قانون کا احترام ہے ورنہ بدعنوانوں کو ہوٹل میں بند کرکے پیسے وصول کرلیتے، شہزاد اکبر

جاسم محمد

محفلین
قانون کا احترام ہے ورنہ بدعنوانوں کو ہوٹل میں بند کرکے پیسے وصول کرلیتے، شہزاد اکبر
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے

1971159-shahzadakbar-1580377390-382-640x480.jpg

نیواسلام آباد ایئرپورٹ کے ٹھیکے سے چودھری شوگر ملز میں پیسے آئے، معاون خصوصی


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر نے کہا ہے کہ قانون کا احترام ہے ورنہ ہوٹل میں سارے کرپٹ لوگوں کو بند کرکے پیسے وصول کرلیتے۔

اسلام آباد میں شہزاداکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف سے 16 سوال پوچھے تھے تب سے ترچھی ٹوپی پہن کرپھررہے ہیں، نوازشریف جب ملک میں تھے تو ٹویٹر پر روز پلیٹ لیٹس کی رپورٹ آتی تھی، اب لندن میں ہیں تو پنجاب حکومت کو ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس نہیں دی جا رہیں، ایسے نہیں چل سکتا آپ لندن میں گھومتے رہیں اور ہم انتظار کرتے رہیں، میری خواہش ہے کہ پاکستان میں بھی دیگر ممالک والا نظام ہوتا کہ ایک بڑا سا ہوٹل لے کر اس میں سارے کرپٹ لوگوں کو بند کردیں اور ان سے پیسے وصول کرکے ہی واپس نکالیں لیکن ہمیں ملکی قوانین کا احترام کرنا ہے۔

شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی شیڈ رون جرسی لمیٹڈ آف شور کمپنی ہے جس نے مشینری خریدنے کے لئے پندرہ ملین ڈالرقرض دیے، اس رقم سے نہ مشینری پاکستان آئی نہ ہی رقم آئی، اس ڈیل کی آڑ میں 20 ملین ڈالرپاکستان سے بھیجے گئے ، آج تک شریف خاندان نے شیڈرون جرسی کمپنی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں بتائی۔

شہزاداکبر نے کہا کہ نیواسلام آباد ایئرپورٹ کا ٹھیکہ نوازشریف کے رشتے دار کو دیا گیا جس میں سے چودھری شوگر ملز میں پیسے آئے، اس ملز کیلئے جعلی اکاؤنٹس سے پیسے لیے گئے، صدیقہ سید کے نام پر 18 ملین ڈالر کی اور سعودی شہری ہانی کے نام پر ڈیڑھ ملین ڈالر کی جعلی ٹی ٹیز چودھری شوگر ملزکے لئے بنائی گئیں، شیئرز کو مکس کرکے پہلے نوازشریف پھر مریم نواز کے نام کیا گیا، بعد میں 45فیصد شیئرز غریب یوسف عباس کے نام پر ڈال دیے گئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد میں شہزاداکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف سے 16 سوال پوچھے تھے تب سے ترچھی ٹوپی پہن کرپھررہے ہیں، نوازشریف جب ملک میں تھے تو ٹویٹر پر روز پلیٹ لیٹس کی رپورٹ آتی تھی، اب لندن میں ہیں تو پنجاب حکومت کو ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس نہیں دی جا رہیں، ایسے نہیں چل سکتا آپ لندن میں گھومتے رہیں اور ہم انتظار کرتے رہیں، میری خواہش ہے کہ پاکستان میں بھی دیگر ممالک والا نظام ہوتا کہ ایک بڑا سا ہوٹل لے کر اس میں سارے کرپٹ لوگوں کو بند کردیں اور ان سے پیسے وصول کرکے ہی واپس نکالیں لیکن ہمیں ملکی قوانین کا احترام کرنا ہے۔
شہزاد اکبر کو شائد پاکستان کی تاریخ معلوم نہیں۔ یہاں بدعنوانوں کو ہوٹلوں میں نہیں بلکہ جہازوں میں بمع اہل و عیال بند کرکے لندن، جدہ فرار کر وایا جاتا ہے۔ اور پھر این آر او دے کر واپس اقتدار میں لایا جاتا ہے :)
 
Top