لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر حملہ، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ

جاسم محمد

محفلین
صرف مذمت؟ سو موٹو کدھر ہے؟

پی آئی سی واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، چیف جسٹس
ویب ڈیسک ہفتہ 14 دسمبر 2019
1916926-saeed-1576322358-681-640x480.jpg

ڈاکٹرز اور وکیل دونوں معاشرے کا باوقار حصہ ہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔

سپریم کورٹ میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز اور وکیل دونوں معاشرے کا باوقار حصہ ہیں، دونوں پیشوں کےساتھ گراں قدرروایات منسلک ہیں ، لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، پی آئی سی واقعہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لئے اس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔ جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا، معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کو خود احتسابی کےعمل سے گزرنا ہوگا، امید ہے اس طرح کے واقعات مستقبل میں پیش نہیں آئیں گے، متاثرہ خاندان کےساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم نے نظام میں رہتے ہوئے انصاف کے عمل کو مختصر کیا، ماڈل کورٹس کے ذریعے تیز تر انصاف کو یقینی بنایاگیا،ایسا نظام بنایا ہے کہ 17 دنوں میں چالان آجائے۔ گواہوں کو پیش کرنے کی ذمہ داری ریاست کی ہوتی ہے، ہم نے کہا کہ مدعی کے بجائے پولیس اور ریاست گواہ پیش کرے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
او مامے کول چُھپے آ جے۔
مامے دا گھر رائیونڈ وچ اے؟


پی آئی سی واقعہ؛ حسان نیازی کی گرفتاری کے لئے پولیس کا دوسرا چھاپہ بھی ناکام
ویب ڈیسک ہفتہ 14 دسمبر 2019
پی آئی سی حملے میں دیگر وکلا کے ہمراہ حسان نیازی بھی تھے، فوٹو: فائل

لاہور: پولیس کا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے میں ملوث وکیل اور وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے کی گئی دوسری کارروائی بھی ناکام ہوگئی ہے اور ملزم کارروائی سے پہلے ہی فرار ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور پولیس نے حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے رائے ونڈ میں کارروائی کی لیکن ملزم وہاں سے بھی فرار ہوگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ رائے ونڈ میں کارروائی حسان نیازی کے موبائل فون کی لوکیشن اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی لیکن ملزم کارروائی سے قبل ہی فرار ہوگیا۔

دوسری جانب پولیس نے حسان نیازی کو پولیس وین جلانے کے مقدمہ میں نامزد بھی کرلیا ہے۔

پی آئی سی میں وکلا اور ڈاکٹروں کے تصادم میں حسان نیازی کی فوٹیجز بھی سامنے آئی تھیں لیکن پولیس نے حسان نیازی کے خلاف کارروائی سے گریز کیا تھا تاہم سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد گزشتہ روز حسان نیازی کے گرفتاری کے لیے ان کے گھر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ گرفتار نہیں کئے جاسکے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پی آئی سی حملہ کیس؛ ریکارڈ پیش نہ کرنے پر پولیس افسران کو شو کاز نوٹس جاری
ویب ڈیسک ہفتہ 14 دسمبر 2019
1916856-wukla-1576312680-400-640x480.jpg

درخواست کی مزید سماعت 16 دسمبر کو ہوگی فوٹو: فائل

لاہور: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں ریکارڈ پیش نہ کرنے پر پولیس افسران کو شوکاز نوٹس جاری کردیے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد بھٹہ نے پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار 11 وکلا کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، عدالت میں وکلا کی طرف سے پیروی سپریم کورٹ کے سینیئر نائب صدر غلام مرتضٰی چوہدری نے کی۔

عدالتی حکم کے باوجود ریکارڈ پیش نہ کرنے پر ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی ایجنسی دانستہ طور پر ریکارڈ پیش نہیں کر رہی، عدالت کو بتایا جائے کہ عدالتی احکامات کے باوجود ریکارڈ کیوں نہیں پیش کیا گیا۔ درخواست کی مزید سماعت 16 دسمبر کو ہوگی۔
 

زیرک

محفلین
مامے سے پہلے وہ اپنے کٹر ن لیگی باپ حفیظ اللہ نیازی کا بیٹا ہے :)
اس میں کوئی شک نہیں کہ حسان نیازی حفیظ اللہ نیازی کا بیٹا اور انعام اللہ نیازی کا بھتیجا ہے اور ان دونوں کا تعلق ن لیگ سے ہے، اس رشتے اور تعلق سے ن لیگ کی لاہور واقعے میں کچھ نہ کچھ انوالومنٹ ضرور بنتی ہے۔ لیکن چونکہ مامے خان کی حکومت ہے تو عوام جو عمران خان سے بھانجے خان کی گرفتاری کا سوال کر رہی ہے، وہ کسی وجہ سے غلط نہیں ہے۔ حسان کے والد اور چچا کا تعلق ن لیگ سے ہے لیکن چونکہ حسان نیازی ماموں نیازی سے بہت قریب ہے، اس لیے پوچھنا تو بنتا ہے۔ تعلق نہ بھی ہوتا تو عوام کا عمران خان کی حکومت سے ان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بالکل درست ہے کیونکہ حکومت ہی عوام کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس میں کوئی شک نہیں کہ حسان نیازی حفیظ اللہ نیازی کا بیٹا اور انعام اللہ نیازی کا بھتیجا ہے اور ان دونوں کا تعلق ن لیگ سے ہے، اس رشتے اور تعلق سے ن لیگ کی لاہور واقعے میں کچھ نہ کچھ انوالومنٹ ضرور بنتی ہے۔ لیکن چونکہ مامے خان کی حکومت ہے تو عوام جو عمران خان سے بھانجے خان کی گرفتاری کا سوال کر رہی ہے، وہ کسی وجہ سے غلط نہیں ہے۔ حسان کے والد اور چچا کا تعلق ن لیگ سے ہے لیکن چونکہ حسان نیازی ماموں نیازی سے بہت قریب ہے، اس لیے پوچھنا تو بنتا ہے۔ تعلق نہ بھی ہوتا تو عوام کا عمران خان کی حکومت سے ان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بالکل درست ہے کیونکہ حکومت ہی عوام کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
پولیس حسان کو گرفتار کرنے کیلئے دو چھاپے مار چکی ہے۔ حسان کے ساتھ ساتھ اور بہت سے وکلا جو احتجاج میں شامل تھے مفرور ہیں۔ پھر بھی اگر کسی کو لگتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر ڈھیل دے رہی ہے تو اس کا علاج موجود نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
لڑائی تو ہونی تھی
وکیل 2 سال میں نواز شریف اور زرداری کی ضمانت نہ کروا سکے ڈاکٹروں نے 10 دن میں کروا دی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس میں کوئی شک نہیں کہ حسان نیازی حفیظ اللہ نیازی کا بیٹا اور انعام اللہ نیازی کا بھتیجا ہے اور ان دونوں کا تعلق ن لیگ سے ہے، اس رشتے اور تعلق سے ن لیگ کی لاہور واقعے میں کچھ نہ کچھ انوالومنٹ ضرور بنتی ہے۔ لیکن چونکہ مامے خان کی حکومت ہے تو عوام جو عمران خان سے بھانجے خان کی گرفتاری کا سوال کر رہی ہے، وہ کسی وجہ سے غلط نہیں ہے۔ حسان کے والد اور چچا کا تعلق ن لیگ سے ہے لیکن چونکہ حسان نیازی ماموں نیازی سے بہت قریب ہے، اس لیے پوچھنا تو بنتا ہے۔ تعلق نہ بھی ہوتا تو عوام کا عمران خان کی حکومت سے ان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بالکل درست ہے کیونکہ حکومت ہی عوام کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
 

زیرک

محفلین
وکلا گردی ابھی بھی جاری و ساری ہے۔ ایک معصوم شہری کو بلاوجہ تھپڑ رسید کر دیا گیا۔
کسی بھی دور کی حکومت ہو یا اپوزیشن جب وہ اپنی بات منوانے کے لیے متشدد احتجاج کو ہی واحد مروجہ طریقہ بنائیں گے تو کسی اور کو دوش نہیں دیا جا سکتا۔ وکیلوں نے جو کیا وہ غلط تھا میں اس کی حمایت نہیں کر سکتا، لیکن یہ وہ بیج ہیں جو سبھی نے اپنی اپنی حکومتوں میں رہتے ہوئے بھی بوئے ہیں اور جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو اسے اپنا پیدائشی حق جان کر مزید پھیلاتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ آج آپ حکومت میں ہیں تو آپ کو یہ سب ناجائز لگ رہا ہے، اپوزیشن میں ہوتے ہوئے آپ اسے اپنا پیدائشی حق بیان کیا کرتے تھے۔ جیسا بیج بوو گے ویسی فصل ہی کاٹو گے، توڑ پھوڑ، اکھاڑ پچھاڑ، دھرنا و احتجاج کے بیجوں سے کانٹے دار جھاڑیاں ہی اگا کرتی ہیں، اس پر جناب تُمے کا بیج بو کر خربوزوں کی توقع کر رہے ہیں؟
خودکردہ را علاجِ نیست​
 

زیرک

محفلین
جاسم محمد نامی حکومتی حامی ابھی تک یہ بات ہی نہیں سمجھ سکے تو اور کیا سمجھایا جائے؟، کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت سے روگردانی کرنے پر میں حکومت سے ہی مطالبہ کر سکتا ہوں، پھجے گامے کا گھسیٹے سے مطالبہ کرنا بے وقوفی ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے، انسانی جانوں اور قیمتی املاک کا نقصان ہوا ہے تو میں حکومت کو جو کہ اس کی ذمہ دار ہے سے ہی پوچھوں گا نا، آپ سمجھتے ہیں کہ خاموش رہا جائے، تو جناب آپ کی خواہش پوری نہیں کر سکتا۔ کہیں کہ خبر یا سوشل میڈیا کے ٹوٹے یہاں لگا کر اپنی حکومت کی نااہلی کو آپ چھپا نہیں سکتے کہ یہ فلاں کا بیٹا تھا اسے بھانجا بنا کر ہی کیوں پیش کیا جا رہا ہے؟ ماموں خان کی حکومت میں بھانجا مجرم ہو گا تو سوال اٹھے گا اور بڑے زور و شور سے اٹھے گا، جناب کو اچھا نہیں لگتا تو اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں۔
 

زیرک

محفلین
پولیس حسان کو گرفتار کرنے کیلئے دو چھاپے مار چکی ہے۔ پھر بھی اگر کسی کو لگتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر ڈھیل دے رہی ہے تو اس کا علاج موجود نہیں۔
وکیلوں کے تو نجانے کہاں ڈنڈا ڈولی کر کے اٹھا لیا لیکن ماموں خان کی حکومت میں بھانجے خان گدھے کے سینگ کی طرح غائب کر دئیے گئے ہیں۔ آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ماموں خان کی عینک سے مجرم بھانجا دکھائی نہیں دیا کرتا۔آپ سوشل میڈیا سے حکومتی حمائتیوں کی پوسٹس لگا لگا کر تبدیلی سرکار کی حمایت کا شوق پورا کر لیں، ممکن ہے اگلے ذوالفقار بخاری آپ بن جائیں پھر ممکن ہے روزویلٹ ہوٹل ان کی بجائے آپ کو مل جائے۔
 

زیرک

محفلین
پی آئی سی واقع میں ملوث حسان نیازی کی گرفتاری پنجاب پولیس کے لیے چیلنج بن کر رہ گئی ہے، 5 مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جانے کے باوجود ابھی تک گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی ہے۔ واقعے کو گزرے 5 دن گزر چکے ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کے بھانجے اور ن لیگی رہنما حفیظ اللہ نیازی کے صاحبزادے حسان نیازی کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔اب یہ ٹاسک مارخور والوں کو دے دینا چاہیے، پھر دیکھتے ہیں کہاں چھپتا ہے۔ چاچا خبری نے یہ سنا تو بولے " بھتیجے اسے غلط تھاں میں تلاشا جا رہا ہے، پلس کو کہیں میانوالی یا بنی گالہ میں چھاپہ ماریں ملزم آپے لبھ جائے گا"۔
 

زیرک

محفلین
حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ "حسان نیازی کو وزیراعظم کا بھانجا اور میرا بیٹا ہونے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہسپتال پر وکلاء کے حملے کو کوئی درست قرار نہیں دے سکتا، وکلیوں کو قطعی زیب نہیں دیتا کہ قانون ہاتھ میں لیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ حسان کی کتنی انوالمنٹ ہے لیکن اسے سنگل آؤٹ کرنے کی دو وجوہات ہیں، ایک وزیراعظم کا بھانجا ہونا اور دوسرے میرا بیٹا ہونا، وہ اکیلا تو نہیں تھا دو سو لوگ ہوں گے، ابھی جتنی بھی ویڈیوز آئی ہیں اس میں نظر نہیں آیا کہ تشدد میں اس کا کوئی کردار تھا"۔
ان کا آخری جملہ بڑا دلچسپ ہے کہ "حسان نیازی کی ہمدردیاں اپنے ماموں کے ساتھ ہیں"۔
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم محمد نامی حکومتی حامی ابھی تک یہ بات ہی نہیں سمجھ سکے تو اور کیا سمجھایا جائے؟، کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت سے روگردانی کرنے پر میں حکومت سے ہی مطالبہ کر سکتا ہوں، پھجے گامے کا گھسیٹے سے مطالبہ کرنا بے وقوفی ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے، انسانی جانوں اور قیمتی املاک کا نقصان ہوا ہے تو میں حکومت کو جو کہ اس کی ذمہ دار ہے سے ہی پوچھوں گا نا، آپ سمجھتے ہیں کہ خاموش رہا جائے، تو جناب آپ کی خواہش پوری نہیں کر سکتا۔ کہیں کہ خبر یا سوشل میڈیا کے ٹوٹے یہاں لگا کر اپنی حکومت کی نااہلی کو آپ چھپا نہیں سکتے کہ یہ فلاں کا بیٹا تھا اسے بھانجا بنا کر ہی کیوں پیش کیا جا رہا ہے؟ ماموں خان کی حکومت میں بھانجا مجرم ہو گا تو سوال اٹھے گا اور بڑے زور و شور سے اٹھے گا، جناب کو اچھا نہیں لگتا تو اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ "حسان نیازی کو وزیراعظم کا بھانجا اور میرا بیٹا ہونے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہسپتال پر وکلاء کے حملے کو کوئی درست قرار نہیں دے سکتا، وکلیوں کو قطعی زیب نہیں دیتا کہ قانون ہاتھ میں لیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ حسان کی کتنی انوالمنٹ ہے لیکن اسے سنگل آؤٹ کرنے کی دو وجوہات ہیں، ایک وزیراعظم کا بھانجا ہونا اور دوسرے میرا بیٹا ہونا، وہ اکیلا تو نہیں تھا دو سو لوگ ہوں گے، ابھی جتنی بھی ویڈیوز آئی ہیں اس میں نظر نہیں آیا کہ تشدد میں اس کا کوئی کردار تھا"۔
ان کا آخری جملہ بڑا دلچسپ ہے کہ "حسان نیازی کی ہمدردیاں اپنے ماموں کے ساتھ ہیں"۔
 

جاسم محمد

محفلین
کسی بھی دور کی حکومت ہو یا اپوزیشن جب وہ اپنی بات منوانے کے لیے متشدد احتجاج کو ہی واحد مروجہ طریقہ بنائیں گے تو کسی اور کو دوش نہیں دیا جا سکتا۔ وکیلوں نے جو کیا وہ غلط تھا میں اس کی حمایت نہیں کر سکتا، لیکن یہ وہ بیج ہیں جو سبھی نے اپنی اپنی حکومتوں میں رہتے ہوئے بھی بوئے ہیں اور جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو اسے اپنا پیدائشی حق جان کر مزید پھیلاتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ آج آپ حکومت میں ہیں تو آپ کو یہ سب ناجائز لگ رہا ہے، اپوزیشن میں ہوتے ہوئے آپ اسے اپنا پیدائشی حق بیان کیا کرتے تھے۔ جیسا بیج بوو گے ویسی فصل ہی کاٹو گے، توڑ پھوڑ، اکھاڑ پچھاڑ، دھرنا و احتجاج کے بیجوں سے کانٹے دار جھاڑیاں ہی اگا کرتی ہیں، اس پر جناب تُمے کا بیج بو کر خربوزوں کی توقع کر رہے ہیں؟
خودکردہ را علاجِ نیست​
ہسپتال پر حملہ اگر کسی دشمن ملک میں بھی ہوتا تو ہر نارمل انسان اس کی مذمت کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ جنگ کے دوران ہسپتالوں کو نشانہ بنانا سخت ترین جرم ہے۔ آپ ابھی تک اسے حکومت کا ایشو سمجھ رہے ہیں۔ جیسے تحریک انصاف کے دھرنوں کی وجہ سے ہسپتال پر حملہ ہوا ہو۔
 

زیرک

محفلین
ہسپتال پر حملہ اگر کسی دشمن ملک میں بھی ہوتا تو ہر نارمل انسان اس کی مذمت کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ جنگ کے دوران ہسپتالوں کو نشانہ بنانا سخت ترین جرم ہے۔ آپ ابھی تک اسے حکومت کا ایشو سمجھ رہے ہیں۔ جیسے تحریک انصاف کے دھرنوں کی وجہ سے ہسپتال پر حملہ ہوا ہو۔
باغیانہ سوچ کو پروان چڑھائیں گے تو باغی ہی جنم لیں گے ناں؟ آپ ابھی تک بنیادی نکتہ نہیں سمجھ سکے۔
اصل میں حکومت پر اندھا اعتماد و اعتقاد رکھنے حامی یہ بات سمجھ ہی نہیں سکتے، آپ کے بارے میں ہی احمد فراز نے فرمایا تھا کہ؛
وہی شاعری میں کہا کرو
کوئی واردات کہ دن کی ہو
کوئی سانحہ کسی رات ہو
نہ امیرِ شہر کا ذکر ہو
نہ غنیمِ وقت کی بات ہو
کہیں تار تار ہوں عصمتیں
میرے دوستوں کو نہ دوش دو
جو کہیں ہو ڈاکہ زنی اگر
تو نہ کوتوال کا نام لو
کسی تاک میں ہیں لگے ہوئے
میرے جاں نثار گلی گلی​
 

جاسم محمد

محفلین
پی آئی سی واقع میں ملوث حسان نیازی کی گرفتاری پنجاب پولیس کے لیے چیلنج بن کر رہ گئی ہے، 5 مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جانے کے باوجود ابھی تک گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی ہے۔ واقعے کو گزرے 5 دن گزر چکے ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کے بھانجے اور ن لیگی رہنما حفیظ اللہ نیازی کے صاحبزادے حسان نیازی کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔اب یہ ٹاسک مارخور والوں کو دے دینا چاہیے، پھر دیکھتے ہیں کہاں چھپتا ہے۔ چاچا خبری نے یہ سنا تو بولے " بھتیجے اسے غلط تھاں میں تلاشا جا رہا ہے، پلس کو کہیں میانوالی یا بنی گالہ میں چھاپہ ماریں ملزم آپے لبھ جائے گا"۔
جن وکلا نے صوبائی وزیر برائے اطلاعات پر حملہ کیا وہ بھی ابھی تک مفرور ہیں۔ کیا اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ حکومت جان بوجھ کر ان کو نہیں پکڑ رہی؟

فیاض الحسن چوہان پر حملہ کرنیوالوں میں سے ایک وکیل کی شناخت ہوگئی
ویب ڈیسک اتوار 15 دسمبر 2019
1917767-fayaz-1576398217-301-640x480.jpg

حملہ کرنےوالے دیگر 6 وکلاکی شناخت بھی جاری ہے،پولیس فوٹو: فائل

لاہور: پی آئی سی پر حملے کے دوران وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر تشدد کرنے والے ایک وکیل کی شناخت ہوگئی ہے جسے گرفتار کرنے کے لیے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

لاہور پولیس نے 11 دسمبر کو پی آئی سی پر وکلا کے حملے کے دوران وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر تشدد کرنے والے ایک وکیل کی شناخت عبدالماجد ایڈووکیٹ کے نام سے کرلی ہے۔ جو لاہور ہی کے علاقے ہربنس پورہ کا رہائشی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے اس کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھا جب کہ تشدد کرنے والے دیگر 6 وکلا کی شناخت جاری ہے، جس کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
 
Top