قبائلی عوام کے مسائل میں افغانستان کا کردار

آج ایک قبائلی نوجوان سے ملاقات ہوئی۔ اس کا تعلق کرم ایجنسی سے تھا، شناختی کارڈ پہ نام خاصا غیر معروف سا لگا۔ پوچھنے پہ اس نے بتایا کہ “کاتب” کی غلطی سے نام غلط لکھا گیا اور قبائلی لوگوں کیلئےاب تصحیح کرانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔
حالات کے متعلق پوچھ اب تو اس نے بتایا کہ اس کا گاؤں بارڈر کے قریب واقع ہے، آرمی نے بارڈر پہ باڑ لگانے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ جس پہ افغان سیکورٹی والے کسی طور راضی نہیں اور دعوی کرتے ہیں کہ یہ سب علاقہ ان کا ہے اور کسی بھی جگہ باڑ لگانے نہیں دیں گے۔ آرمی نے علاقہ کے لوگوں کو نقل مکانی کیلئے کہا ہے تا کہ لڑائی کی صورت میں ان کا جانی نقصان نہ ہو۔ اور ایک کیمپ لگانے کی آفر کی ہے جہاں انہیں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اپنے علاقے سے نقل مکانی کر کے کیمپ میں جانا ان کیلئے مشکل ہے۔

سوال یہ ہے کہ فوج ایسی صورتِ حال میں کیا کر سکتی ہے؟

اگر باڑ نہ لگائی جائے تو جنگجوؤں کی نقل و حرکت کو نہیں روکا جا سکتا۔ اگر لگائی جائے تو بارڈر پہ گولہ باری اورُ لڑائی چھڑے گی، جس میں مقامی لوگوں کا جانی اور مالی نقصان ہو گا۔
 
Top