قرآن کا تصور ِقومی زبان

قرآن کا تصور ِقومی زبان
محمداسلام نشتر

Abstract:
The Quran is the last message of Allah to mankind. Its glorious language is eloquent Arabic fully guaranteed through Divine knowledge (Louh-e-Mahfooz). Quranic Arabic played the pivotal role to become the language of Arab Nation exemplary. The Quran drew enlightened and moderated concepts, standards and parameters for a national language first time to humankind. This research paper deals with those Quranic linguistic dimensions, parameters and basic ideas through which any national language of the world can acquire and adopt principles and guidelines. At the end all conceptual aspects has been studied with reference of our National Language, Urdu, as a case study.

ابتدائیہ
قرآن حکیم خالق کائنات ۱ﷲ رب العزت کی آخری الہامی کتاب ہے جو عربی زبان میں محمدﷺعربی پر نازل ہوئی۔ بادی النظر میں اس کا کوئی مخصوص موضوع نہیں مگر عمیق نظری میں اس کا موضوع انسان ہے۔ گویا ا س میں کائنات کے ہر موضوع پر انتہائی اختصار مگر کامل جامعیت سے نہایت سادہ ترین الفاظ، اصطلاحات اور مثالوں سے کی گئی رہنمائی پورے اصول و ضوابط کے ساتھ مل جاتی ہے۔ اسی لیے انسان پندرہ صدیاں بعد آج بھی آیات قرآنی کی اپنے زمانے کے مطابق تفسیر کررہا ہے۔ صدیوں کی تحقیق بتاتی ہے کہ بات انسان اور اُس کی زبان کے موضوع پر ہو اور نطقِ انسانی کلام اﷲ کے بوسے نہ لے، یہ ناممکن ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ خالق کائنات نے قرآن میں انسان کی ہدایت کے لیے اس کی اپنی زبان کا انتخاب کیا اور اس کے لیے پورے نظام فطرت کو لیس و آراستہ کردیا ۔ فرد سے قوم اور قوم سے عربی و عجمی اقوام و ملل کی زبانوں کو اﷲ کی نشانیاں قرار دیا۔ زبان کو ایسا تحفظ دیا کہ قرآن لوح محفوظ پر رقم کردیااور اس کی حفاظت کا ذمہ خود لے لیا۔ اس ذات باری نے قرآن کی مختصر اور طویل، ہر دو، آیات میں ان حقیقتوں کو بیان فرمادیا تاکہ انسان سمجھ لے اور اﷲ کے رازوں کو تلاش کرکے پالے۔ بِلاشبہ ایسا صرف اور صرف اسی زبان میں ہوسکتا تھا جو انسان کے اپنے معاشرے میں روزمرہ مشترکہ طور پر بولی جاتی ہے۔ اگرچہ ابتداً تو ایسا ماں بولی یعنی مادری زبان میں ہوسکتاہے مگر وقت کے ساتھ انسانی زندگی کے وسیع ہوتے لسانی دائروں کے تقاضے قومی زبان ہی پورے کرسکتی ہے۔ اسی لیے ہر نبی کو اس کی قوم کی ہی زبان میں بھیجنے کا قرآنی اصول انسان کے سامنے رکھ دیا گیا تاکہ کسی بھی مرحلے پر وہ مشکلات کا شکار نہ ہو۔ یہ سب کچھ عملاً وقوع پذیر ہونے کے لیے فطرت نے کون کون سے اسباب پیدا کیے اور انسان کی کیا ذمہ داریاں مقرر کی گئیں؟
اس موضوع پر قرآن کی رہنمائی سے پہلے نہایت مناسب معلوم ہوتا ہے کہ قوم، زبان، قومی زبان اور زبان عامہ پر کچھ بات کرلی جائے تاکہ ہم مطلوبہ موضوع پر تفصیلات حاصل کرنے کے قابل ہوسکیں۔ اس کے اگلے مرحلے کے طور پر ہم قرآن سے استنباط کرکے قرآنی عربی کے بحیثیت قومی زبان کے موضوع کو آگے بڑھائیں گے جس میں اس کے مختلف پہلوؤں پر بات کی جائے گی۔ اس میں قرآن کے تقابل لسان کے اصول پر بالواسطہ بات ہوگی۔ مباحث میں بعض آیات مبارکہ ایک سے زیادہ مقامات پر مکرر زیربحث آئی ہیں۔ ایسا زیربحث موضوعات کی ضرورت اور تقاضوں کے مطابق کیاگیا ہے۔
قرآنی آیات کی تلاش کے لیے محمد فواد عبدالباقی کی تالیف ''المعجم الفہرس لالفاظ القرآن الکریم''سے استفادہ کیا گیا ہے۔قرآنی آیات کے اردو تراجم کے لیے زبان و بیان میں سلاست و صحت کے باعث ترجمہ کنزالایمان از: مولانااحمدرضاخان پر زیادہ تر انحصار کیا گیا ہے۔ متن کے اندر بعض آیات کے اردو تراجم کے لیے اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، دانشگاہ پنجاب، لاہور کی جلد۱۶/۱ سے بھی استفادہ کیاگیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top