محبت دھوپ جیسی ہے

ابن رضا

لائبریرین

محبت دھوپ جیسی ہے
کبھی سردی کے موسم میں تمازت خوب دیتی ہے
ٹھٹھرتے کپکپاتے تن کی یہ تسکین بنتی ہے
چمن میں کھل کھلاتی ہے گُلوں کا دل لُبھاتی ہے
کڑی گرمی کے موسم میں کلیجہ آزماتی ہے
جُھلستے تپتپاتے گرم جھونکے بن کے آتی ہے
تو گلشن کی تراوٹ سے عداوت بھی نبھاتی ہے
محبت دھوپ جیسی ہے
جلا کر بھسم کرتی ہے

محبت باد جیسی ہے
صبا کا روپ لے کریہ طروات دل کو دیتی ہے
کبھی بُلبل کے نغموں کو یہ لے کر ساتھ چلتی ہے
بہارورں کی علامت اور سکونِ جان بنتی ہے
مگر ایسا بھی ہوتا ہے کبھی غصے میں آئے تو
عقابوں کےنشیمن بھی زمیں پر لاگراتی ہے
کبھی ساگر کی لہروں کی روانی تیز کرتی ہے
محبت باد جیسی ہے
سبھی کچھ روند سکتی ہے

محبت آب جیسی ہے
کبھی بارش کی بوندوں میں یہ پیہم برستی ہے
کبھی جھرنوں کی صورت یہ پہاڑوں سے نکلتی ہے
زمیں کی بلبلاتی خلق کو سیراب کرتی ہے
تلاطم خیز موجوں کا کبھی یہ بھیس بدلے تو
تناور پیڑ بوٹے سب خس و خاشاک کرتی ہے
جڑوں سےتوڑ دیتی ہے بہا کر چھوڑ دیتی ہے
محبت آب جیسی ہے
سبھی کچھ لے گزرتی ہے
 
Top