لب ِ فلک سے اترتی نشانیوں میں علیؑ۔۔۔۔۔ حیدر عباس

سیما علی

لائبریرین
لب ِ فلک سے اترتی نشانیوں میں علیؑ
ہمیں ملا ہے مقدس کہانیوں میں علیؑ
۔
لعاب ڈال کے اپنا ملا رہا ہے مٹھاس
شراب خانۂ کوثر کے پانیوں میں علیؑ
۔
وہ زیرِ خاک کبھی منتشر نہیں ہو گا
ہے جس بدن کے لہو کی روانیوں میں علیؑ
۔
حجر شجر ہوں بشر ہوں کہ پھر نجوم و قمر
زمینیوں میں علیؑ آسمانیوں میں علیؑ
۔
ضعیف سوچ کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں
رجز سناتی ہوئی سب جوانیوں میں علیؑ
۔
پل ِ صراط پہ تقسیم کر رہا ہے نجات
غمِ حسینؑ کی مجلس کے بانیوں میں علیؑ
۔
حراء سے خم تک سنا کائنات نے عباس
مرے رسولؐ کی معجز بیانیوں میں علیؑ
 
Top