ماں

shayan ghulami

محفلین
جو بھی سینے میں بسالیتا ہے الفت ماں کی
بس وہی کرتا ہے ہر حال میں خدمت ماں کی

اِسّے بڑھکر میں کروں اور کیا مدحت ماں کی
سچ ہے قرآن بھی کرتا ہے تلاوت ماں کی


کیسے بتلاوں میں لوگوں کو فضیلت ماں کی
اک مومن کی ہے پہچان زیارت ماں کی

پیار ہے عشق ہے الفت ہے محبت سب ہے
مامتا سب سے الگ ہے یہ محبت ماں کی


دور ہوجاتی ہے آنکھوں سے میری ہر مشکل
سامنے آنکھوں کے جب آتی ہے صورت ماں کی


ماں کی تاویز کو آنکھوں سے ملاکر رکھ لو
کام آجائیگی مشکل میں ضمانت ماں کی


کامیابی تو قدم چومےگے ہر منزل پر
ہاں سفر کرنے سے پہلے لو اجازت ماں کی


اتنا آسان نہیں ہوتا سمجھنا ماں کو
ہوگی اولاد تو سمجھینگے حقیقت ما ں کی



جب بھی دل تڑپےگا اولاد کی ہر خواہش پر
تب نظر ائیگی لوگوں کو سخاوت ماں کی


ماں کے قدموں میں سجادی ہے خدا نے جنت
غیر ممکن ہےلگائے کوئی قیمت ماں کی


اُس وقت تک نہیں مل سکتی خدا کی جنت
جب تلک پائے نا دنیا میں وہ جنت ماں کی


کیوں نا ملتی تجھے ہر موڑ پہ شہرت شایانؔ
تیری آنکھوں سے جھلکتی ہے محبت ماں کی


التماسِ دعا❊شایانؔ غلامی❊
 
Top