لاہور کی کچی پکی تصویر

F@rzana

محفلین
کہا جاتا ہے کہ تمام آرٹ پروپیگنڈا ہوتا ہے لیکن تمام پروپیگنڈا آرٹ نہیں ہوتا۔
اس بات کا اطلاق فلم ’ویر زارا‘ پر مکمل طور پر ہوتا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ پاک ہند دوستی، حقوقِ انسانی اور تعلیمِ نسواں جیسے موضوعات کو بنیاد بنا کر کوئی اچھی فلم تخلیق نہیں کی جاسکتی۔ لیکن ’ویر زارا‘ کے خالق ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

فلم کے منظرِعام پر آنے سے پہلے سب سے زیادہ ذکر اس کی موسیقی کا تھا۔ چار دہائیوں بعد آنجہانی مدن موہن کے سنگیت کو ایک نیا جنم دینے کا معجزہ بھی میڈیا کا محبوب موضوع تھا لیکن فلم کی موسیقی میں مدن موہن ایک گانے کے سوا کہیں دکھائی نہ دیے۔ فلم کی بیشتر موسیقی پنجاب کی لوک دھنوں پر تیار کی گئی ہے۔

فلم کی کہانی ایک ایسے بھارتی پائلٹ کے گرد گھومتی ہے جو اپنی پاکستانی محبوبہ سے ملاقات کےلیے لاہور آتا ہے اور پھر ایجنسیوں کے ہتھے چڑھ کر بائیس برس جیل میں بند رہتا ہے۔سامعہ صدیقی نامی اک خاتون وکیل اس بھارتی پائلٹ کا کیس لڑنے کا چیلنج قبول کرتی ہے۔

ہیر رانجھا کے وزن پر فلم کا نام رکھ کر غالباً اسے ایک پریم کہانی ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

’ویر زارا‘ کے فلمساز کا ایجنڈا بہت وسیع ہے۔ تعلیمِ نسواں سے پاک بھارت دوستی اور لاہوری طرز زندگی سے مدن موہن کی دھنوں تک ناظرین کو بہت کچھ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن بہت کچھ دکھانے کی کوشش میں کچھ بھی صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا جا سکا۔

یش چوپڑا سے بہتر اس بات کو کون سمجھتا ہو گا کہ ایک اچھا فلمی گیت کیسے تخلیق کیا جاتا ہے۔ یہ بات تو اہم نہیں ہے کہ پہلے گیت لکھا گیا یا پہلے دھن بنی لیکن دونوں صورتوں میں شاعر اور موسیقار اکھٹے بیٹھ کر مختلف امکانات پر غور کرتے ہیں۔ کبھی بولوں کی خاطر سر تال میں تبدیلی کرنی پڑتی ہے تو کبھی طرز کی خاطر الفاظ کو آگے پیچھے کرناپڑتا ہے۔

فلم ’ویر زارا‘ میں شاعر جاوید اختر کو یہ سہولت حاصل نہ تھی کہ وہ مدن موہن کے ساتھ بیٹھ سکیں لیکن انہیں اپنی آزاد نظمیں استعمال کرنے کی کھلی اجازت دے دی گئی تھی چنانچہ فلم کا آغاز پس منظر میں پڑھی جانے والی ایک نظم سے ہوتا ہے اور انجام بھی ایک آزاد نظم پر جو کہ ایک بھارتی قیدی پاکستانی کمرہ عدالت میں پڑھتا ہے۔

یش چوپڑا پنجاب کے رہنے والے ہیں اور ان کی سبھی فلموں میں کسی نہ کسی طرح پنجاب کی جھلک ضرور شامل کی جاتی ہے۔ اس فلم میں یہ سلسلہ ایک جھلک سے بڑھ کر پورے پورے مناظر پہ چھایا ہوا ہے اور اکثر کردار اپنی اپنی بساط کے مطابق ٹوٹی پھوٹی پنجابی بولنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس تمام اہتمام سے فلمساز اور ہدایتکار کیا حاصل کرنا چاہتا ہے، یہ بات کہیں واضح نہیں ہوتی۔

فلم میں لاہور کا جو نقشہ کھینچاگیا ہے وہ پنجاب کے اس شہر کی جیتی جاگتی زندگی سے اخذ نہیں کیا گیا بلکہ ہندوستان کی ان پرانی فلموں سے حاصل کیا گیا ہے جو ’ مسلم سوشل‘ فلمیں کہلاتی تھیں اور جن میں لوگ انگرکھے، شیروانیاں اور آڑی ترچھی ٹوپیاں پہن کر ’ آداب عرض، آداب عرض‘ کی رٹ لگائے رکھتے تھے۔

نوجوان فلمساز آدتیہ چوپڑا نے تو پاکستان نہیں دیکھا لیکن ان کے والد یش چوپڑا اور تایا بی آر چوپڑا تو لاہور سے بخوبی واقف ہیں۔

فلم ’ویرزارا‘ کے سارے ملبے کو اگر کوئی ستون سہارا دیے ہوئے ہے تو وہ ہے معیاری اداکاری۔

شاہ رخ خان نے ایک اچھلتے کودتے، ہیروئن کے پیچھتے بھاگتے نوجوان ہیرو کے کردار سے نکل کر ایک پختہ کار نوجوان کا کردار ادا کیا ہے۔

پریتی زنٹا نے ایک پاکستانی لڑکی کا کردار نبھانے کی اپنی سی کوشش کی ہے اور جہاں جہاں مکالمات اور تلفظ نے ساتھ دیا ہے، وہ کامیاب بھی رہی ہیں۔

رانی مکھر جی نے اپنے روایتی گلیمر کی چکاچوند سے نکل کر حقوقِ انسانی کے لیے کام کرنے والی ایک وکیل خاتون کا کردار کامیابی سے نبھایا ہے۔

انوپم کھیر اور کرن کھیر نے بھی حسب توقع اعلیٰ کار کردگی دکھائی ہے۔

آخر میں اس تمنا کا اظہار بےجا نہ ہو گا کہ ’ویر زارا‘ میں جس طرح پاکستانی اور بھارتی کردار کھلے بندوں سرحد کی آرپار آتے جاتے ہیں کاش عملی زندگی میں بھی ایسا ممکن ہو اور دونوں طرف کے مسافروں کی پولیس تھانوں میں حاضری اور سی آئی ڈی کی جانب سے ان کی زندگی حرام کرنے کا سلسلہ ختم ہو سکے۔

بشکریہ “بی بی سی “
 

F@rzana

محفلین
ویر زارا۔ ۔ ۔ ایفا ایوارڈ

انٹرنیشنل انڈیا فلم ایوارڈز کے لیے ویر زارا کو سال کی بہترین فلم قرار دیا گیا ہے۔
یش چوپڑا کو ویر زارا کے لیے بہترین ہدایت کار اور شاہ رخ خان کو بھی اسی فلم میں اپنے کردار پر بہترین اداکار کا خطاب دیا گیا ہے۔

رانی مکھر جکی کو ہم تم میں اداکاری پر بہترین اداکارہ کا اعزاز ملا۔

ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں ہونے والی اس رنگا رنگ تقریب کو دیکھنے کے لیے پانچ ہزار سے زیادہ افراد ایمسٹرڈیم ایرینا میں جمع تھے۔

منفی کردار کے لیے جان ابراہیم کو بہترین اداکاری کا ایوارڈ ملا۔ اکشے کمار کو مجھ سے شادی کرو گی میں مزاحیہ اداکاری پر ایوارڈ دیا گیا۔

ابھیشیک بچن کو یوا اور رانی مکھرجی کو ویر زارا میں کام کی بنیاد بہترین معاون اداکار کہا گیا۔

ہالینڈ میں ہونے والی اس تقریب کو دیکھنے کے لیے قریبی یورپی ممالک سے بھی لوگ آئے تھے۔

شائقین میں بہت بڑی تعداد ہالینڈ میں آباد سرینامی سے تعلق رکھنے والے افراد کی تھی۔

تقریب شروع ہونے سے کئی گھنٹے قبل ہی بھارتی فلموں کے شائقین اپنے پسندیدہ اداکاروں کی جھلک دیکھنے کے لیے ایرینا کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئے اور سخت سردی کے باوجود کئی گھنٹوں تک اپنے اداکاروں کی آمد پر بھرپور شور مچا کر ان کا استقبال کرتے رہے۔

زیادہ شور امیتابھ بچن، شاہ رخ خان، جان ابراہیم، ایشویریا رائے، ریکھا اور کرینا کپور کو دیکھ کر مچایا گیا۔

شاہ رخ خان ایک بگھی پر امیتابھ بچن ہالینڈ کے باشندوں کے انداز کو اپناتے ہوئے پھولوں سے لدی ایک سائیکل پر ایرینا کے سٹیج پر داخل ہوئے۔

تقریب کے دوران مختلف مظاہروں میں بھارت کے ساتھ ساتھ ہالینڈ کی ثقافت کی جھلک بھی دیکھنے کو ملی۔

تقریب کے دوران شبانہ اعظمی کو بھارتی فلمی صنعت کے لیے خدمات اور عالمی سطح پر بہترین کارکردگی کی وجہ سے دو خصوصی اعزازات دیے گئے۔

تقریب کو دیکھنے والے میں بہت بڑی تعداد میں بھارت سے صحافی آئے تھے لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ دوسرے ممالک کے اداروں سے تعلق رکھنے والے صحافی بھی بڑی تعداد میں وہاں موجود تھے۔

تقریب دیکھنے والوں میں ایمسٹرڈیم کے میئر بھی شامل تھے جنہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارتی سینما جلد عالمی سطح پر اپنا لوہا منوا لے گا۔

فلم ویر زارا کی کہانی لکھنےپر ادتیہ چوپڑا کو، میوزک ڈائریکشن پر مدن موہن، مرڈر فلم میں پلے بیک سنگنگ پر کنال گنجاوالا کو ایوارڈ ملے

“بشکریہ بی بی سی“
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ۔ ویسے یہ سب کچھ کہاں‌سے پڑھتی ہیں۔ مجھے تو کبھی بھی بی بی سی سے یہ چیزیں نہیں ملیں۔ (ویسے میں نے توجہ بھی نہیں‌دی کبھی)
 

قیصرانی

لائبریرین
ناورے والے چھا گئے، پہلے قیصرانی ان کے پاس گیا، اب بی بی سی بھی گئی۔ ویسے ناورے جانا اور کام سے جانا ایک ہی بات تو نہیں؟ :wink:
 

الف عین

لائبریرین
ناروے اور ماوراء محفل پر چھا گئے تو اس میں ناروا کیا بات ہے؟
شاید یہ قیصرانی کی عقل سے ماوراء بات ہے۔
)مذاق اور لفظوں کا کھیل) قیصرانی کی ہی مثال:
 

قیصرانی

لائبریرین
اعجاز اختر نے کہا:
ناروے اور ماوراء محفل پر چھا گئے تو اس میں ناروا کیا بات ہے؟
شاید یہ قیصرانی کی عقل سے ماوراء بات ہے۔
)مذاق اور لفظوں کا کھیل) قیصرانی کی ہی مثال:
بہت عمدہ استادٍ محترم، بہت ہی عمدہ۔ اللہ پاک آپ کو اور ہم سب کو خوش رکھیں
 

فرذوق احمد

محفلین
بہت خوب آپی فرزانہ

ویر زارا میری پسندیدہ مووی ہے چاہے کسی کو اچھی لگی یا نہ لگے ۔کیونکہ فلم میں کہیں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے نہ ہی ہندو مسلم کا اور پاک و ہند کا باقی فلم ایک لوسٹوری ہے اور بہت اچھی لوسٹوری ہے

اور ویسے شاہ رخ کی فلم جیسی بھی ہو مجھے اچھی لگتی ہے سوائے کوئلہ کے
کیونکہ میرا فیورٹ ایکڑ ہے شاہ رخ خان
 

قیصرانی

لائبریرین
farzooq ahmed نے کہا:
بہت خوب آپی فرزانہ

ویر زارا میری پسندیدہ مووی ہے چاہے کسی کو اچھی لگی یا نہ لگے ۔کیونکہ فلم میں کہیں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے نہ ہی ہندو مسلم کا اور پاک و ہند کا باقی فلم ایک لوسٹوری ہے اور بہت اچھی لوسٹوری ہے

اور ویسے شاہ رخ کی فلم جیسی بھی ہو مجھے اچھی لگتی ہے سوائے کوئلہ کے
کیونکہ میرا فیورٹ ایکڑ ہے شاہ رخ خان
شاہ رخ کی اداکاری اور پوری فلم یا اس کے مفہوم میں‌فرق ہے۔ شاہ رخ کی اداکاری کے لئے ڈر، بازی گر، رام جانے وغیرہ بہت ہیں۔ باقی ایک اداکار تو پوری فلم کو نہیں بدل سکتا۔ اگر ایک اداکار کچھ کر سکتا تو جان ابراہیم کو ناکام فلم کا کامیاب ہیرو نہ مانا جاتا بھائی جی‌:)
بے بی ہاتھی
 

فرذوق احمد

محفلین
مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ کون کہتا ہے کہ ویر زارا فلم بری ہے ۔میں نے تو پہلے ہی کہاہے۔ کسی کو اچھی لگے یا نہ لگے مجھے اس بات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔اگر فلم میں ایک بڑا ایکٹر ہو تو فلم میں دلچسپی بنی رہتی ہے اکثر ڈارئیکڑ اپنی چھوٹی فلم میں کسی بڑے ایکٹر کو بطور مہمان اداکار شامل کر لیتے ہیں اور پوسٹر پر اس ہیرو کا نام بڑا سا کر کے لکھ دیا جاتا ہے جس کی یہی وجہ ہے جس کو لوگ پسند کرتے ہیں اس کی فلم بھی دیکھتے ہیں

اب مجھے ہی دیکھے سوادیس کے بعد شاہ رخ کی کوئی فلم نہیں تو جی ترس گیا ہے اس کی فلم دیکھنے کو :( اب اگست میں فلم آ رہی کبھی علویدہ نہ کہنا تو اس کا بے چینی سے انتظار ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
farzooq ahmed نے کہا:
مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ کون کہتا ہے کہ ویر زارا فلم بری ہے ۔میں نے تو پہلے ہی کہاہے۔ کسی کو اچھی لگے یا نہ لگے مجھے اس بات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔اگر فلم میں ایک بڑا ایکٹر ہو تو فلم میں دلچسپی بنی رہتی ہے اکثر ڈارئیکڑ اپنی چھوٹی فلم میں کسی بڑے ایکٹر کو بطور مہمان اداکار شامل کر لیتے ہیں اور پوسٹر پر اس ہیرو کا نام بڑا سا کر کے لکھ دیا جاتا ہے جس کی یہی وجہ ہے جس کو لوگ پسند کرتے ہیں اس کی فلم بھی دیکھتے ہیں

اب مجھے ہی دیکھے سوادیس کے بعد شاہ رخ کی کوئی فلم نہیں تو جی ترس گیا ہے اس کی فلم دیکھنے کو :( اب اگست میں فلم آ رہی کبھی علویدہ نہ کہنا تو اس کا بے چینی سے انتظار ہے
کبھی الوداع نہ کہنا۔ اچھا نام ہے۔
ویسے میں نے اس حوالے سے بات کی تھی کہ جب ہم کسی اچھے اور اپنے پسندیدہ ایکٹر کو عام سا یا عجیب سا رول کرتے دیکھتے ہیں تو بہت عجیب لگتا ہے۔ اچھا نہیں لگتا کہ اتنے بڑے ایکٹر سے اس طرح کا کام لیا جا رہا ہے۔ مثال یوں‌لیں کہ کرسی کو منتقل کرنے کے لئے ٹرک استعمال کیا جائے۔بات بری لگی تو میری معذرت حاضر ہے ہی۔
بے بی ہاتھی
 

F@rzana

محفلین
ہا ہا ہا ہا
آجکل قیصرانی، بغیر ٹرک کے کرسیاں اور صوفے ڈھو رہے ہیں اس لیئے بے چارے گفتگو میں بھی اسی کا اطلاق کردیتے ہیں(مذاق با با مذاق ، برا کیوں مانتے ہیں)

آپ سب کی رائے زنی سے ہٹ کر ایک مزے دار بات بتانے چلی ہوں۔ ۔ ۔

میری بہن سوائے شاہ رخ کے کسی اور اداکار کی کوئی فلم نہیں دیکھتیں، حد تو یہ ہے کہ شاہ رخ کی مووی دیکھنے کے لیئے بیگم صاحبہ خاص طور پر دوبئی گئیں،
جن دنوں “دیو داس“ ریلیز ہوئی تو وہ میرے پاس مہمان تھیں،
ہم نے ان کو پریمیئر شو دکھایا،
دل پھر بھی نہ بھرا،
جاتے جاتے سینما میں آٹھ بار مووی دیکھ کر گئیں۔
(واضح رہے کہ برطانیہ میں قیام فقط بارہ دن کا تھا)

:wink: :wink:
 

قیصرانی

لائبریرین
F@rzana نے کہا:
ہا ہا ہا ہا
آجکل قیصرانی، بغیر ٹرک کے کرسیاں اور صوفے ڈھو رہے ہیں اس لیئے بے چارے گفتگو میں بھی اسی کا اطلاق کردیتے ہیں(مذاق با با مذاق ، برا کیوں مانتے ہیں)

آپ سب کی رائے زنی سے ہٹ کر ایک مزے دار بات بتانے چلی ہوں۔ ۔ ۔

میری بہن سوائے شاہ رخ کے کسی اور اداکار کی کوئی فلم نہیں دیکھتیں، حد تو یہ ہے کہ شاہ رخ کی مووی دیکھنے کے لیئے بیگم صاحبہ خاص طور پر دوبئی گئیں،
جن دنوں “دیو داس“ ریلیز ہوئی تو وہ میرے پاس مہمان تھیں،
ہم نے ان کو پریمیئر شو دکھایا،
دل پھر بھی نہ بھرا،
جاتے جاتے سینما میں آٹھ بار مووی دیکھ کر گئیں۔
(واضح رہے کہ برطانیہ میں قیام فقط بارہ دن کا تھا)

:wink: :wink:
ارے، برا کس نے مانا؟ آپ نے مانا تو بتائیں۔ یہ خود سے فرض کرنا کیا اچھی بات ہے :D باقی آپ کی بہن والی بات پڑھ کر کچھ بھی عجیب نہیں‌لگا۔ آخر بہن کس کی ہیں :wink:
بے بی ہاتھی
 
Top