لہو میں تر۔۔ شکیب جلالی۔ تبصرے

الف عین

لائبریرین
آئی پاکی ڈاٹ کام میں‌شکیب جلالی کا کچھ کلام تیار ملا۔ کیوں کہ شکیب کا کلام زیادہ نہیں ہے، اس لیے میں نے ان کا مجموعہ کلام “روشنی۔۔اے روشنی“ نکالا۔ اور دیکھا کہ تقریباً ایک تہائی کلام ٹائپ کیا جا چکا ہے، کچھ وہ بھی جو کتاب میں شامل نہیں ہے۔ چناں چہ میں نے اس مواد کو تائپ کر دیا ہے۔ اور اس ای بک کا نام رکھا ہے
لہو میں تر
شکیب کے اس مشہور شعر سے:
آ کر گرا تھا ایک پرندہ لہو میں تر
تصویر اپنی چھوڑ گیا ہے چٹان پر

شکیب خود بھی ایسا ہی پرندہ تھا۔ جب اس نے ریل کی پٹریوں پر لیٹ کے خود کشی کی، وہ اپنے لہو کے نشانات اردو شاعری میں‌دور تک بکھیر گیا۔
اسی نے لکھا تھا نا
فصیل جسم پہ تازہ لہو کے چھینٹے ہیں
حدود وقت سے آگے نکل گیا ہے کوئی
 
Top