مذہبی مقامات اور ناموں کے حوالے سے وزیر اعظم نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات منظور کر لیں

حمیر یوسف

محفلین
اگر مذہبی ناموں کو عربی میں ہی لکھا اور پڑھا جائے تو پھر "نماز" کو بھی "الصلوٰۃ" اور "روزے" کو "الصوم" کہا جانا چاہئے! اسی طرح مدینہ کو "یثرب" کہنے پر بھی پابندی ہونا چاہئے کیونکہ حضور اکرم ﷺ نے مدینہ کا نام "یثرب" لینے سے منع کیا تھا ، بلکہ مدینہ کا نام "یثرب" لینا ایک گناہ کا کام ہے

فتاویٰ رضویہ شریف سے ماخوذ ایک اہم استفتا

مسئلہ ۶ ثانیہ: کیا حکم شرع شریف کا اس بارے میں کہ مدینہ شریف کو ''یثرب'' کہنا جائز ہے یا نہیں؟ اور جو شخص یہ لفظ کہے اس کی نسبت کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا

الجواب: مدینہ طیبہ کو یثرب کہنا ناجائز وممنوع وگناہ ہے اور کہنے والا گنہگار ۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:من سمی المدینۃ یثرب فلیستغفر اﷲ ھی طابۃ ھی طابۃ، رواہ الامام ۱؎ احمد بسند صحیح عن البراء ان عازب رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے۔ مدینہ طابہ ہے مدینہ طابہ ہے۔ (اسے امام احمد نے بسند صحیح براء بن عازب رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ۔ ت)

(۱؎ مسند امام احمد بن حنبل عن براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۴ /۲۸۵)

علامہ مناوی تیسیر شرح جامع صغیر میں فرماتے ہیں :فتسمیتھا بذٰلک حرام لان الاستغفار انما ھو عن خطیئۃ ۲؎۔یعنی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدینہ طیبہ کا یثرب نام رکھنا حرام ہے کہ یثرب کہنے سے استغفار کاحکم فرمایا اور استغفار گناہ ہی سے ہوتی ہے۔

(۲ ؎ التیسیر شرح جامع الصغیر تحت حدیث من سمی المدینۃ یثر ب الخ مکتبہ الامام الشافعی ریاض ۲ /۴۲۴)

ملا علی قاری رحمہ الباری مرقاۃ شریف میں فرماتے ہیں :قد حکی عن بعض السلف تحریم تسمیۃ المدینۃ بیثرب ویؤیدہ مارواہ احمد لافذکر الحدیث المذکور ثم قال) قال الطیبی رحمہ اﷲ تعالٰی فظہران من یحقر شان ما عظمہ اﷲ تعالٰی ومن وصف ماسماہ اﷲ تعالٰی بالایمان بمالایلیق بہ یستحق ان یسمی عاصیا ۱؎ الخ۔

بعض اسلاف سے حکایت کی گئی ہے کہ مدینہ منورہ کویثرب کہنا حرام ہے اور اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جس کو امام احمد نے روایت فرمایا ہے۔ پھر حدیث مذکور بیان فرمائی۔ پھر علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا پس اس سے ظاہر ہو اکہ جو اس کی شان کی تحقیر کرے کہ جس کو اللہ تعالٰی نے عظمت بخشی اور جس کو اللہ تعلٰی نے ایمان کانام دیا اس کا ایسا وصف بیان کرے جو اس کے لائق اور شایان شان نہیں تو وہ اس قابل ہے کہ اس کا نام عاصی (گنہگار) رکھا جائے الخ (ت)
(۱؎ المرقاۃ شرح المشکوٰۃ کتاب المناسک تحت حدیث ۲۷۳۸ مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ ۵ /۶۲۲)
قرآن عظیم میں کہ لفظ یثرب آیا وہ رب العزت جل وعلا نے منافقین کا قول نقل فرمایا ہے:واذاقالت طائفۃ مہنم یااھل یثرب لامقام لکم ۲؎۔جب ان میں سے ایک گروہ نے کہااے یثرب کے رہنے والو! تمہارے لئے کوئی جگہ اور ٹھکانا نہیں۔ (ت)

(۲؎ القرآن الکریم ۳۳ /۱۳)

یثرب کا لفظ فساد وملامت سے خبر دیتاہے وہ ناپاک اسی طرف اشارہ کرکے یثرب کہتے اللہ عزوجل نے ان پر رد کے لئے مدینہ طیبہ کا نام طابہ رکھا، حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :یقولون یثرب وھی المدینۃ۔ رواہ الشیخان ۳؎ عن ابی ہریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔وہ اسے یثرب کہتے ہیں اور وہ تو مدینہ ہے۔ (اس کو بخاری ومسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔ ت)

(۳ ؎ صحیح البخاری فضائل المدینۃ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۲۵۲)
(صحیح مسلم کتاب الحج باب المدینۃ تنفی خبثہا الخ ۱ /۴۴۴)
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :ان اﷲ تعالٰی سمی المدینۃ طابۃ ۔ رواہ الائمۃ احمد ومسلم ۱؎ والنسائی عن جابر بن سمرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔بے شک اللہ عزوجل نے مدینہ کا نام طابہ رکھا۔ (اسے ائمہ احمد، مسلم اور نسائی نے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)

(۱؎ مسند احمد بن حنبل عن جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۵ /۸۹)(صحیح مسلم کتا الحج باب المدینۃ تنفی خبثہا الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۴۴۵)

مرقاۃ میں ہے :المعنی ان اﷲ تعالٰی سماھا فی اللوح المحفوظ او امرنبیہ ان یسمیھا بہا ردا علی المنافقین فی تسمیتھا بیثرب ایماء الی تثریبہم فی الرجوع الیہا ۲؎۔

مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے لوح محفوظ میں مدینہ منورہ کانام ''طابہ'' رکھا ہے یا اپنے محبوب نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ وہ مدینہ پاک کا نام طابہ رکھیں، یثرب رکھنے میں اہل نفاق کارد کرتے ہوئے ان کی سرزنش (توبیخ) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ انھوں نے پھر نازیبا (یامتروک) نام کی طرف رجوع کرلیا۔ (ت)

(۲؎ المرقاۃ شرح المشکوٰۃ کتا ب المناسک حدیث ۲۷۳۸ مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ ۵/ ۶۲۲)

اسی میں ہے :قال النووی رحمہ اﷲ تعالٰی قد حکی عیسٰی بن دینار ان من سماھا یثرب کتب علیہ خطیئۃ واما تسمیتھا فی القراٰن بیثرب فہی حکایۃ قول المنافقین الذین فی قلوبہم مرض ۳؎۔

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا عیسٰی بن دینار رحمۃ اللہ علیہ سے حکایت کی گئی ہے کہ جس کسی نے مدینہ طیبہ کا نام یثرب رکھا یعنی اس نام سے پکارا تو وہ گناہ گار ہوگا، جہاں تک ک قران مجید میں یثرب نام کے ذکر کا تعلق ہے تو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ منافقین کے قول کی حکایت ہے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے۔ (ت)

(۳؎المرقاۃ شرح المشکوٰۃ کتا ب المناسک حدیث ۲۷۳۸ مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ ۵ /۶۲۲)

ماخذ: مدینہ شریف کو یثرب کہنا جائز نہیں
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ کیا آگہی سے بھرپور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اللہ نے اپنے ناموں کے بارے فرمایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اسے جس نام سے بھی پکارو ۔ سب اچھے نام اسی کے ہیں ۔
کسی بھی زبان میں چاہے گونگے کی زبان ہی کیوں نہ ہو وہ سنتا ہے دل مضطر کی پکار ۔
جھوٹ فریب دھوکہ سود رشوت ستانی اقربا پروری ان برائیوں کے سد باب کے لیئے پوری کونسل کو کوئی مدعا نہیں مل پایا ۔
ان کے نزدیک پاکستانی معاشرے کے بگاڑ میں سب سے اہم مسجد کو ماسک کہنا اور اللہ کو گاڈ کہنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبحان اللہ
بہت دعائیں
 
Top