::: ماہ شوال اور ہم 3 ::: عید کی مبارک باد

ماہ شوال اور ہم 3

*:*:*: عید کی مُبارک باد *:*:*:
اِمام ابن قُدامہ رحمہ ُ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب ''' المُغنی ''' میں نقل کیا کہ ، مُحمد بن زیاد نے کہا ''' میں ابی اُمامہ الباھلی رضی اللہ عنہُ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے ساتھ ہوا کرتا تھا ، وہ لوگ جب عید کی نماز سے فارغ ہوتے اور ایک دوسرےسے ملتے تو ایک دوسرے کو کہا کرتے ::: تَقَبَّلَ اللَّہ ُ مِنَّا و مِنکُم
اِمام احمد بن حنبل رحمہ ُ اللہ تعالیٰ کا کہنا ہے کہ اِس حدیث کی سند بہترین ہے ۔ یہ دُعائیہ الفاظ صحابہ ایک دوسرے کے لیے ادا کیا کرتے تھے ، بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے عید کے موقع پر عید کی نسبت سے کِسی کے لیے دُعا یا مُبارک باد کا کوئی ثبوت نہیں ، میں صحابہ رضی اللہ عنہُم کی سُنّت پر عمل کرتے ہوئے عید کی مُبارک باد کے طور پر اپنے اور آپ سب کے لئیے دُعا کرتا ہوں :::
( تَقَبَّلَ اللَّہ ُ مِنَّا و مِنکُم ) اللہ ہم سے اور تُم سے( ہمارے نیک عمل ) قُبُول فرمائے
"" عید مُبارک "" کہنا کوئی دُعا نہیں بنتا ، جی ہاں اگر اِس کے ساتھ ""اِنشاء اللہ ""بھی کہا جائے یا یوں کہا جائے کہ """ اللہ عید مبارک کرے یا بنائے """ وغیرہ تو پھر یہ اِلفاظ دُعا کی صورت اختیار کر لیتے ہیں ، اگر صرف ""عید مُبارک"" کو کھینچ تان کر دُعا مان بھی لیا جائے تو بھی یہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے عمل سے بہتر نہیں ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ( اَ تَستَبدِلُون َ الَّذِی ھُوَ اِدنیٰ بِالَّذِی ھُوَ خَیرٌ ) ( کیا ! تُم بہتر چیز کو گھٹیا چیز سے تبدیل کرتے ہو ) سورت بقرہ /آیت ٦١ ، عید مُبارک کہنے ، اور عید کارڈز کی اصل سوائے marry cristmas,happy cristmas,holy cristmas اور کرسمس کارڈز کے اور کُچھ نہیں ، خیر کے تین زمانے جِن کا ذِکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اُن میں یہ سب کہیں نہیں پایا جاتا تھا بلکہ اُن کے بعد صدیوں تک مُسلمانوں پر کافروں کے تسلط سے پہلے مُسلمان اِن کاموں یا چیزوں کو نہیں جانتے تھے ، پس یہ ہماری اسلامی رسمیں نہیں لہذا ہمیں اِنکو ترک کرنا اور مِٹا دینا چاہئیے ۔
السلامُ علیکُم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
طلبگارِ دُعا ، آپکا بھائی ، عادِل سُہیل ظفر۔
 
Top