مجھ سے دوستی کروگی؟

راج

محفلین
banner.gif


20061216160456internet-networking-203.jpg


ہم خیال لوگوں سے رابطہ رکھنا یا آپس میں تبادلہ خیال کرنا انسان کی فطرت میں ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دن بدن انٹرنیٹ پر سوشل نیٹورکنگ ویب سائٹس میں اضافہ نظر آتا ہے۔ ان ویب سائٹس پر ممبران آن لائن پروفائل کے ذریعے اپنا تحریری تعارف، پسند یا نہ پسند، ترجیحات اور تصویریں آویزاں کر تے ہیں۔

عموماً ان ویب سائٹس پر دوسرے ممبران کو ذاتی پیغامات ارسال کرنے، مختلف کمیونٹیز اور فورمز کا قیا‏‏م اور ان میں شمولیت، بلاگز لکھنے اوردوسرے ممبران کو اپنے ہم شناس یا آن لائن دوستوں کے دائرے میں شامل کرنے کی سہولت ہوتی ہے ۔

یوں تو انٹرنیٹ پر ای میل، چیٹ اور آن لائن فورمز بھی رابطہ کا مؤثر ذریعہ ہیں تاہم روز مّرہ زندگی کے تعلقات کو انٹرنیٹ پر منتقل کر نے کے غرض سے انیس سو چھیانوے میں قائم ہو نے والی ویب سائٹ ’سکس ڈگریز ڈاٹ کام‘ پہلی آن لائن سوشل نیٹ ور کنگ ویب سائٹ قرار پائی۔

یہ ویب سائٹ تو سن دو ہزار ایک میں بند ہوگئی مگر وراثت میں صارفین کو انٹرنیٹ پر تعلقات اور روابط قائم کرنے کے ایک نئے دور سے متعارف کراگئی۔ تب سے لے کر اب تک انٹرنیٹ پر سینکڑوں سوشل نیٹورکنگ ویب سائٹس نمودار ہو چکی ہیں جن میں اورکٹ ، مائی سپیس، زورپیا، لنکڈان وغیرہ جیسی معروف سائٹس شامل ہیں۔

سوشل نیٹورکنگ ویب سائٹس کا دائرہ اتنا ہی وسیع ہے جتنا کہ انسانی سرگرمیوں کا۔ چاہے آپ دنیا بھر سے پالتو جانور رکھنے کے شوقین لوگوں سے یا پھر اپنے ہم پیشہ افراد سےمیل جول کے خواہش مند ہوں یا پھر انٹرنیٹ پر محبت کی تلاش کر رہے ہوں، ان سب کے لیے مخصوص سوشل نیٹ ورک ویب سائٹس موجود ہیں۔

انٹرنیٹ پر جہاں سوشل نیٹورکنگ ویب سائٹس کی تعداد اور مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں پاکستانی انٹرنیٹ صارفین بھی اس رجحان سے غیر آشنا نہیں ہیں۔

کیا اس قسم کی ویب سائٹس کا مقصد صرف انٹرنیٹ کے ذریعے دوستی کرنا ہی ہو تا ہے ؟

سوال یہ ہے کہ اس قسم کی ویب سائٹس پاکستانی انٹرنیٹ صارفین کی آن لائن سرگرمیوں میں کیا اہمیت رکھتی ہیں؟

بائیس سالہ طیبہ اسلام آباد میں سافٹ وئیر انجینئرنگ کی طالبہ ہیں اور روزانہ ایک گھنٹہ انٹرنیٹ پر گزارتی ہیں۔ طیبہ کا کہنا ہے کہ وہ انٹرنیٹ براؤزر کھولنے کے بعد سب سے پہلے اورکٹ کی ویب سائٹ کھولتی ہیں۔ انہوں نے بتایا ’اس ویب سائٹ پر دوستوں اور رشتہ داروں پر مشتمل میرے ہم شناسوں کے دائرہ میں ایک سو دو افراد ہیں۔ میں تین سال سے اورکٹ کی ممبر ہوں اور روزانہ تیس سے چالیس منٹ اس ویب سائٹ پر سکریپس کی صورت میں دوستوں کے پیغامات پڑھنے اور ان کا جواب دینے میں گزارتی ہوں۔ یوں صرف ایک ہی ویب سائٹ پر ہی تمام دوستوں اور ‏‏عزیزوں کی خیریت معلوم کرلیتی ہوں۔‘

دوسری جانب اٹھارہ سالہ علی جواد لاہور میں اے لیول کے طالب علم ہیں اور وہ تین سوشل نیٹ ورک ویب سائٹس یعنی ’اورکٹ‘، ’مائی سپیس‘ اور ’اپنا دیسی‘ کے ممبر ہیں۔ ان تینوں ویب سائٹس میں سے علی کو مائی سپیس زیادہ پسند ہے ۔ علی کے خیال میں ’مائی سپیس‘ پر ’اورکٹ‘ کی طرح اپنے دوستوں کا دائرہ اور وصول کردہ پیغامات کی تعداد بڑھانے کی اندھی دوڑ کی بجائے لوگوں سے رابطہ کرنے اور نئے دوست بنانے کی زیادہ سہولت ہے۔ مائی سپیس پر روزانہ آدھا گھنٹہ پیغامات کا جواب دینے کے بعد وہ اس ویب سائٹ کی کمیونیٹیز پر وقت گزار کر ریلکس کرنا پسند کر تے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر اپنا رفقاء کا دائرہ بڑھانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آتی ہے ؟

علی جواد کے مطابق ’ویسے تو میرے دوستوں کا دائرہ کافی وسیع ہے مگر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر دنیا بھر سے لوگ موجود ہیں اس طرح بیرون ملک مقیم ہم خیال لوگوں سے دوستی کرنے کا موقعہ ملتا ہے۔‘

کیا اس قسم کی ویب سائٹس کا مقصد صرف انٹرنیٹ کے ذریعے دوستی کرنا ہی ہو تا ہے ؟

20041217195600computer_internet203.jpg


فہد صدیقی ایک نجی ادارے میں کمپیوٹر نیٹ ورک ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ دفتری اوقات ان کے کمپیوٹر کے سامنے انٹرنیٹ پر گزرتے ہیں اور دن میں دو تین مرتبہ وہ اورکٹ اور مائی سپیس کی ویب سائٹس پر جاتے ہیں۔ فہد کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر جانے کا مقصد جنس مخالف کی قربت حاصل کرنا ہے۔ فہد کے خیال میں ’بیشتر پاکستانی اسی غرض سے ہی ان ویب سائٹس کا رخ کرتے ہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں مردوں اور عورتوں کے میل جول پر مغربی ممالک کی طرح زیادہ آزادی نہیں ہے۔ ویسے بھی دفتری اوقات کی وجہ سےمیرے پاس میل جول اور تفریحی اجتماعات کے لیے زیادہ وقت نہیں ہوتا ، اس لیے میں دوستوں کی کمی انٹرنیٹ کے ذریعے پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا ’ابھی ایک لڑکی سے دوستی ہوئی ہے اور نوبت فون پر بات چیت کرنے تک بھی پہنچ گئی ہے مگر ہم اصل زندگی میں ابھی ملے نہیں ہیں۔‘

دوسری جانب مارکیٹنگ کے شعبہ سے منسلک میر عباس حسنین ہنزئی کے خیال میں آن لائن سوشل ویب سائٹس کا مقصد اور استعمال صارفین کے عمر اور عملی زندگی کے تجربوں کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا جاتا ہے۔ عباس ’اورکٹ‘ پر سکریپ پیغامات کی صورت میں پرانے دوستوں اور رشتہ داروں سے رابطہ تو رکھتے ہیں مگران کے لیے اس ویب سائٹ کا سب سے جاذب پہلو اس کی کمیونیٹیز ہیں۔

عباس کے مطابق ذکر چاہے نئے برقی آلات کا ہو یا پھر مارکٹنگ سے متعلق کوئی بات، ان ویب سائٹ کی کمینیٹیوں میں دیگر موضوعات پر بات چیت کرنے والوں کے لیے جغرافیائی سرحدیں کوئی معنی نہیں رکھتیں اور یوں گفتگو اور سوچ کا دائرہ بھی وسیع ہوجاتا ہے۔

واضح رہے کہ اورکٹ پر برازیل، امریکہ اور بھارت کے بعد پاکستانی ممبران کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔

صحافت کے شعبے سے وابستہ رابیل قدیر بیگ کو اورکٹ استعمال کرتے ہوئے تین سال ہو گئے ہیں اوران کے لیے اب اس ویب سائٹ کے ذریعہ دوستوں اور جاننے والوں کو پیغامات بھیجنا ای میل، ایس ایم ایس یا فون کرنے پر ترجیح لے گیا ہے۔

اس ویب سا‏ئٹ پر اپنے مشاہدہ کا حوالہ دیتے ہوئے رابیل کہتی ہیں کہ سوشل ویب سائٹس پر پاکستانیوں کے رویہ کو مختلف درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔

ایک تو وہ لوگ ہیں جو ان ویب سائٹس کو صرف لڑکیوں یا خواتین ممبران سے دوستی کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔ ایسےلوگوں کے لیے یہ سائٹس محض چھچھورپن اور دوسروں کو تنگ کرنے کا ذریعہ ہیں ۔ دوسری جانب وہ لوگ ہیں جو ان ویب سائٹس کو اپنے تعلقات بڑھانے اور نبھانے کے لیے استعمال کر تے ہیں` ۔
اسے انٹرنیٹ کی وسعت کہیے یا پھر زندگی کی برق رفتاری یا پھر شايد ہماری زندگی میں انٹرنیٹ کا عمل دخل اب اتنا بڑھ گیا ہے کہ ہم اب ذاتی تعلقات اور ہم خیال لوگوں سے میل ملاپ اور رابطہ کے لیے بھی انٹرنیٹ پر انحصار کرنے پر مائل ہیں۔ تاہم ان مقاصد کو انجام دینے کے لیے انٹرنیٹ پر موجود ذرائع اور موقعوں کے درست استعمال کے ساتھ احتیاط اور قسمت بھی ضروری ہیں۔
 

AMERICAN

محفلین
یہ مضمون جس نے بھی لکھا ہے بڑی تحقیق کے بعد لکھا ہیے۔واہ جی واہ جیندے رہوو
 

دوست

محفلین
ہمم
اچھا مضمون ہے اور اچھے خیالات ہیں۔ میرا خیال ہے میں متفق ہوں ان باتوں سے۔
 

شمشاد

لائبریرین
راج بھائی بی بی سی کی خبر ان کی اجازت کے بغیر ادھر سے اٹھا کر ادھر لگا دینا کچھ اچھا نہیں ہے۔ بی بی سی والے کاپی رائٹ کے متعلق بڑا سخت موقف رکھتے ہیں۔
 

خرم

محفلین
بھائی نے بہت اچھے جذبہ سے پوسٹ کی ہے مگر میرا مشورہ تو یہی ہے کہ اس پوسٹ کو حذف کر دیا جائے۔ قوانین کا احترام کرنا ہم سب پر واجب ہے۔
 

راج

محفلین
بہت بہت شکریہ آپ سب کی رائے کا-
اگر آپ سب کی یہی رائے ہے تو بات سہی ہوگی - مجھے اتنا پتا نہیں تھا- میں تو ایڈمن صاحب سے درخواست کروں گا کہ وہ اسے حذف کردیں-
یا آپ لوگ بھی ان سے کہنا - میں تو کر نہیں سکتا یہاں سے-
 

شمشاد

لائبریرین
راج بھائی میں آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں کہ آپ نے کوئی اچھی خبر پڑھی اور چاہا کہ محفل کے دوسرے اراکین کو بھی اطلاع مل جائے۔ تو پوری خبر نقل کر کے چسپاں کرنے کی بجائے اگر آپ اس کی سرخی لکھ دیں اور خبر کا ربط یہاں دے دیا کریں تو زیادہ مناسب ہے۔ اب جس کو پڑھنا ہو گا وہ اس ربط کو کلک کر کے اصل ماخذ سے پڑھ لے گا۔
 

راج

محفلین
جی ہاں اور میں آپ سب کی رائے کا احترام کرتا ہوں-
اور اب آئیندہ میں ایسا ہی کروں گا-
آپ کی رائے کا بہت بہت شکریہ-
اردو ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک وجہ ہے کہ مجھے یہ فورم اتنا پسند ہے جہاں آپ جیسے لوگ ہیں ہم جیسے ناتجربہ کار کی حوصلہ افزائی اور راستہ دکھانے والے-
ایک بار پھر شکریہ-
 
Top