-Egypt-against-terrorism.html

Friday, 16 August 2013​
 

حسینی

محفلین
العربیہ کی اس خبر کو پوری اور غور سے پڑھے۔۔۔۔
مصر کے موجودہ حالات کے تمام کردار ایک ایک کر کے آپ کے سامنے واضح ہوں گے۔۔۔۔ کہ اس قتل عام میں کس کس کا ہاتھ ہے۔۔۔
 

حسینی

محفلین
تازہ ترین خبر یہ ہے۔۔۔۔۔ کہ
جامعہ ازہر نے اخوانیوں کو مرتد قرار دیا ہے۔۔۔۔ اور کہا ہے کہ اخوان سے وہ تمام نقصانات بھی پورے کروانے چاہے جو انہوں نے ملک کو پہنچائے ہیں۔
ادھر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن نے فوج کا بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
اور مصر کے میدانوں میں القاعدہ کے جھنڈے بھی دیکھے گئے ہیں۔۔
لنک
http://www.alquds.co.uk/?p=75151
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مظاہرین سے عالمی اظہارِ یکجہتی

مصر میں فوج کی جانب سے کارروائی میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف جہاں جمعہ کو متعدد مسلم ممالک میں مظاہرے ہوئے ہیں وہیں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے مصر میں فوجی قیادت کی حمایت میں بیان جاری کیا ہے۔

سعودی ٹی وی پر اپنے بیان میں انہوں نے عربوں پر زور دیا کہ وہ مصر کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنا دیں۔

اس سے قبل حماس کے حامیوں نے نمازِ جمعہ کے بعد مسجدِ اقصیٰ کے قریب مصری عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلی نکالی جبکہ ترکی، انڈونیشیا اور سوڈان میں بھی احتجاجی مظاہرے منعقد ہوئے۔

ادھر فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے مصر کی صورتحال پر یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس آئندہ ہفتے طلب کیا ہے۔

اس سے قبل جمعرات کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنے ہنگامی اجلاس میں مصر میں متحارب فریقین سے کہا تھا کہ وہ ہرممکن حد تک برادشت اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔

اجلاس کے بعد سلامتی کونسل کی صدر اور اقوامِ متحدہ میں ارجنٹائن کی سفیر ماریا کرسٹینا پرسیول نے صحافیوں کو بتایا کہ کونسل کے ارکان کا موقف یہی ہے کہ مصر میں تشدد ختم ہو اور فریقین آخری حد تک برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔

امریکہ نے بھی اس ماہ کے آخر میں مصر کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں منسوخ کر دی ہیں اور امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ مصر میں شہریوں کی ہلاکتوں اور حقوق انسانی کے سلب کیے جانے کے دوران ان کے ساتھ فوجی تعاون جاری نہیں رہ سکتا۔

جمعرات کو اپنے بیان میں براک اوباما نے مصر کی عبوری حکومت کے اقدامات کی جانب سے دھرنے پر بیٹھے عوام کو ہٹانے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر خطرناک راستے پر ہے اور عبوری حکومت کو تشدد ختم کر کے قومی مفاہمت کے عمل کی جانب بڑھنا چاہیے۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم کسی جماعت یا سیاسی شخصیت کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں۔‘

مصر کی عبوری حکومت نے امریکی صدر براک اوباما کے اس حوالے سے بیان پر تنقید کی ہے۔ جمعہ کو علی الصبح صدارتی دفتر سے جاری کیے گئے بیان کہا گیا ہے کہ صدر اوباما کا بیان ’حقائق پر مبنی نہیں‘ اور اس بیان سے ’مسلح گروہوں کی حوصلہ افزائی ہوگی‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مصر کو ’دہشتگردی کے واقعات‘ کا سامنا ہے۔

ادھر حقوقِ انسانی کے لیے اقوامِ متحدہ کی کمشنر نوی پلے نے کہا ہے کہ مصر میں ہونے والی ہلاکتوں کی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انکوائری کروائی جائے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’جو افراد ہلاک یا زخمی ہوئے، چاہے یہ تعداد حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ہی ہو، اشارہ کرتے ہیں کہ مظاہرین کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا۔‘

ان کے علاوہ ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان نے مصر میں ہلاکتوں کو ’قتلِ عام‘ قرار دیا تھا۔ ترکی نے جو کہ ماضی میں معزول مصری صدر محمد مرسی کا بڑا ناقد رہا ہے، مصری فوج کی کارروائی کے بعد مصر سے اپنا سفیر بھی احتجاجاً واپس بلا لیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دلچسپ بات ہے کہ سیکولر ترکی تو اخوانی مظاہرین کی حمایت اور اُن کے خلاف ہونے والے فوجی تشدد کی مخالفت کر رہا ہے، مگر 'خادم الحرمین الشریفین، خلیفۃ اللہ و خلیفۃ الرسول، حافظِ شریعت، حامیِ دین، مبلغِ حقیقی اسلام و سنت، دافعِ کفر و بدعت' سعودی بادشاہ اس وقت بھی فوجی آمروں کی حمایت سے باز نہیں آ رہا۔

ہم پاکستانیوں کو اب تو احساس ہو جانا چاہیے کہ مسلم دنیا کے تھوڑے بہت خیر خواہ معتدل ترک ہیں نہ کہ یہ قرونِ وسطیٰ کی سوچ رکھنے والے سعودی بدوی حکمران جنہیں مقدس ہستی بنا کر اس ملک میں پوجا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:
دلچسپ بات ہے کہ سیکولر ترکی تو اخوانی مظاہرین کی حمایت اور اُن کے خلاف ہونے والے فوجی تشدد کی مخالفت کر رہا ہے، مگر 'خادم الحرمین الشریفین، خلیفۃ اللہ و خلیفۃ الرسول، حافظِ شریعت، حامیِ دین، مبلغِ حقیقی اسلام و سنت' سعودی بادشاہ اس وقت بھی فوجی آمروں کی حمایت سے باز نہیں آ رہا۔

ہم پاکستانیوں کو اب تو احساس ہو جانا چاہیے کہ مسلم دنیا کے تھوڑے بہت خیر خواہ ترک ہیں نہ کہ یہ سعودی بدوی حکمران جنہیں مقدس ہستی بنا کر اس ملک میں پوجا جاتا ہے۔
صرف پاکستانیوں کو کیوں پوری مسلم امۃ کو کہئے ۔
 

سید ذیشان

محفلین
دلچسپ بات ہے کہ سیکولر ترکی تو اخوانی مظاہرین کی حمایت اور اُن کے خلاف ہونے والے فوجی تشدد کی مخالفت کر رہا ہے، مگر 'خادم الحرمین الشریفین، خلیفۃ اللہ و خلیفۃ الرسول، حافظِ شریعت، حامیِ دین، مبلغِ حقیقی اسلام و سنت' سعودی بادشاہ اس وقت بھی فوجی آمروں کی حمایت سے باز نہیں آ رہا۔

ہم پاکستانیوں کو اب تو احساس ہو جانا چاہیے کہ مسلم دنیا کے تھوڑے بہت خیر خواہ معتدل ترک ہیں نہ کہ یہ قرونِ وسطیٰ کی سوچ رکھنے والے سعودی بدوی حکمران جنہیں مقدس ہستی بنا کر اس ملک میں پوجا جاتا ہے۔

شام کے تنازعہ میں ترکی کا کردار کافی منفی ہے۔ ہر ایک ملک اپنے مفادات کے مطابق کام کرتا ہے۔ یہ اسلام و کفر والی باتیں صرف کہانیوں تک ہی ٹھیک لگتی ہیں اس سے باہر ان کا وجود نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شام کے تنازعہ میں ترکی کا کردار کافی منفی ہے۔ ہر ایک ملک اپنے مفادات کے مطابق کام کرتا ہے۔ یہ اسلام و کفر والی باتیں صرف کہانیوں تک ہی ٹھیک لگتی ہیں اس سے باہر ان کا وجود نہیں ہے۔
متفق ہوں! اس لیے 'تھوڑے بہت' کا اضافہ کیا تھا۔

میرا اصل مقصد پاکستان میں سعودی حکومت کے تصور کردہ 'تقدس' پر تنقید کرنا تھا، اس لیے ترکی کی 'غیر مقدس' حکومت سے تقابل پیش کیا۔
 
آخری تدوین:

سعادت

تکنیکی معاون

اس کارٹون کے مجموعی پیغام سے غیر متفق تو نہیں ہوں، لیکن اس میں پاکستان اور ترکی کو ظاہر کرتے نقشے دراصل بالترتیب عراق اور اردن کے ہیں۔ غور سے دیکھیں تو "PAK" اور "TURKEY" کے لیبلز باقی لیبلز سے ٹائپوگرافک مماثلت بھی نہیں رکھتے۔ لگتا ہے کسی دل جلے نے اصلی کارٹون میں پاکستان اور ترکی کے موجود نہ ہونے کا کچھ زیادہ ہی برا منا لیا ہے۔ :)

(شک تو مجھے "افغانستان" پر بھی ہے، لیکن ہو سکتا ہے کہ یہاں ہمارے اُس دل جلے نے خود ہی کچھ ایڈیٹنگ کر کے افغانستان کے نقشے سے ملتا جلتا خطہ تخلیق کر لیا ہو اور اسی چکر میں آکٹوپس کا نواں بازو پیدا کر دیا ہو۔۔۔)
 
آخری تدوین:

زرقا مفتی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



مصر ميں جو واقعات پيش آ رہے ہيں وہ يقينی طور پر امريکہ سميت تمام عالمی برادری کے ليے لمحہ فکريہ ہيں۔ ليکن جيسا کہ صدر اوبامہ نے اپنے بيان ميں واضح کيا ہے کہ مستبقل کی راہ کا تعين مصر کی عوام نے خود کرنا ہے۔ امريکہ سميت کوئ بھی غير ملکی عنصر عوام کی خواہشات کے برعکس کو‏‏ئ حل مسلط نہيں کر سکتا ہے۔ ايسی صورت ميں نا تو مثبت نتائج نکليں گے اور نا ہی پائيدار امن کا قيام ممکن ہو سکے گا۔


جہاں تک اقوام متحدہ کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں ہم اس پوزيشن ميں نہيں ہيں کہ اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل پر اپنی خواہش مسلط کر سکيں يا اس کا ايجنڈہ طے کرسکيں کيونکہ يہ ايک بين الاقوامی پليٹ فارم ہے۔ ليکن بہرصورت اقوام متحدہ اور عمومی طور پر عالمی برادری نے مصر ميں خون ريزی اور تشدد کے واقعات پر ہمارے ساتھ مل کر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کيا ہے اور مذمت بھی کی ہے۔


اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی جانب سے ايسے بے شمار بيانات آئے ہيں جن ميں اقوام متحدہ کے سيکرٹری جرنل کا 14 اگست کا بيان بھی شامل ہے جس ميں انھوں نے مصر کی سيکورٹی فورسز کی جانب سے تشدد کے واقعات پر پرزور مذمت کی ہے۔ ان واقعات ميں مصر کی سيکورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والوں پر تشدد کا استعمال کيا تھا۔ اس بيان سے پہلے بھی اقوام متحدہ کے سيکرٹری جرنل نے مصر ميں تمام فريقين کو نئ سياسی حقيقت کے تناظر ميں اپنے لائحہ عمل پر ازسر نو غور کرنے کی اپيل کی تھی تا کہ انسانی جانوں کے زياں کو بچايا جا سکے۔
امريکی حکومت بشمول صدر اوبامہ نے مصر ميں حاليہ سانحے اور اس معاملے پر بالکل واضح اور دوٹوک ردعمل کا اظہار کيا ہے۔ ليکن جہاں تک اقوام متحدہ کی جانب سے مزيد اقدامات کے امکانات کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں ہم اس پوزيشن ميں نہيں ہيں کہ اقوام متحدہ کے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے کوئ بات کر سکيں کيونکہ صورت حال مسلسل تبديل ہو رہی ہے اور واقعات روزانہ کی بنياد پر پيش آ رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s12.postimg.org/vfb6pryh9/eid_urdu.jpg

فواد صاحب آپکی یہ وضاحت بھی حسبِ سابق بہت بودی ہے۔ جہاں امریکہ چاہتا ہے وہاں قرارداد بھی آ جاتی ہے اور نیٹو کی مداخلت بھی ہو جاتی ہے۔ لیبیا میں صدر ٖقذافی کو ہٹانا تھا تو قرارداد بھی آ گئی اور نیٹو کے حملے بھی ہوگئے۔
اب مصر میں صدر مرسی کو ہٹانا حسب منشا تھا تو ایک غاصب فوجی حکومت کی حمایت جاری ہے
 

حسینی

محفلین
فواد صاحب آپکی یہ وضاحت بھی حسبِ سابق بہت بودی ہے۔ جہاں امریکہ چاہتا ہے وہاں قرارداد بھی آ جاتی ہے اور نیٹو کی مداخلت بھی ہو جاتی ہے۔ لیبیا میں صدر ٖقذافی کو ہٹانا تھا تو قرارداد بھی آ گئی اور نیٹو کے حملے بھی ہوگئے۔
اب مصر میں صدر مرسی کو ہٹانا حسب منشا تھا تو ایک غاصب فوجی حکومت کی حمایت جاری ہے

لیکن سوال یہ ہےکہ ہم امریکہ سے امیدیں کیوں باندھے کھڑے ہیں۔۔۔
مسلم ممالک کی تنظیم او آیی سی کہاں مر گئی ہے؟؟ سب سے زیادہ تو اس کو کردار ادا کرنا چاہیے۔۔
 
Top