كارٹون یا اینی میٹڈ تصاویر بنانا اور دیكھنا غیر شرعی ہے، فتویٰ دارالعلوم دیوبند ہند

ہا ہا ہا۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جو بندہ تصویر کی شدت سے مخالفت کر رہا ہے اور اسے حرام کہ رہا ہے، خود اس نے اپنی خوبصورت سی تصویر فرنٹ پہ لگائی ہوئی ہے۔۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی پھاڑ کر پھینکنے لگیں گے۔
 

حسینی

محفلین
جناب میرے مراسلہ نمبر 4 کا سرخ والا حصہ دوبارہ پڑھ لیں ۔۔۔ ! اگر نظر کمزور ہے تو عینک لگوا لیں ۔۔۔ ! میں اپنا نقطہ نظر واضح کر چکا ہوں ۔۔۔ مگر آپ بار بار یہی الزام دے رہے ہیں کہ میں نے آپ کی بات کا جواب نہیں دیا۔۔۔ !

بھائی جی عینک تو لگی ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔ لیکن لگتا ہے جواب ڈھونڈنے کے لیے مائکروبین منگوانا پڑے گا۔۔۔۔ جواب کوئی نہیں ان میں۔۔۔
کھچ مچ ہے ساری صورتیں جو بنائی گئی ہیں۔۔۔۔
اگر آپ اپنا نقطہ نظر مختصر الفاظ میں واضح انداز ٰ میں دوبارہ بیان کرتے۔۔۔۔ تو کیا کوئی مشکل تھی اس میں؟؟؟؟
 

منصور مکرم

محفلین
ہا ہا ہا۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جو بندہ تصویر کی شدت سے مخالفت کر رہا ہے اور اسے حرام کہ رہا ہے، خود اس نے اپنی خوبصورت سی تصویر فرنٹ پہ لگائی ہوئی ہے۔۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بھائی کسی کا کوئی خلاف شریعت کام کرنے سے اس چیز کی حلت ثابت نہیں ہوتی۔
چرسی بندہ خود تو چرس پیتا ہے،لیکن کبھی نہیں چایے گا کہ اسکی اولاد میں سے بھی کوئی چرس پیے۔


انیس الرحمن بھائی نوٹ پر قائد اعظم کی تصویر بنانا حکومت کا کام ہے،اور حکومت دیگر غیر شرعی کاموں کے مرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں بھی غیر شرعی کام کی مرتکب ہے،لیکن چونکہ اس سے بچنا محال ہے،اسلئے روپے پیسے لوگ اپنے پاس رکھتے ہیں۔

اسی طرح شناختی کارڈ وغیرہ بھی ہیں کہ حکومت کی طرف سے اس کی پابندی کرنے پر لوگ شناختی کارڈ کیلئے تصویر نکلوا سکتے ہیں ،با امر مجبوری۔
لیکن ان کاموں سے اسکی حلت ثابت نہیں ہوتی۔

ہاں ضرورت شدید کے وقت بہت سے حرام کام بھی اس موقع کے مناسبت سے حلال ہوجاتے ہیں۔لیکن اس سے اس چیز کی کُلی حرمت زائل نہیں ہوتی۔
 

منصور مکرم

محفلین
میرے خیال میں بحث افھام و تفہیم سے تنقید برائے تخریب کی طرف بڑھ رہی ہے ،اسلئے شائد اس سلسلے کو روکنا چاہئے۔شکریہ
 

حسینی

محفلین
بھائی کسی کا کوئی خلاف شریعت کام کرنے سے اس چیز کی حلت ثابت نہیں ہوتی۔
چرسی بندہ خود تو چرس پیتا ہے،لیکن کبھی نہیں چایے گا کہ اسکی اولاد میں سے بھی کوئی چرس پیے
۔
جی بالکل آپ کی بات سے میں صد فی صد متفق ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن میں قول اور فعل کا تضاد ثابت کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ جو کہ درست نہیں۔۔۔
 

حسینی

محفلین
میرے خیال میں بحث افھام و تفہیم سے تنقید برائے تخریب کی طرف بڑھ رہی ہے ،اسلئے شائد اس سلسلے کو روکنا چاہئے۔شکریہ

اگر برائے افہام وتفہیم بحث ہوتی ہے تو اس میں کوئی مضایقہ نہیں۔۔
لیکن اگر مقصود دوسرے کو زیر کرنا اور اس پر تنقید کے نشتر چلانا ہو یقینا بحث کو روکنا چاہیے۔۔۔
ہم تو طالب فہم حقیقت ہیں۔۔۔ جو بھی اس میں مدد کرے۔۔۔
اور میں تو پہلےہی کہ چکا ہوں کہ ہر کسی کو اپنے فقہ اور عقیدے پر عمل کرنے کی بھرپور آزادی ہے۔۔۔
 

منصور مکرم

محفلین
جی بالکل آپ کی بات سے میں صد فی صد متفق ہوں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
لیکن میں قول اور فعل کا تضاد ثابت کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جو کہ درست نہیں۔۔۔
یارا آپ یہ تضاد ثابت بھی کردیں تو کیا ہوجائے گا۔صرف تلخی رہ جائے گی۔

جبکہ ہم محفل میں خواہ مخواہ کی تلخیاں پیدا کرنے نہیں آئے شائد۔
 

دوست

محفلین
لو جی میں بھر پایا ایسے اجماعِ اُمت سے جو بت پرستی کے لیے بنائے گئے بتوں اور تصاویر اور آج کی تصاویر میں فرق نہ کر سکے۔
بڑے وڈے وڈے عالم دین ہوں گے جنہوں نے اسے حرام قرار دیا ہوگا۔ اپنے تو دونوں ہاتھ کھڑے ہیں ایسے فقہ سے اور ایسے اجماعِ امت سے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
 
میں نے آپ کی پوسٹ پڑھی تھی۔۔۔ خود آپ سے وضاحت چاہ رہا تھا۔۔۔ اگر آپ کے پاس کوئی وضاحت ہو تو۔۔۔ ۔
”یہ اصول ذہن میں رکھیے کہ کہ گناہ ہر حال میں گناہ ہے ،خواہ ساری دنیا اس میں ملوث ہو جائے ۔ دوسرا اصول یہ بھی ملحوظ رکھیے کہ جب کوئی برائی عام ہوجائے تو اگرچہ اس کی نحوست بھی عام ہو گی ؛مگر آدمی مکلف اپنے فعل کا ہے ۔ پہلے اصول کے مطابق علماء کا ٹی وی پر آنا اس کے جواز کی دلیل نہیں ، نہ امامِ حرم کا تراویح پڑھانا ہی اس کے جواز کی دلیل ہے ،اگر طبیب کسی بیماری میں مبتلا ہوجائیں تو بیماری بیماری ہی رہے گی ، اس کو صحت کا نام نہیں دیا جا سکتا۔(آپ کے مسائل:۷/۸۱)

مگر اس دلیل کو مان لیا جائے تو پھر تمام حرام کاموں کو جائز ہو جانا چاہیے ؛کیونکہ آج شراب بھی عام ہے ،موسیقی و گانا بجانا بھی عام ہے ، موبائیل فون سے گانے بجانے کی ٹیون ہم نے علماء کو بھی رکھتے دیکھا ہے ،اور بے پردگی بھی عام ہے ، سود و جوا بھی عام ہے،اور رشوت خوری کا بھی خوب چلن ہے؛بلکہ غور کرنا چاہیے کہ کونسا گناہ ایسا ہے جو آج کے معاشرے میں رواج نہیں پا رہا ہے ،لہٰذا یہ سب کے سب حرام کام اس لیے جائز ہو جانا چاہیے کہ ان کا رواج عام ہو گیا ہے ،لہٰذا کب تک اس کو حرام کہتے رہیں؟ لا حول ولا قوة الاباللہ ،اگر یہ مفتیانہ منطق چل جائے تو اسلام کا خدا ہی حافظ !

سبھی احباب جانتے ہیں کہ میں فوٹو گرافی بھی کرتا ہوں اور مصوری بھی، لیکن کبھی میں نے اس کے حلال ہونے کی دلیل نہیں ڈھونڈی۔ اگر متلاشی صاحب نے تصویر لگا رکھی ہے یا میں نے بھی تو اس سے یہ قطعی ثابت نہیں ہوتا کہ تصویریں حلال ہو گئ ہیں یا ہم نے حلال سمجھ کر لگائی ہیں۔
اگر کسی کو بھی یہ کام کرنا ہے تو بجائے علماء کی ایک بڑی تعداد اور احادیث میں گنجائیشیں ڈھونڈنے کے کرتا رہے یہ کام اور اللہ سے اپنے اس گناہ کی معافی کی امید رکھے۔ اب میں اتنا دورخیا نہیں کہ فوٹو گرافی، ویڈیوز اور مصوری کی کمائی تو میں کھاؤں لیکن محفل میں اس وجہ سے تصاویر نہ لگاؤں کے میں حرام سمجھتا ہوں۔

کریں رج رج کے گناہ کریں جتنے عام ہیں سب کریں لیکن مذہب کی اپنی تشریح رہنے دیں اور احادیث اور واقعات کو صرف ان مروجہ اور عام گناہوں کو جائز قرار دینے کے توڑ موڑ کر نہ پیش کریں۔
 

متلاشی

محفلین
لگتا ہے کارٹون دیکھنا اور تصویر بنانا آپ کے نزدیک اصول میں سے ہیں؟؟؟؟
کیا فرمائیں گے اس بارے؟؟
باقی قرآن کو کوئی نہیں بدلتا۔۔۔ ۔۔ قرآن کے عمومات سے ہی ہمیشہ استفادہ ہوتا ہے۔۔۔ اور قرآن کا فہم ایک شخص سے دوسرے شخص اور ایک عصر سے دوسرے عصر میں فرق کر جاتا ہے۔
اور یقینی بات ہے جہاں اجتہاد کا دروازہ ہی بند ہو وہاں 14 سو سال پہلے کے دین کا فہم اسی طرح ہی رہے گا۔۔
جبکہ ہمارے ہاں اجتہاد کا باب کھلا ہے۔۔۔ ۔ اور عصری تقاضوں کے مطابق اجتہاد ہوتا ہے۔۔
الحمد للہ ! اجتہاد کا دروازہ ہمارے ہاں کھلا ہے ۔۔۔! مگر وہ شرعی مسائل پر جن آج تک امت کا اجماع چلا آ رہا ہے ان کوجدید زمانے کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہوئے اگر یہ کہہ دیا جائے کہ جناب شراب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو حرام تھی مگر اب جائز ہو گئی ہے ۔۔ سود ۔۔ پہلے تو ناجائز تھا مگر اب جائز ہو گیا ہے ،، تصویر پہلے تو نا جائز تھی اب جائز ہو گئی ہے ۔۔ تو اس طرح کا اجتہاد یقینا خطا پر مبنی ہے ۔۔۔!
اب اصل مسئلہ سمجھ لیں ۔۔۔!قرونِ اولی سے لے کر تقریبا ساڑھے تیرہ سو سال تک تصویر کی صرف ایک ہی صورت تھی وہ ٹھوس شکل میں مجسمہ ہو یا کسی کاغذ یا کپڑے وغیرہ پر نقش کی گئی ہے ۔۔ تو ایسی صورت اجماعِ امت تمام علمائے اہلسنت کے نزدیک بالکل ناجائز ہے سوائے بحالتِ مجبوری کے (نوٹوں ، شناختی کارڈ وغیرہ ) ۔
جب سکرین ایجاد ہوئی تو علماء میں دو گروہ بن گئے ایک کے نزدیک سکرین (کمپیوٹر، موبائل ،ٹی وی وغیرہ کی سکرین ) پر بھی تصویر کو ٹھوس شکل کی تصویر کی طرح ناجائز کہا گیا۔۔انکے پاس اپنے دلائل موجود ہیں، جب کہ دوسری جماعت کے نزدیک سکرین پر موجود تصویر ، ٹھوس شکل کی تصویر سے بالکل مختلف ہے ، کیونکہ سکرین پر موجود تصویر صرف عکس ہے جس طرح کا عکس آئینے میں بھی نظر آتا ہے ۔۔ تو اس کی اجازت دے دی گئی بشرطیکہ کہ کسی اور شرعی حکم کی مخالفت نہ ہو رہی ہو۔۔۔ (تو چونکہ یہ نیا فقہی مسئلہ ہے اس کا ماخذ تیرہ سو سال پہلے موجود نہ تھا اس لیے اس میں دونوں فریقین نے اجتہاد کرتے ہوئے اپنی اپنی رائے دی ،، میرے نزدیک دونوں آراء درست ہیں جس کے جی میں جو آئے کرے )
اب امید ہے تشفی ہو گئی ہو گی ۔۔۔
 

متلاشی

محفلین
جی بالکل آپ کی بات سے میں صد فی صد متفق ہوں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
لیکن میں قول اور فعل کا تضاد ثابت کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جو کہ درست نہیں۔۔۔
جناب یہ قول و فعل کا تضاد نہیں ۔۔ اس کا جواب اوپر والے مراسلے میں موجود ہے۔۔۔!
 

حسینی

محفلین
1101959018-1.gif

http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101959018&Issue=NP_LHE&Date=20130912
 
Top