میرا جی لب پر ہے فریاد کہ ساقی یہ کیسا میخانہ ہے

شمشاد

لائبریرین
لب پر ہے فریاد کہ ساقی یہ کیسا میخانہ ہے
رنگِ خونِ دل نہیں چمکا، گردش میں پیمانہ ہے

مٹ بھی چکیں امیدیں مگر باقی ہے فریب امیدوں کا
اس کو یہاں سے کون نکالے، یہ تو صاحبِ خانہ ہے

ایسی باتیں اور سے جا کر کہئے تو کچھ بات بھی ہے
اس سے کہے کیا حاصل جس کو سچ بھی تمہارا بہانہ ہے

طور اطوار انوکھے اس کے، کس بستی سے آیا ہے
پاؤں میں لغزش کوئی نہیں ہے، یہ کیسا مستانہ ہے

میخانے کی جھلمل کرتی شمعیں دل میں کہتی ہیں
ہم وہ رِند ہیں جن کو اپنی حقیقت بھی افسانہ ہے
(میرا جی)
 

عمر سیف

محفلین
خوب ۔۔۔
ایسی باتیں اور سے جا کر کہئے تو کچھ بات بھی ہے
اس سے کہے کیا حاصل جس کو سچ بھی تمہارا بہانہ ہے
 
Top