مزدور ۔۔۔۔۔از:عابی مکھنوی

وہ روڈ پہ چلتی گاڑی ہو
یا خواب نگر کا بنگلہ ہو
گاڑی میں لگے ہر پُرزے میں
ہے عکس تِری پیشانی کا
بنگلے میں چُنی سب اینٹوں میں
یہ خُوشبو تیرے خُون کی ہے
یہ رونق سب بازاروں کی
تُو ہے تو ہے مزدور مِرے
وہ اُجلے کپڑوں والے ہوں
وہ ڈاکو یا رکھوالے ہوں
سب راجکماروں کی جنت
جِن ہاتھوں سے تعمیر ہوئی
وہ ہاتھ لکیریں کھو بیٹھے
اے دست شناسو !! بتلاؤ
جو ہاتھ لکیریں کھو بیٹھے
پھر اُن کی قسمت کیا ہو گی
جو سب کو جنت دیتے ہیں
وہ دوزخ میں کیوں جلتے ہیں
کیوں بھوکے ننگے مرتے ہیں
اے دست شناسو !!! بتلاؤ
اے دست شناسو !!! بتلاؤ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت عمدہ عابی جی۔
لیکن یہ اردو کی "سڑک" پہ انگریزی گڑھا کیوں کھود دیا آپ نے۔آپ کی روانی چھین لی اس گڑھے نے۔:)
 
شکریہ عاطف بھائی ۔۔۔سیکھ رہا ہوں ۔۔۔اسی لیے تو اصلاح سخن کےزمرے میں حاضری دیتا ہوں ۔آئندہ محتاط رہوں گا۔:)
 
Top