مکتوب مرید ،مراد اور مومن

جو لوگ ایمان لاتے اور جن کے دل یادِ خدا سے آرام پاتے ہیں اور سن رکھو کہ خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں
(Surah Ar-Rad:2

انسانی رشتوں کی بنیاد قلبی لگاؤ پر ہوتی ہے۔۔ جن رشتوں میں قلبی لگاؤ۔۔۔یا تعلق ختم ہو جائے وہ رشتے، رشتے نہیں رہتے۔۔ قلبی لگاؤکو کئی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ کبھی پیار، کبھی محبت، کبھی انس تو کبھی عشق۔۔رشتہ پاکیزگی کا ہو یا ہوس کا،ہرشخصی عمل اور اس عمل کا محرک دراصل یہ ہی لگاؤ ہوتا ہے۔مجالس صوفیا میں یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ سلوک میں سفر اور کامیابی کی بنیاد صرف اور صرف اسی قلبی لگاؤ پر ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ لگاؤ خیال پیدا کرتا ہے اور خیال عمل کی بنیاد بنتا ہے۔۔
قلبی لگاو پہلے عقیدت کے روپ میں سامنے آتا ہے۔ کوئی اچھا لگنے لگتا ہے۔ پھر محبت ہو جاتی ہے۔۔ محبت میں دوائی لازم ہے۔۔یعنی ایک مرید اور ایک مراد۔۔ جیسے جیسے محبت پختہ ہوتی جاتی ہے عشق میں بدل جاتی ہے۔۔۔ عشق مرید کی ذات کی فنا ہے۔اور مراد کا قائم ہو جانا ہے۔
رانجھا رانجھا کردے کردے آپو رانجھا ہوئی
سدو مینوں دھیدو رانجھا ہیر نا آکھو کوئی
محبت کرنے والاجب اپنی ذات کو فنا کر دیتا ہے اورمراد پا جاتا ہے۔۔۔ اب لوہا عشق کی بھٹی میں خود آگ بن جاتا ہے۔۔یعنی آگ کی صفات اپنا لیتا ہے۔۔۔ اوئیل سلوک میں یہ منزل فنا فی الشیخ کہلاتی ہے۔۔۔ مرید مرشد کی محبت میں ایسا گم ہوتا ہے کہ اپنی ذات مٹ جاتی ہے اور۔۔۔ شیخ کا عشق۔۔۔۔شیخ کی صفات مرید کی ذات میں قائم کر دیتا ہے۔۔۔
محبت ہمیشہ کرنے سے ہوتی ہے۔۔ جو کہتے ہیں کہ محبت ہو جاتی ہے انھیں بھی کرنے سے ہی ہوتی ہے۔ جب تک قلب کا لگا ؤپیدا نہ ہو محبت نہیں ہوتی۔۔۔ جب تک مرید،مراد کی کسی صفت یا ادا سے متاثر نہ ہو۔۔۔لگاؤ پیدا نہیں ہوتا۔۔ پہلے پہل کوئی عمل یا صفت متاثر کرتی ہے۔۔ ایک لگاؤ پیدا ہوتا ہے۔۔ مرید بار بار مراد کے متعلق سوچتا ہے۔ اس کے خیال میں رہتا ہے، اس کا ذکر کرتا ہے۔۔۔ یہ سوچ اور مراد کا خیال تعلق میں شدت اور مضبوطی لاتا جاتا ہے۔۔ اور ایک وقت آتا ہے کہ محبت عشق میں بدل جاتی ہے۔۔
محبوب کا ذکر ہر مرض کی شفا بن جاتا ہے۔۔ ہر آزمائش میں زاد راہ بن جاتا ہے۔۔ عبادات کا مقصد بھی مخلوق کا خالق سے لگاؤ پیدا کرنا ہے۔۔۔ پھر یہ ہی لگاؤ محرک بنتا ہے بندے کی ذات، خاندان اور معاشرے کے سنور نے کا۔۔
پانچ وقت کی نماز فرض ہوئی کہ جب پانچ بار سب مل کر اپنے مالک کے در پر حاضر ہو گے۔۔تو یہ حاضری صرف حاضری نہ ہو گی بلکہ بندے اور رب کے درمیان قلبی لگاؤ پیدا کرنے کا باعث بنے گی۔۔
پہلے پہل نماز میں روحانی سکوں نہیں ملتا لیکن نماز کی باقاعدگی وہ وقت لاتی ہے جب دن بھر میں محبوب ترین وقت نماز کا وقت بن جاتا ہے اور جیسے جیسے مالک سے قلبی لگاؤ بڑھتا جاتا ہے نفس عبادات پر راغب ہوتا جاتا ہے۔۔اور نفس عبادت میں لگے رہنا محبوب رکھتا ہے۔۔۔
اسی لئے بزرگ کہتے ہیں۔۔پہلے نماز پرھو گے پھر ایک وقت آئے گا کہ تم نماز قائم کرو گے۔۔ یعنی معراج مومن سے سرفراز ہو گے۔۔
اللہ کا ذکر۔۔۔ اللہ کی محبت پیدا کرتا ہے اور یہ محبت اللہ کی رحمت سے اللہ کے عشق میں بدل جاتی ہے۔۔ اس عشق میں فنا سالک کو بقا کے مقام پر پہنچادیتی ہے۔۔جو مقام عبدیت ہے۔۔ یہ ہی وہ مقام ہے جسے مقام احسان بھی کہا گیا۔۔ یہ ہی وہ مقام ہے جہاں خلافت ارضی۔۔۔خالق کی رحمت سے عطا ہوتی ہے۔۔ یہ ہی مومن کا مقام ہے۔۔جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ مومن کی فراست سے ڈرو کہ وہ اللہ کی آنکھ سے دیکھتا ہے۔۔
عشق کے منزل پر وہی پہنچتے ہیں جو غیر کو دل سے نکال دیتے ہیں۔۔ عشق عین توحید ہے۔۔ عاشق حق خلقت سے بے نیاز ہوتا ہے۔۔ وہ صرف مالک کی ذات وصفات میں کھویا ہوتا ہے۔۔
حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش،کشف المعجوب میں فرماتے ہیں کہ لوگوں کے سامنے خود پر ملامت کرنے والا بھی ریا کار کی طرح ہے کیونکہ دونوں کا مقصد خلقت پر ایک تاثر قائم کرنا ہے۔ ریا کار خلقت میں قبولیت چاہتا ہے جبکہ ملامتی خلقت کے سامنے خود کو رسوا کر کے ان سے بچنا چاہتا ہے جبکہ سالک حق اور عاشق حق کو اس بات کی پرواہ ہی نہیں ہوتی کے خلقت اس کے متعلق کیا سوچتی ہے۔۔ اس کی نظر تو صرف اللہ رب العزت کی رضا حاصل کرنے کی طرف ہوتی ہے۔۔۔
اللہ ہم سب پر اپنی رحمت فرمائے۔۔ ہمیں پیار، محبت اور عشق کی منازل طے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔ ان تمام منزل کو صرف اور صرف حضور کے طریقے کے مطابق ہی طے کیا جا سکتا ہے۔۔ اس لئے سالکن حق کے لئے لازم ہے کہ کسی شیخ کی بیعت سے پہلے یہ ضرور اطمینان کر لیں کے اس کی سیرت اورتعلیمات قرآن و حدیث کے مطابق ہوں۔۔ اللہ کی محبوب ترین ہستی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات ہے۔۔ اللہ نے ہمارے لئے اسلام کو پسند فرمایا ہے۔۔ کوئی راہ جو اسلام کے مطابق نہ ہو، کوئی راہبر جو حضور کے طریقے کے علاوہ طریقہ سیکھاتا ہو۔۔کبھی منزل تک نہیں پہنچا سکتے۔۔۔
اللہ کی رحمتیں ہوں ان پر،جن کے قلوب اللہ اور اس کے رسول کے عشق سے منور ہیں۔۔ جو خیر کے متلاشی ہیں اور خیر بانٹتے
BTV: مرید ، مُراد اور مومن
 
Top