لشکرِ شاہِ شہیداں کا علمدار ہوں میں!

سیما علی

لائبریرین
لشکرِ شاہِ شہیداں کا علمدار ہوں میں
کاروانِ شہِ مظلوم کا سردار ہوں میں
ثانیء شیرِ خدا، دین کی دیوار ہوں میں
جسکی تمثیل نہیں ہے وہ وفادار ہوں میں
پیاس پانی کی بجھائے جو وہی پیاس ہوں میں
میں تمنائے علی ہوں سخی عباس ہوں میں.
اپنی پہچان زمانے کو عیاں کرتا ہوں.
آج میں اپنی حقیقت بھی بیاں کرتا ہوں.
میں تو باطل کے ارادوں کو دھواں کرتا ہوں.
اپنی نظروں سے جدا جسم سے جاں کرتا ہوں
کربلا میں نہیں تلوار چلائ میں نے.
اپنی ہیبت سے ہی جیتی ہے ترائ میں نے.
ہم اگر آئںگے میدان میں شیروں کی طرح.
سر نظر آئںگے اڑتے ہوئے پتوں کی طرح.
تن بکھر جائںگے اورآق کے ٹکڑوں کی طرح.
خونِ رگ برسےگا طوفان کے دھاروں کی طرح.
نہر ہوگی نہ کوئ جنگ کا منظر ہوگا.
دشتِ کربل تو فقط خوں کا سمندر ہوگا.
میں اگر چاہوں تو چلّو میں سما لوں دریا.
یہ زمیں کیا ہے ستاروں سے نکالوں دریا.
زور سے اپنی نگاہوں کے اٹھا لوں دریا.
کاٹ کے تیغ سے خیمے میں بہا لوں دریا.
تاقیامت در و دیوار سے پانی نکلے.
مرے اک اِذن پے سنسار سے پانی نکلے.
ساری دنیا میں ہے مشہور سخاوت میری.
دِل ہلاتی ہے لعینوں کا شجاعت میری.
آسماں لرزاں ہے سن سن کے خطابت میری.
خاک کر دیتی ہے بجلی کو جلالت میری.
چاند شرماتا ہے چہرے کی چمک سے میری.
یہ زمیں ہلتی ہے پیروں کی دھمک سے میری.
مرضیء حضرتِ شبیر اگر پا جاؤں.
جانبِ نہر کو بس کچھ ہی پلو میں جاؤں.
دشمنِ دیں پہ گھٹا موت کی میں برساؤں.
فوجِ اعدا کو قیامت کا سماں دکھلاؤں.
لشکرِ شام کو میں موت نظر آؤںگا.
بھر کے مشکیزے میں دریا کو اٹھا لاؤںگا.
کربلا میں نظر آیا مری ہیبت کا اثر.
مری آمد سے ہی لرزاں تھے سبھی بانیء شر.
پاؤں رکھتے تھے اِدھر خوف سے پڑتا تھا اُدھر.
ٹوٹے نیزے نے اڑا ڈالے جفاکاروں کے سر.
میرے اک وار سے میداں میں تباہی آئ.
ٹوٹے نیزے سے ہی مقتل میں قیامت چھائ.
قدمِ شبیر کی مٹی سے محبت ہے مجھے.
حکمِ آقا پہ عمل کرنے کی عادت ہے مجھے.
خدمتِ شاہ سے اک پل کہاں فرصت ہے مجھے.
اس قدر سیدِ ابرار سے قربت ہے مجھے.
اپنے آقا پہ دل و جان سے قربان ہوں میں.
حشر تک سبطِ پیمبر کا نگہبان
ہوں میں.
پرچموں کا جو ہے سلطان، علم میرا ہے.
دینِ احمد کا نگہبان، علم میرا ہے.
اہلِ ایمان کی پہچان،علم میرا ہے.
ذیشرف بالا و ذیشان، علم میرا ہے.
جب فضا میں یہ علم شان سے لہراتا ہے.
عرش سے چومنے جبریل چلا آتا ہے.
محمد عسکری عارف---------
 
Top