متعصب مشرف

آصف

محفلین
نئی کابینہ سے حلف لیتے ہوئے پاکستان کے (غاصب) صدر پرویز مشرف کا چہرہ غم و غصہ سے سیاہ نظر آرہا تھا۔ مسکراہٹ اس کے چہرے سے کوسوں دور تھی۔ پہلے میں سوچتا تھا کہ مشرف عزت سے رخصت کیوں نہیں ہو جاتا۔ لیکن اب مجھے خیال آتا ہے کہ قدرت ایسے غاصب و غدار کو رسوا کئے بغیر کیسے جانے دیتی۔

اگر 18 فروری سے اب تک ہونے والے تمام واقعات کو دیکھا جائے تو ان میں سے ہر ایک مشرف کے منہ پر طمانچہ ہے اور ہر آنے والا دن مشرف کو مزید ذلت کی گہرائیوں میں دھکیل رہا ہے۔ مشرف چاہتا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں پھوٹ پڑے، اس کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔ پھر اس نے چاہا کہ نئی حکومت معزول ججوں کے حوالے سے کوئی موقف نہ اختیار کرے۔ وہاں اس کو ہزیمت اٹھانی پڑی۔ پہلے ہی دن نئے وزیر اعظم نے ججوں کو رہا کر کے مشرف کی مطلق العنانیت کو جمہوریت کی طاقت سے روشناس کروا دیا۔ جن لوگوں کو مشرف نے بدتہذیب کہا، آج ان سے ہی حلف لیا۔ ابھی بینظیر کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے ہو لینے دیں، پھر دیکھئیے مشرف اور پاکستان کی فوج میں اور ایجنسیوں میں چھپے ہوئے عوام دشمن لوگ کسطرح پستی کی نئی گہرائیوں میں جا گریں گے۔
 
Top