مسلمانوں کی ایجادیں

تفسیر

محفلین
مسلمانوں کی ایجادیں

آپ اپنی کتابوں میں اکثر ان عجیب وغریب ایجادوں کی کہانیاں پڑھتے رہے ہیں جن کی بدولت انسان کی زندگی میں طرح طرح کی آسانیاں پیدا ہوگئی ہیں۔ لیکن یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ ان میں سے بہت سی ایجادیں ایسی ہیں جو مسلمانوں کی کوششوں سےدنیا کو نصیب ہوئی ہیں۔

مسلمانوں کی عظیم اشان ایجادوں کی فہرست لمبی ہے۔آج ہم تم کو چند ایسی ایجادوں کا حال سناتے ہیں جن سے ہم بہت فائدہ اٹھاتےہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ یہ ہمارے اپنے بزرگوں ہی کے کرنامے ہیں۔

توپ ، بندق اورگولہ بارود مسلمانوں کی ایجاد ہیں۔میر فتح نامی ایک شخص نے ایک ایسی بندوق بنائی تھی جو ایک وقت میں بارہ گولیاں چھوڑتی تھی۔ اسی سائنس دان نے ایک ایسی بندوق بھی بنائی تھی جو خود بخود چلتی تھی۔

سمتیں معلوم کرنے کا آلہ قطب نما آپ نےضرور دیکھا ہوگا۔ یہ آلہ مسلمانوں ہی کی ایجاد ہے۔

گھڑیاں اب گھرگھر میں موجود ہیں۔ ان کے بغیر کسی وقت ہمارا کام نہیں چلتا لیکن یہ بات شاید کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ پہلی گھڑی ابن یونس نامی ایک مسلمان نے بنائی تھی۔ رفتہ رفتہ مسلمان اس فن میں بڑے ماہرہوگئےاور انھوں نے بے شمار عجیب و غریب گھڑیاں بنائیں۔ خلیفہ ہارون رشید نے فرانس کے بادشاہ کو تحفے کے طور پر ایک ایسی گھڑی بھیجی تھی جس کےاندر پیتل کےسوار تھے۔ گھڑی جتنےگھنٹے بجاتی اتنے ہی سوار ایک ایک کرکےنکلتے اور پھر اندر چلے جاتے۔

اسی خلیفہ کے زمانے میں شہر دمشق کی ایک بڑی سی عمارت میں ایک طاق تھا۔ اس طاق میں پیتل کی کھڑکیاں بنی ہوئی تھیں ہر کھڑکی میں چھوٹے چھوٹے دروازے لگے ہوے تھے۔ دروازوں کے دونوں سروں پر دو چڑیاں پیتل کی تھالیوں سےجڑی ہوئی تھیں ۔ جب ایک گھنٹہ بچتا تو دونوں چڑیاں اپنی اپنی گردنیں آگے بڑھا کر اپنی چونچوں سے پتل کی گولیاں تھالی میں گرادیتیں۔ گولیوں کےگرنے سے جو آواز پیدا ہوتی وہ دور تک جاتی اس کے ساتھ ہی گھنٹے والا دروازہ خود بخود بند ہو جاتا۔اس طرح بارہ گھنٹے میں تمام دروازے ایک ایک کرکے بند ہوجاتے۔ اس عجیب و غریب گھڑی کو دیکھنے کے لئے لوگ دور دور سے آیا کرتے تھے۔

طب اور جراحی کے علم میں تو مسلمان شروع سے ہی ماہر تھے۔ مسلمان جراحوں نےایسے مرہم بنائے تھے کہ گہرے سےگہرا زخم چند دن میں اچھا ہوجاتا تھا۔ کہتے ہیں کہ مصر کے ایک حکمران کے لئے ایک مسلمان حکیم نے ایک ایسا باجا بنوایا تھا جس کی آواز سنتے ہی پیٹ کا درد ختم ہوجاتا تھا۔
 
Top