نصیر الدین نصیر مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو۔۔

یوسف سلطان

محفلین
مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
دورِ حاضر میں کسی کا وہی کردار تو ہو

ابنِ حیدر کی طرح پیکرِ ایثار تو ہو
ایسا دُنیا میں کوئی قافلہ سالار تو ہو

آج بھی گرمئ بازارِ شہادت ہے وہی
کوئی آگے تو بڑھے، کوئی خریدار تو ہو

ظلم سے عُہدہ بر آ ہونے کی ہمت نہ سہی
کم سے کم حق کا دل و جان سے اقرار تو ہو

عین ممکن ہے کہ سو جائیں یہ سارے فتنے
ذہن انساں کا ذرا خواب سے بیدار تو ہو

میرا ذمہّ، ہمہ تن گوش رہے گی دنیا
ڈھنگ کی بات تو ہو،بات کا معیار تو ہو

عافیت کے لئے درکار ہے دامانِ حسین
ظلم کی دُھوپ میں یہ سایۂ دیوار تو ہو

دل میں ماتم ہے، تو آنکھوں میں ہے اشکوں کا ہجوم
میرے مانند کوئی اُن کا عزادار تو ہو

عین ممکن ہے نصیرؔ! آلِ محمد کا کرم
کوئی اِس پاک گھرانے کا نمک خوار تو ہو

حضرت سيد نصيرالدين نصير رحمتہ اللہ علیہ
 
Top