محمد پاشا سوکولووِچ پُل: عثمانی بوسنیا کی بہترین یادگار

حسان خان

لائبریرین
عثمانی دور کی اہم ترین یادگاروں میں سے ایک یہ پُل سولہویں صدی عیسوی میں اسی علاقے سے تعلق رکھنے والے عثمانی وزیرِ اعظم محمد پاشا سوکولووِچ کے حکم سے تعمیر کیا گیا تھا۔ ۲۰۰۷ء میں یونیسکو کی جانب سے اس پل کا نام میراثِ جہانی کی فہرست میں بھی شامل ہو چکا ہے۔

جس قصبے میں یہ پل واقع ہے وہ جنگ سے قبل تک مسلم اکثریتی قصبہ تھا۔ لیکن دورانِ جنگ سرب فوج نے نسل کشی کے ذریعے قصبے کو سو فیصد سرب قصبے میں تبدیل کر دیا، جس کے نتیجے میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد یہ قصبہ بوسنیا وفاق کی خودمختار سرب ریاست کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اکثر لوگوں کو اسی پل پر مار کر اُن کی لاشوں کو دریا میں بہایا گیا تھا۔ مزید معلومات کے لیے دیکھیے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Višegrad_massacre

ستم ظریفی کی بات ہے کہ جو جگہ مشرق و مغرب اورعالمِ اسلام و عالمِ مسیحیت کے درمیان پل کی علامت کے طور پر مشہور تھی، اُسی جگہ کو بدترین بربریت اور تمدنی و مذہبی ارتباط شکنی کا شاہد ہونا پڑا ہے!

IMGP3364_5_6_tonemapped.jpg

IMGP3351_2_3_tonemapped.jpg

IMGP3369.jpg

IMGP3370.jpg

IMGP3380.jpg

see5146679ADC1B53B48.jpg

Visegrad5555.jpg

o_1326466598_DSC_1982-1.jpg

2746403789_544e8fcd53_o.jpg

800px-Bridge_on_the_Drina_July_2009.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
شیئرنگ کا شکریہ بھائی۔ لیکن فاتح ہمیشہ اپنے مفتوحین کے ساتھ یہی کچھ کرتا ہے۔ ترکی میں سب سے مشہور ایا صوفیہ بھی 1453 تا 1931 تک مسجد بنی رہی، حالانکہ وہ ابتداء سے ہی کلیسا تھا۔ مصطفٰی کمال اتا ترک نے اسے عجائب گھر کا درجہ دیا
ایک دوست نے بہت اچھی بات کہی تھی کہ
تاریخ کو کبھی نہ پڑھنا۔ ورنہ ہر ورق قتل و غارت سے بھرا ہوگا۔ چاہے جس مذہب یا جس ملک کی تاریخ کی بھی بات ہو :)
 

ملائکہ

محفلین
شیئرنگ کا شکریہ بھائی۔ لیکن فاتح ہمیشہ اپنے مفتوحین کے ساتھ یہی کچھ کرتا ہے۔ ترکی میں سب سے مشہور ایا صوفیہ بھی 1453 تا 1931 تک مسجد بنی رہی، حالانکہ وہ ابتداء سے ہی کلیسا تھا۔ مصطفٰی کمال اتا ترک نے اسے عجائب گھر کا درجہ دیا
ایک دوست نے بہت اچھی بات کہی تھی کہ
تاریخ کو کبھی نہ پڑھنا۔ ورنہ ہر ورق قتل و غارت سے بھرا ہوگا۔ چاہے جس مذہب یا جس ملک کی تاریخ کی بھی بات ہو :)

چھوڑ دوں میں پڑھنا انکل؟؟؟؟:ROFLMAO:
 

ابوشامل

محفلین
شیئرنگ کا شکریہ بھائی۔ لیکن فاتح ہمیشہ اپنے مفتوحین کے ساتھ یہی کچھ کرتا ہے۔ ترکی میں سب سے مشہور ایا صوفیہ بھی 1453 تا 1931 تک مسجد بنی رہی، حالانکہ وہ ابتداء سے ہی کلیسا تھا۔ مصطفٰی کمال اتا ترک نے اسے عجائب گھر کا درجہ دیا
ایک دوست نے بہت اچھی بات کہی تھی کہ
تاریخ کو کبھی نہ پڑھنا۔ ورنہ ہر ورق قتل و غارت سے بھرا ہوگا۔ چاہے جس مذہب یا جس ملک کی تاریخ کی بھی بات ہو :)

قیصرانی بھائی، بات آپ کی ویسے تو درست ہے لیکن اس مخصوص معاملے میں آپ شاید زیادتی کر رہے ہيں۔ مسلمانوں نے آیاصوفیہ کو مسجد ضرور بنایا تھا لیکن اس ورثے کو صدیوں تک محفوظ بھی کیا جو عیسائی عہد سے وابستہ تھا۔ انہوں نے عیسائیوں کی بنائی گئی تصاویر کو کھرچ کر مٹایا نہیں بلکہ انہیں مٹی کا لیپ کرتے رہے۔ انہوں نے بیک جنبش قلم اسے ضایع نہیں کیا بلکہ آنے والی کئی نسلوں کے لیے ان شاندار فن پاروں کو محفوظ کرلیا جو آج بھی آیاصوفیہ کی دیواروں پر موجود ہیں۔
 

arifkarim

معطل
قیصرانی بھائی، بات آپ کی ویسے تو درست ہے لیکن اس مخصوص معاملے میں آپ شاید زیادتی کر رہے ہيں۔ مسلمانوں نے آیاصوفیہ کو مسجد ضرور بنایا تھا لیکن اس ورثے کو صدیوں تک محفوظ بھی کیا جو عیسائی عہد سے وابستہ تھا۔ انہوں نے عیسائیوں کی بنائی گئی تصاویر کو کھرچ کر مٹایا نہیں بلکہ انہیں مٹی کا لیپ کرتے رہے۔ انہوں نے بیک جنبش قلم اسے ضایع نہیں کیا بلکہ آنے والی کئی نسلوں کے لیے ان شاندار فن پاروں کو محفوظ کرلیا جو آج بھی آیاصوفیہ کی دیواروں پر موجود ہیں۔
جی اگر مسجد نہ بناتے تو آج وہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہوتا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی، بات آپ کی ویسے تو درست ہے لیکن اس مخصوص معاملے میں آپ شاید زیادتی کر رہے ہيں۔ مسلمانوں نے آیاصوفیہ کو مسجد ضرور بنایا تھا لیکن اس ورثے کو صدیوں تک محفوظ بھی کیا جو عیسائی عہد سے وابستہ تھا۔ انہوں نے عیسائیوں کی بنائی گئی تصاویر کو کھرچ کر مٹایا نہیں بلکہ انہیں مٹی کا لیپ کرتے رہے۔ انہوں نے بیک جنبش قلم اسے ضایع نہیں کیا بلکہ آنے والی کئی نسلوں کے لیے ان شاندار فن پاروں کو محفوظ کرلیا جو آج بھی آیاصوفیہ کی دیواروں پر موجود ہیں۔
دیکھیئے بھائی، ایک مذہب کی عبادت گاہ کو دوسرے مذہب کی عبادت گاہ بنا دینا ہی کافی جرم ہے۔ آپ یہ دیکھیئے کہ ہماری کسی مسجد کو گرجا بنا دیا جائے اور ورثے کو بے شک محفوظ کر دیا جائے تو کیا ہم اسے قابل داد سمجھیں گے؟ ہمارا مذہب تو ہمیں دیگر مذاہب کا احترام کرنے کا سبق دیتا ہے نا
 

ابوشامل

محفلین
دیکھیئے بھائی، ایک مذہب کی عبادت گاہ کو دوسرے مذہب کی عبادت گاہ بنا دینا ہی کافی جرم ہے۔ آپ یہ دیکھیئے کہ ہماری کسی مسجد کو گرجا بنا دیا جائے اور ورثے کو بے شک محفوظ کر دیا جائے تو کیا ہم اسے قابل داد سمجھیں گے؟ ہمارا مذہب تو ہمیں دیگر مذاہب کا احترام کرنے کا سبق دیتا ہے نا
میں آپ کی بات سے پہلے بھی متفق تھا اور اب بھی ہوں۔ بس صرف اس مخصوص معاملے کا ذکر کر رہا تھا ۔کہ آیاصوفیہ جیسا عظیم تعمیراتی شاہکار مسلمانوں نے ضایع نہیں کیا بلکہ اسے مزید بہتر بنایا۔ اس کے مقابلے میں عیسائیوں نے اسپین میں مسلمانوں کی تعمیرات کو ضایع کیا۔ جیرالڈا سے لے کر مسجد قرطبہ تک، انہوں نے اس میں بے جا اضافے کیے، اسے اپنے رنگ میں ڈھالا اور اصلی تعمیر کا ستیاناس کر ڈالا۔ آیاصوفیہ ان سے مختلف ہے۔ وہاں آپ کو وہ سب کچھ ملے گا جس کی وجہ سے یہ عمارت بحیثیت گرجا 1453ء تک معروف تھی اور میری التجا بھی صرف اتنی ہے کہ کم ا زکم اس عیسائی ورثے کو محفوظ بنانے کا کریڈٹ تو دیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
میں آپ کی بات سے پہلے بھی متفق تھا اور اب بھی ہوں۔ بس صرف اس مخصوص معاملے کا ذکر کر رہا تھا ۔کہ آیاصوفیہ جیسا عظیم تعمیراتی شاہکار مسلمانوں نے ضایع نہیں کیا بلکہ اسے مزید بہتر بنایا۔ اس کے مقابلے میں عیسائیوں نے اسپین میں مسلمانوں کی تعمیرات کو ضایع کیا۔ جیرالڈا سے لے کر مسجد قرطبہ تک، انہوں نے اس میں بے جا اضافے کیے، اسے اپنے رنگ میں ڈھالا اور اصلی تعمیر کا ستیاناس کر ڈالا۔ آیاصوفیہ ان سے مختلف ہے۔ وہاں آپ کو وہ سب کچھ ملے گا جس کی وجہ سے یہ عمارت بحیثیت گرجا 1453ء تک معروف تھی اور میری التجا بھی صرف اتنی ہے کہ کم ا زکم اس عیسائی ورثے کو محفوظ بنانے کا کریڈٹ تو دیں :)
حضرت، آپ کی التجا سر آنکھوں پر۔ یہ کریڈٹ تو ہمیشہ رہے گا۔ میں بھلا یہ کریڈٹ نہ دینے والا کون
برسبیل تذکرہ، آپ نے مستنصر حسین تارڑ کی کتاب "اندلس میں اجنبی" پڑھی؟ اس میں اندلس یعنی سپین میں مسلم طرز تعمیر اور پھر عیسائی طرز تعمیر جو اس پر چپکانے کی کوشش کی گئی تھی، کے بار ےاچھی معلومات دی گئی ہیں
 

آصف اثر

معطل
مراسلہ #1 کی تصویر نمبر 2 جیسی تصاویر مجھے کسی اور ہی دنیا میں لے جاتی ہیں۔ یہ تصویر میں نے اُتار لی ہے۔بہت شکریہ حسان۔
 
Top