لمحہ تمہاری یاد کا ٹالا کسی طرح ۔۔۔۔احمد کمال حشمی

عندلیب

محفلین
لمحہ تمہاری یاد کا ٹالا کسی طرح
سمجھا بجھا کے دل کو سنبھالا کسی طرح

دنیا کسی طرح بھی موافق نہ تھی مرے
دنیا کو اپنے سانچے میں ڈھالا کسی طرح

سقراط میں نہیں ہوں مگر پھر بھی بار ہا
میں نے پیا ہے زہر کا پیالہ کسی طرح

منظر وہ سامنے ہے کہ چپ رہنا ہے محال
ہونٹوں پہ ڈال رکھا ہے تالا کسی طرح

سورج نہیں ، میں چاند نہیں ، جگنو ہی سہی
پھیلا رہا ہوں میں بھی اجالا کسی طرح

جو پاؤں میں تھے ، پھوٹ گئے اچھے ہوگئے
دل میں جو تھا وہ پھوٹا نہ چھالا کسی طرح

ناقد تری غزل کو سراہے گا اے کمال
اردو کا اک نکال رسالہ کسی طرح
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top