لشکر طیبہ کے مالی معاونین کے خلاف پابندیاں

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

43787374191_811b76af01_b.jpg


محکمہ خزانہ کی جانب سے لشکر طیبہ کے مالی معاونین کے خلاف پابندیاں
امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان

دہشت گردوں کے مالی وسائل جمع کرنے اور ان کی معاونت کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف پابندیوں کا تسلسل

واشنگٹن ۔۔ امریکی محکمہ خزانہ میں غیرملکی اثاثہ جات پر کنٹرول کے دفتر (او ایف اے سی) نے لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے لیے مالی وسائل جمع کرنے اور اس کی معاونت کرنے والے نیٹ ورکس کو منتشر کرنے کے لیے اس کے دو مالی معاونین حمید الحسن (حسن)اور عبدالجبار (جبار) کو انتظامی حکم (ای او) 13224 کی مطابقت سے خصوصی طور پر نامزد کردہ عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔’ او ایف اے سی ‘حسن اور جبار کی نامزدگی پاکستان سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے لیے یا اس کی جانب سے کام کرنے پر عمل میں لا رہا ہے۔

دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سے متعلق امور کی نائب وزیر خزانہ سیگل مینڈلکر کا کہنا ہے کہ ”لشکر طیبہ کے یہ مالی معاونین اس دہشت گرد گروہ کی مدد اور انتہاپسندوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈ جمع کرنے، ان کی منتقلی اور تقسیم کے ذمہ دار ہیں۔ محکمہ خزانہ کی جانب سے نامزدگیوں کا مقصد ناصرف لشکر طیبہ کے مالیاتی نیٹ ورک کو سامنے لانا اور اسے بند کرنا ہے بلکہ پُرتشدد دہشت گرد حملوں کے لیے وسائل جمع کرنے کی اس کی صلاحیت میں تخفیف لانا بھی ہے۔

امریکی دائرہ کار میں حسن اور جبار کے تمام اثاثے اور مفادات منجمد کر دیے گئے ہیں اور عمومی طور پر امریکی شہریوں کا ان سے لین دین ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

حمید الحسن

حسن لشکر طیبہ کا مالی معاون ہے۔ 2016 تک اس نے فنڈ جمع کر کے شام بھیجنے کے لیے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے لیے کام کیا جو کہ لشکر طیبہ ہی کا دوسرا نام ہے۔ مزید براں 2016 کے اوائل میں حسن نے لشکر طیبہ کی جانب سے مالی وسائل پاکستان منتقل کرنے کے لیے اپنے بھائی محمد اعجاز سفارش اور خالد ولید کے ساتھ کام کیا۔ قبل ازیں ‘او ایف اے سی ‘نے بالترتیب مارچ 2016 اور ستمبر 2012 میں لشکر طیبہ سے تعلق پر سفارش اور ولید کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔ علاوہ ازیں حسن کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھی چل رہا ہے جس سے یہ نشاندہی ہوتی ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں جماعت الدعوۃ (لشکر طیبہ کا دوسرا نام) کا رہنما ہے۔

عبدالجبار

جبار لشکر طیبہ کا مالی معاون ہے اور اس دہشت گرد گروہ میں تنخواہیں تقسیم کرتا ہے۔ جبار 2000 کے لگ بھگ لشکر طیبہ کے مالیاتی شعبے میں کام کر چکا ہے۔ مزید براں 2016 کے وسط تک اس نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے مالی وسائل تقسیم کیے تھے جو کہ لشکر طیبہ کا دوسرا نام ہے۔

دسمبر 2001 میں دفتر خارجہ نے امیگریشن اور شہریت کے قانون کے سیکشن 219 کی مطابقت سے لشکر طیبہ کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم اور انتظامی حکم 13224 کے تحت خصوصی طور پر نامزد کردہ عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔ مئی 2005 میں لشکر طیبہ کا نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1989/1267 کے تحت پابندیوں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا تھا۔

اپریل 2006 میں جماعت الدعوۃ کے نام سے کام کرنے والی تنظیم لشکر طیبہ کو انتظامی حکم 13224 کے تحت دہشت گرد نامزد کیا گیا تھا ۔ دسمبر 2008 میں اس کا نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1989/1267 کے تحت پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ نومبر 2010 میں دفتر خارجہ نے لشکر طیبہ کی بطور دہشت گرد تنظیم نامزدگی میں ترمیم کی اور اس کے دوسرے نام فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو بھی بطور دہشت گرد نامزد کیا۔ مارچ 2012 میں اقوام متحدہ نے اپنی پابندیوں کی فہرست میں ترمیم کر کے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا نام اس میں شامل کیا جو دراصل لشکر طیبہ ہی کا دوسرا نام ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Top