متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
من باغ‌لارې ترْک ائیله‌یه‌رک، داغ‌لارا دۆشدۆم،
آزاد قوشومو سالماغا زیندانه می گلدین؟

(محمد تقی زهتابی)
میں باغوں کو تَرک کرتے ہوئے کوہوں کی جانب چلا آیا۔۔۔ میرے آزاد پرندے کو کیا تم زندان میں ڈالنے کے لیے آئے [ہو]؟

Mən bağları tərk eyləyərək, dağlara düşdüm,
Azad quşumu salmağa zindanə mi gəldin?
 

حسان خان

لائبریرین
مونیس‌دی، سعادت‌دی منیم‌چین بو فلاکت،
بوندان دا منی ائتمه‌یه بیگانه می گلدین؟

(محمد تقی زهتابی)
یہ فلاکت و بدبختی میرے لیے مُونس و سعادت ہے۔۔۔ اِس سے بھی کیا تم مجھ کو بیگانہ کرنے کے لیے آئے [ہو]؟

Munisdi, səadətdi mənimçin bu fəlakət,
Bundan da məni etməyə biganə mi gəldin?
 

حسان خان

لائبریرین
وطنه، خلقه، دۏستا جان کیمی‌یم،
خایین‌ین بؤیرۆنه تیکان کیمی‌یم.

(محمد تقی زهتابی)
میں وطن کے لیے، مردُم کے لیے، دوست کے لیے جان کی مانند ہوں۔۔۔ [لیکن] میں خائِن کے پہلو کے لیے خار کی مانند ہوں۔

× 'خائِن' فارسی و تُرکی میں 'خیانت کرنے والے' کے علاوہ 'وطن فروش و غدّار' کو بھی کہتے ہیں۔

Vətənə, xəlqə, dosta can kimiyəm,
Xayinin böyrünə tikan kimiyəm.
 

حسان خان

لائبریرین
ظاهیراً ساکیتم دنیزلر تک،
لئیک باطین‌ده بیر طوفان کیمی‌یم.

(محمد تقی زهتابی)
ظاہراً میں بحروں کی طرح ساکِت و خاموش ہوں۔۔۔ لیکن باطِناً مَیں ایک طوفان کی مانند ہوں۔

Zahirən sakitəm dənizlər tək,
Leyk batində bir tufan kimiyəm.
 

حسان خان

لائبریرین
اولوسوم، یوردوما گۆنش‌سم اگر،
ائلیمین خصْمینه دومان کیمی‌یم.

(محمد تقی زهتابی)
اپنی مِلّت اور اپنے وطن کے لیے اگر میں خورشید ہوں، تو اپنے مردُم کے دُشمن کے لیے میں دُود کی مانند ہوں۔
× دُود = دھواں

Ulusum, yurduma günəşsəm əgər,
Elimin xəsminə duman kimiyəm.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عراقی عربی شاعر عبدالوہاب البیاتی کو مُخاطَب کر کے لِکھی گئی نثری نظم 'البیاتی!' کی ابتدائی سطریں:
"سلام علیکم!
سیزی بیرجه آن
حیاتېم‌دا اگر گؤرمه‌میشم ده، من
کلامېزلا چۏخ‌دان تانېش‌دېر سینه‌م."

(محمد تقی زهتابی)
"السّلام علیکم! آپ کو اپنی حیات میں خواہ میں نے ایک بھی بار نہیں دیکھا ہے، تو بھی میرا سینہ کئی زمانے سے آپ کے کلام سے آشنا ہے۔"

"Səlam əleykum!
Sizi bircə an
Həyatımda əgər görməmişəm də, mən
Kəlamızla çoxdan tanışdır sinəm."
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چو دو مُرغِ دلاویزی به تنگِ هم شدیم افسوس
هُمایِ من پریدی و مرا بی بال و پر کردی

(شهریار تبریزی)
دو دِلاویز پرندوں کے طرح ہم ایک دوسرے سے چسپاں ہوئے (یعنی ہم نے ایک دوسرے کو سختی سے آغوش میں لیا)۔۔ [لیکن] افسوس، اے میرے ہُما، کہ تم پرواز کر گئے اور مجھے تم نے بے بال و پر کر دیا۔

× «تنگِ هم» گُفتاری عِبارت ہے جس کا مفہوم «باہم چسپیدہ، ایک دوسرے کے بِسیار نزدیک» وغیرہ ہے۔ شہریار تبریزی کی شاعری پر گُفتاری تہرانی زبان کا اثر تھا۔
شهریار تبریزی کی مندرجۂ بالا فارسی بیت کا منظوم تُرکی ترجمہ:
ایکی قوش تک قوجاقلاشدېق، محببتله، فقط افسوس،
هۆمایېم، سن سحر اوچدون، منی بی‌بال و پر ائتدین.

(نورالله پُورشریف)
دو پرندوں کی طرح ہم نے محبّت کے ساتھ ایک دوسرے کو آغوش میں لیا، لیکن افسوس، اے میرے ہُما، کہ تم صُبح کے وقت پرواز کر گئے، [اور] مجھے تم نے بے بال و پر کر دیا۔

İki quş tək qucaqlaşdıq, məhəbbətlə, fəqət əfsus,
Hümayım, sən səhər uçdun, məni bibalü pər etdin.
 

حسان خان

لائبریرین
(مصرع)
حیاتې ترک ائله‌دیم غمزه‌وه فدا اۏلالې
(محمد تقی زهتابی)
جب سے میں تمہارے غمزے پر فدا ہوا، میں نے حیات کو تَرک کر دیا۔

Həyatı tərk elədim qəmzəvə fəda olalı
 

حسان خان

لائبریرین
نقل ائتدیلر وفاوې سنین، من کی گؤرمه‌دیم،
سیمۆرغ تک جهان‌دا بیر افسانه‌سن، نه‌سن؟

(محمد تقی زهتابی)
[مردُم نے] تمہاری وفا [کی داستان] نقْل کی، [لیکن] میں نے تو نہ دیکھی۔۔۔ تم عنقا کی مانند جہان میں ایک افسانہ ہو، تم کیا ہو؟

‌Nəql etdilər vəfavı sənin, mən ki görmədim,
Simürğ tək cəhanda bir əfsanəsən, nəsən?
 

حسان خان

لائبریرین
تُرکِیَوی گلوکارہ «ائجه مومای» کے نغمے «وازگئچ گؤنول» سے تین سطریں:

وازگئچ گؤنۆل
آغلاسان دا گؤزۆنۆن یاشې‌نې سیلن یۏق
بو یۆره‌ڲین اۏرتاسېندا قانایان یارایې ساران یۏق


بس اب تَرک کر دو اے دل!
خواہ تم گِریہ کرو تب بھی تمہارے اشکوں کو پونچھنے والا کوئی نہیں ہے
اِس دل کے وسَط میں خون اُگلتے زخم پر پٹّی باندھنے والے کوئی نہیں ہے

Vazgeç gönül
Ağlasan da gözünün yaşını silen yok
Bu yüreğin ortasında kanayan yarayı saran yok..
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سید محمد حُسین بہجت شہریار تبریزی اپنے شُہرۂ آفاق تُرکی منظومے 'حیدر بابایه سلام' (حیدر بابا کو سلام) کے ایک بند میں کہتے ہیں:
حئیدر بابا، سنۆن گؤیلۆن شاد اۏلسون!
دۆنیا وارکن، آغزون دۏلې داد اۏلسون!
سن‌نن گئچن تانېش اۏلسون، یاد اۏلسون،
دئینه: منیم شاعیر اۏغلوم شهرییار
بیر عؤمۆردۆر غم اۆستینه غم قالار!

(شهریار تبریزی)
اے حیدر بابا! تمہارا دل شاد ہو!۔۔۔ جب تک دُنیا موجود ہے، تمہارا دہن پُر از شیرینی رہے!۔۔۔ تمہارے [نزد] سے گُذرنے والا خواہ آشنا ہو، خواہ اجنبی ہو، تم اُس سے کہنا کہ: "میرا شاعر پِسر شہریار ایک عُمر سے غم کے اوپر غم انبار کر رہا ہے۔"

Heydər Baba, sənün göylün şad olsun,
Dünya varkən ağzun dolı dad olsun,
Sənnən geçən tanış olsun yad olsun,
Deynə mənim şair oğlum Şəhriyar,
Bir ömürdür qəm üstinə qəm qalar.


× حیدر بابا = ایرانی آذربائجان کے قریے 'خُشگَناب' میں واقع ایک کوہ کا نام، جس کے نزدیک شہریار تبریزی کا زمانۂ طِفلی گذرا تھا، اور جس کی یاد میں اور جس کو مخاطَب کر کے یہ منظومہ لکھا گیا تھا۔
× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شهریار تبریزی کی ایک فارسی بیت کا منظوم تُرکی ترجمہ:
جمالېن مۆدده‌عی‌لردن همیشه گیزله‌دیب جانان،
سۏراق آل خه‌لوه‌ت اهلیندن، بو رازې رازداردان سۏر.

(نورالله پُورشریف)
جاناں نے اپنے جمال کو مُدّعیوں (رقیبوں وَ بدخواہوں) سے ہمیشہ چُھپایا ہے۔۔۔ [اُس کا] سُراغ اہلِ خلوت سے لو، اِس راز کو رازدار سے پُوچھو۔

Cəmalın müddəilərdən həmişə gizlədib canan,
Soraq al xəlvət əhlindən, bu razı razdardan sor.
 

حسان خان

لائبریرین
شہریار تبریزی کو مُخاطَب کر کے کہا گیا ایک بند:
شئعرۆوین بولاغې قاینایېب داشېر،
اینسان والئه اۏلور، عاغېل‌لار چاشېر،
دۏغرودان شاعیرلیک سنه یاراشېر،
سؤزۆن شئعرین کمالې‌نې گؤسته‌ریر؛
تۆرک دیلی‌نین جلالې‌نې گؤسته‌ریر.

(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
تمہاری شاعری کا چشمہ جوش کھا کر لبریز ہو رہا ہے۔۔۔ اِنسان والِہ ہو رہے ہیں، عقلیں سراسیمہ و سرگرداں ہو رہی ہیں۔۔۔ یقیناً، شاعری تم کو زیب دیتی ہے۔۔۔ تمہارا سُخن شاعری کے کمال کو دِکھاتا ہے۔۔۔ [اور] تُرکی زبان کے جلال کو دِکھاتا ہے۔

Şe'rüvin bulağı qaynayıb daşır,
İnsan valeh olur, ağıllar çaşır,
Doğrudan şairlik sənə yaraşır,
Sözün şe'rin kəmalını göstərir,
Türk dilinin cəlalını göstərir.

× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگر ال چکسه اینسان‌لېق‌دان اېنسان،
قالان اینسان‌دې، یا قویروق‌سوز حئیوان؟

(محمد تقی زهتابی)
اگر انسان انسانیت سے دست کھینچ لے تو باقی بچنے والی [چیز] انسان ہے، یا کہ بے دُم حیوان؟

Əgər əl çəksə insanlıqdan insan,
Qalan insandı, ya quyruqsuz heyvan?
 

حسان خان

لائبریرین
(مصرع)
اِلٰهی ایرۆر بیرلیگینگ آشکارا
(محمد شیبانی خان)
اے میرے خدا! تمہاری وَحدت و یکتائی آشکارا ہے۔

İlâhi irür birligiñ âşikârâ
 

حسان خان

لائبریرین
بیلینگ کیم عاشقِ صادق بو تۆن یاستوق‌غا یاستانماس
کؤنگۆل کیم عشق‌غا یۆزله‌نسه بو دُنیا کویین آیلانماس

(محمد شیبانی خان)
جان لیجیے کہ عاشقِ صادق اِس شب بالِیں پر نہیں لیٹتا۔۔۔ جو دل عشق کی طرف رُخ کر لے، وہ اِس دُنیا کے کُوچے میں نہیں گُھومتا پِھرتا۔
× بالِیں = تکیہ

Biliñ kim 'âşık-ı sâdık bu tün yastukga yastanmas
Köñül kim 'ışkga yüzlense bu dünyâ kûyin aylanmas
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بیلینگ کیم عاشقِ صادق بو تۆن یاستوق‌غا یاستانماس
کؤنگۆل کیم عشق‌غا یۆزله‌نسه بو دُنیا کویین آیلانماس

(محمد شیبانی خان)
جان لیجیے کہ عاشقِ صادق اِس شب بالِیں پر نہیں لیٹتا۔۔۔ جو دل عشق کی طرف رُخ کر لے، وہ اِس دُنیا کے کُوچے میں نہیں گُھومتا پِھرتا۔
× بالِیں = تکیہ

Biliñ kim 'âşık-ı sâdık bu tün yastukga yastanmas
Köñül kim 'ışkga yüzlense bu dünyâ kûyin aylanmas
بیتِ بعدی:
ولی مین نئیله‌یین بو نفْس غفلت اویقوسېن قېلدې
نیچه وعظ و نصیحت‌نې ایشیتسه هرگز اویغانماس

(محمد شیبانی خان)
لیکن میں کیا کروں [کہ] یہ نفْس خوابِ غفلت میں چلا گیا۔۔۔ یہ جس قدر بھی وعظ و نصیحت سُنے، ہرگز بیدار نہیں ہوتا۔

Velî min neyleyin bu nefs gaflet uykusın kıldı
Niçe va'z u nasîhatnı işitse hergiz uyganmas
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کیشی کیم عشق لافې‌نې قېلور بۏلسا کیچر باش‌تېن
نه عاشق بۏلور اۏل کیشی کیچه پروانه تیگ یانماس

(محمد شیبانی خان)
جو شخص عشق کا دعویٰ کرتا ہو وہ سر سے گُذر جاتا ہے (سر کو قُربان کر دیتا ہے)۔۔۔ وہ شخص عاشق نہیں ہوتا کہ جو شب کو پروانے کی مانند نہیں جلتا۔

Kişi kim 'ışk lâfını kılur bolsa kiçer baştın
Ne 'âşık bolur ol kişi kiçe pervâne tig yanmas
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شیبانی ایچ بو مِحنت‌لر بیله جامِ مُصفّانې
کیشی کیم ایچمه‌دی مَی‌نی بو عشق اۏتې‌غا اؤرته‌نمس

(محمد شیبانی خان)
اے شیبانی! اِن رنجوں کے ساتھ جامِ مُصفّا کو پِیو۔۔۔ جس شخص نے مَے کو نہ پِیا، وہ اِس آتشِ عشق میں نہیں جلتا۔

Şibânî iç bu mihnetler bile câm-ı musaffânı
Kişi kim içmedi meyni bu 'ışk otıga örtenmes
 

حسان خان

لائبریرین
تُرکیہ‌ای گلوکارہ «سیمگه» کے ایک نغمے «بن بعضن» سے چند سطریں:

بن بعضن
گیتمک ایستییۏروم اوزاق‌لارا
قاچماق ایستییۏروم بو ایقلیم‌دن
بلکی ده کندیم‌دن...


میں بعض اوقات
دُور جگہوں کی طرف چلی جانا چاہتی ہوں
اِس دِیار و خِطّے سے فرار کر جانا چاہتی ہوں
شاید اپنے آپ سے بھی۔۔۔

Ben bazen
Gitmek istiyorum uzaklara
Kaçmak istiyorum bu iklimden
Belki de kendimden..
 
Top