مصحفی لگے گر ہاتھ میرے تار اُس زُلفِ مُعنبر کا - غلام ہمدانی مصحفی

حسان خان

لائبریرین
لگے گر ہاتھ میرے تار اُس زُلفِ مُعنبر کا
تو ہووے باعثِ شیرازہ ان اجزائے ابتر کا
بہ دورِ مے کشی، جب سے تری آنکھوں کو دیکھا ہے
ستارہ تب سے جوں خورشید گردش میں ہے ساغر کا
وہ صیدِ سخت جاں ہوں میں کہ جس کی سخت جانی سے
ہوا جاتا ہے دم برگشتہ وقتِ ذبح خنجر کا
اُڑے ہے بسکہ دل اندر ہوائے نامہ پردازی
ہر اک نالہ ہمارا بال ہے جیسے کبوتر کا
وہ خاکِستر نشیں ہوں میں کہ مثلِ اخگرِ آتش
نہ مجھ کو فکر بالا پوش کا ہے اور نہ بستر کا
کلیجا چَھن گیا ہے آہ نالے سے مرا یاں تک
کہ اب جو دم نکلتا ہے تو جیسے دُود مِجمر کا
نہ ہو گی جاں کَنی کے وقت ہرگز تشنگی غالب
کہ تو اے مصحفی مدّاح ہے ساقیِ کوثر کا
(غلام ہمدانی مصحفی)


× ایک مطبوعہ نُسخے میں بیتِ ششم کے مصرعِ اول میں 'آہ نالے سے' کی بجائے 'آہ و نالے سے' نظر آیا ہے۔
 
Top