مذہب انسان خدا اور چند سوالات

زیدی

محفلین
کیا مذہب کا تعلق خالق کو ماننے سے ہے؟ کیا مذہب کا تعلق اخلاقیات سے ہے؟ کیا مذہب کا تعلق طب اور طبیعیات سے ہے؟ کیا مذہب کا تعلق تجارت سے ہے؟ کیا مذہب سیاست کا دوسرا نام ہے؟ کیا مذہب کا تعلق انسانی جبلت میں موجود خود کو شناخت دینے کی خصلت سے ہے؟ کیا مذہب کسی نظریے کا نام ہے؟ خدا کون ہے کیوں ہے کہاں ہے؟ کیا خدا سے بھی بڑی کوئی شے ہے جس نے خدا کو تخلیق کیا ہو اور جس کے ماتحت خدا ہو؟ انسان کیا ہے؟ اس کی پیدائش کا مقصد محض خدا کی عبادت ہے؟ انسان کو خدا کی ضرورت کیوں اور کس لیے ہے؟ کیا انسان ڈر کی وجہ سے مذہب کی چھاؤں میں پناہ لیتا ہے؟ کیا انسان خود کو کسی طاقتور ہستی جو اسے نقصان پہنچا سکتی ہو سے خود کو منسوب کر کے اپنی حفاظت کا سامان چاہتا ہے؟ یہ دنیا کیا ہے؟ دنیا کا مذہب کیا ہے؟ کیا اس دنیا کے علاوہ بھی دنیائیں ہیں؟ کیا سب دنیاؤں میں ایک ہی مذہب رائج ہے؟ ان سب دنیاؤں کا وجود کس طرح عمل میں آیا؟ کیا محض انسان ہی خدا کی پسندیدہ ترین مخلوق ہے؟
کیا انسان اس قابل ہے کہ ماحولیاتی اور معاشرتی اثرات سے باہر نکل کر زمان و مکان کی قید سے آزاد ہو کر ان سوالات اور سچائی کی کھوج کر سکے؟ کیا حواس خمسہ سچائی کی تلاش کرنے کے لیے کافی ہیں؟ سچائی کیا ہے؟ کیا یہ محض معاشرے کی باہمی طے کردہ معمولات کا نام ہے؟ کیا انسان کی کھوج سچائی پہ اثر انداز ہوتی ہے؟ کیا یہ سب کچھ انسانی دماغ کا اختراع ہے؟ کیا حقیقت کا وجود انسانی سوچ سے باہر ہے؟
کیا یہ سوالات کرنا یا ان کا ذہن میں آنا معیوب ہے؟ کیا یہ سوالات اکثریت کے ذہن میں نہیں آتے؟ کیا ان سب سوالات کو لفظ دینے والا شخص مذہب سے انکار کا مرتکب ہوتا ہے؟ کیا ان سوالات کے تسلی بخش جوابات موجود نہیں؟ کیا دلیل محض لفظوں کا کھیل ہے؟ کیا جواز کنفرمیشن کو تقویت دینے کے لیے ہیں؟ اور آخر میں کیا ان سب سوالات کے جوابات جاننا ضروری ہے؟
(أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق)
 

جاسم محمد

محفلین
کیا مذہب کا تعلق خالق کو ماننے سے ہے؟
بہت سے مذاہب و ادیان ایسے ہیں جن میں خدا کا کوئی تصور موجود نہیں۔

کیا مذہب کا تعلق اخلاقیات سے ہے؟
بہت سے مذاہب و ادیان اخلاقی تعلیم سکھاتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ہر دین و مذہب اخلاقی تعلیم بھی دے۔

کیا یہ سوالات کرنا یا ان کا ذہن میں آنا معیوب ہے؟ کیا یہ سوالات اکثریت کے ذہن میں نہیں آتے؟ کیا ان سب سوالات کو لفظ دینے والا شخص مذہب سے انکار کا مرتکب ہوتا ہے؟ کیا ان سوالات کے تسلی بخش جوابات موجود نہیں؟ کیا دلیل محض لفظوں کا کھیل ہے؟ کیا جواز کنفرمیشن کو تقویت دینے کے لیے ہیں؟ اور آخر میں کیا ان سب سوالات کے جوابات جاننا ضروری ہے؟
بالکل بھی معیوب نہیں ہے۔ ان سوالوں کے جواب کا کھوج لگانا ہی اصل مقصد حیات ہے۔
 
Top