عمار ابن ضیا
محفلین
کچھ دن سے پاکستانی اخبارات میں ایک اشتہار بعنوان “قائد تجھے میرا سلام” شائع ہورہا ہے جو کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے ہے۔ اشتہار میں لکھا ہے کہ تمام سچے پاکستانی اپنے قائد کے نام ایک خط تحریر کریں اور شکریہ ادا کریں ان تمام نعمتوں کا جو ہمیں آزادی کے ساتھ پاکستان سے ملیں۔۔۔ اور اس خط کو اشتہار میں درج پتہ پر بھیج دیں جہاں ادبی شخصیات کی کمیٹی سب سے اچھے خط کا انتخاب کرے گی۔ انعامات میں پہلا انعام Honda VTi کار، دوسرا انعام دو لاکھ روپے، تیسرا انعام ایک لاکھ روپے اور سینکڑوں قیمتی انعامات شامل ہیں۔ اِدھر گھر کے حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ گھر والے مجھ سے اور ابو سے ضد کررہے ہیں کہ ہم دونوں ایک ایک خط لکھ کر پوسٹ کردیں، شاید اسی طرح کچھ مل جائے۔ 
لکھنے کے معاملے میں ابو کی اور میری صلاحیتیں بلاشبہ اچھی ہیں لیکن ہم دونوں ہی اس سلسلے میں کچھ سست اور کاہل واقع ہوئے ہیں۔ پھر یہ کہ گذشتہ دنوں سے مصروفیات اس قدر ہیں کہ میں اب تک سوچ ہی نہیں سکا کہ خط لکھنے بیٹھوں تو کیا لکھوں؟ میں لکھنے کا کام ایسے نہیں کرتا کہ بس فوراً قلم لے کر بیٹھ جاؤں۔۔۔ میری عادت ہے کہ پہلے بہت سوچ بچار کرتا ہوں، ایک ایک جملہ کا انتخاب کرتا ہوں، اس کے بعد کچھ لکھتا ہوں۔
ویسے میں سوچتا ہوں کہ لکھوں تو کیا لکھوں اپنے پیارے قائد کو؟ بعد از سلام یہ لکھوں کہ قائد اعظم! میں آپ کے پاکستان کا شہری ہوں۔۔۔ لیکن یہ پاکستان اب آپ کا والا نہیں رہا۔۔۔ یہ پاکستان ہرگز ویسا نہیں ہے، جیسا آپ نے سوچا تھا۔۔۔ جیسا آپ نے بنانا چاہا تھا۔۔۔ اور یہ آپ کی پاکستانی قوم ہے نا۔۔۔ یہ اب تک اس بات پر بحث کرتی ہے کہ آپ نے پاکستان بنایا تو آخر کس مقصد کے لیے بنایا؟ آپ سیکولر پاکستان چاہتے تھے یا مذہبی؟ آپ کے پیشِ نظر مسلمانوں کی معاشی ترقی پیشِ نظر تھی یا مذہبی آزادی؟ میرے پیارے قائد! آپ کو پتا ہے، آپ کے دیس میں بسنے والے مسلمانوں میں سے بھی کچھ آپ کو کافر کہتے ہیں۔۔۔ ہماری قوم نے آپ کا مزار تو بنادیا لیکن اس کا تقدس اور احترام بھول گئی ہے۔۔۔ باغِ جناح میں تو لوگوں کا اژدھام ہوتا ہے۔۔۔ آپ تو روز ہی دیکھتے ہوں گے کہ آپ کی قوم کہاں پہنچ گئی ہے۔۔۔ اور ہاں! آپ اپنے مزار کے ارد گرد ہریالی اور اچھی سڑکیں دیکھ کر خوش نہ ہوں۔۔۔ آپ کا پورا شہر ہم نے ترقی کی خاطر کھود ڈالا ہے۔۔۔ جناح صاحب! کہاں کہاں کا حال بتاؤں آپ کو؟ دنیا والے ہمیں دہشت گرد سمجھتے ہیں۔۔۔ اور کشمیر کا معاملہ۔۔۔ وہ تو سمجھیں کہ بس ہم دشمن کو تحفتاً پیش کرچکے ہیں۔ اب آپ کہیں گے کہ یہ ہماری قوم کی غلطی ہے۔۔۔ ہمارے سیاسی رہنماؤں کی غلطی ہے۔۔۔ لیکن نہیں قائد! یہ آپ کی وجہ سے بھی ہے۔۔۔ کس قوم کے لیے بنایا تھا آپ نے پاکستان؟؟؟ کبھی سوچا تھا؟ مسلمانوں کے لیے؟؟ مگر یہاں تو کوئی مسلمان ہی نہیں۔۔۔ یہاں سندھی ہے، پنجابی ہے، پٹھان ہے، بلوچی ہے، مہاجر ہے، بہاری ہے۔۔۔ تو آپ نے ان میں سے کس کے لیے بنایا تھا یہ وطن؟؟؟ اور پھر کیوں چلے گئے اتنی جلدی اس دیس کو چھوڑ کر؟ کیوں نہیں رکھا تھا اپنی صحت کا خیال؟ اگر آپ نے اپنی صحت کا خیال رکھا ہوتا تو شاید آپ کچھ عرصہ اور جی لیتے۔۔۔ شاید آپ پاکستان کو مستحکم کرسکتے۔۔۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔۔۔۔ قائد! ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔۔۔ اب ہمیں آپ سے، آپ کے خیالات سے اور آپ کے دیس سے کچھ مطلب نہیں۔۔۔ ان سب کی کوئی پروا نہیں ہے۔۔۔ پلیززز آپ اگر پاکستان کو دیکھنے آتے ہوں تو اب آنا بند کردیں۔۔۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ کچھ دن میں پاکستان کی صورتحال شاید ایسی ہوجائے گی کہ اسے دیکھ کر آپ ایک بار پھر مرجائیں گے۔۔۔ اور اگر آپ کے دل میں اس وطن کو ٹھیک کرنے کی خواہش ہو تو پلیززز اللہ تعالیٰ سے میری سفارش کیجئے گا کہ وہ مجھے آپ جیسی سیاسی بصیرت اور صلاحیت بخش دے۔ میں آپ کو مایوس نہیں کروں گا۔۔۔ وعدہ! فقط۔۔۔ ایک پاکستانی۔۔۔
[اگر میں نے یہ خط لکھ کر بھیج دیا تو بے فائدہ ہی رہے گا۔۔۔ ادیبوں کی کمیٹی اس میں چھپے جذبات کے بجائے ادب تلاش کرے گی جو اسے نہیں ملے گا۔۔۔ اس صورت میں، مجھے ادباء کمیٹی کوئی انعام نہیں دے سکے گی۔۔۔ ہاں شاید میرے قائد اعظم میرے پاس آکر کوئی انعام دے جائیں۔۔۔]
لکھنے کے معاملے میں ابو کی اور میری صلاحیتیں بلاشبہ اچھی ہیں لیکن ہم دونوں ہی اس سلسلے میں کچھ سست اور کاہل واقع ہوئے ہیں۔ پھر یہ کہ گذشتہ دنوں سے مصروفیات اس قدر ہیں کہ میں اب تک سوچ ہی نہیں سکا کہ خط لکھنے بیٹھوں تو کیا لکھوں؟ میں لکھنے کا کام ایسے نہیں کرتا کہ بس فوراً قلم لے کر بیٹھ جاؤں۔۔۔ میری عادت ہے کہ پہلے بہت سوچ بچار کرتا ہوں، ایک ایک جملہ کا انتخاب کرتا ہوں، اس کے بعد کچھ لکھتا ہوں۔
ویسے میں سوچتا ہوں کہ لکھوں تو کیا لکھوں اپنے پیارے قائد کو؟ بعد از سلام یہ لکھوں کہ قائد اعظم! میں آپ کے پاکستان کا شہری ہوں۔۔۔ لیکن یہ پاکستان اب آپ کا والا نہیں رہا۔۔۔ یہ پاکستان ہرگز ویسا نہیں ہے، جیسا آپ نے سوچا تھا۔۔۔ جیسا آپ نے بنانا چاہا تھا۔۔۔ اور یہ آپ کی پاکستانی قوم ہے نا۔۔۔ یہ اب تک اس بات پر بحث کرتی ہے کہ آپ نے پاکستان بنایا تو آخر کس مقصد کے لیے بنایا؟ آپ سیکولر پاکستان چاہتے تھے یا مذہبی؟ آپ کے پیشِ نظر مسلمانوں کی معاشی ترقی پیشِ نظر تھی یا مذہبی آزادی؟ میرے پیارے قائد! آپ کو پتا ہے، آپ کے دیس میں بسنے والے مسلمانوں میں سے بھی کچھ آپ کو کافر کہتے ہیں۔۔۔ ہماری قوم نے آپ کا مزار تو بنادیا لیکن اس کا تقدس اور احترام بھول گئی ہے۔۔۔ باغِ جناح میں تو لوگوں کا اژدھام ہوتا ہے۔۔۔ آپ تو روز ہی دیکھتے ہوں گے کہ آپ کی قوم کہاں پہنچ گئی ہے۔۔۔ اور ہاں! آپ اپنے مزار کے ارد گرد ہریالی اور اچھی سڑکیں دیکھ کر خوش نہ ہوں۔۔۔ آپ کا پورا شہر ہم نے ترقی کی خاطر کھود ڈالا ہے۔۔۔ جناح صاحب! کہاں کہاں کا حال بتاؤں آپ کو؟ دنیا والے ہمیں دہشت گرد سمجھتے ہیں۔۔۔ اور کشمیر کا معاملہ۔۔۔ وہ تو سمجھیں کہ بس ہم دشمن کو تحفتاً پیش کرچکے ہیں۔ اب آپ کہیں گے کہ یہ ہماری قوم کی غلطی ہے۔۔۔ ہمارے سیاسی رہنماؤں کی غلطی ہے۔۔۔ لیکن نہیں قائد! یہ آپ کی وجہ سے بھی ہے۔۔۔ کس قوم کے لیے بنایا تھا آپ نے پاکستان؟؟؟ کبھی سوچا تھا؟ مسلمانوں کے لیے؟؟ مگر یہاں تو کوئی مسلمان ہی نہیں۔۔۔ یہاں سندھی ہے، پنجابی ہے، پٹھان ہے، بلوچی ہے، مہاجر ہے، بہاری ہے۔۔۔ تو آپ نے ان میں سے کس کے لیے بنایا تھا یہ وطن؟؟؟ اور پھر کیوں چلے گئے اتنی جلدی اس دیس کو چھوڑ کر؟ کیوں نہیں رکھا تھا اپنی صحت کا خیال؟ اگر آپ نے اپنی صحت کا خیال رکھا ہوتا تو شاید آپ کچھ عرصہ اور جی لیتے۔۔۔ شاید آپ پاکستان کو مستحکم کرسکتے۔۔۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔۔۔۔ قائد! ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔۔۔ اب ہمیں آپ سے، آپ کے خیالات سے اور آپ کے دیس سے کچھ مطلب نہیں۔۔۔ ان سب کی کوئی پروا نہیں ہے۔۔۔ پلیززز آپ اگر پاکستان کو دیکھنے آتے ہوں تو اب آنا بند کردیں۔۔۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ کچھ دن میں پاکستان کی صورتحال شاید ایسی ہوجائے گی کہ اسے دیکھ کر آپ ایک بار پھر مرجائیں گے۔۔۔ اور اگر آپ کے دل میں اس وطن کو ٹھیک کرنے کی خواہش ہو تو پلیززز اللہ تعالیٰ سے میری سفارش کیجئے گا کہ وہ مجھے آپ جیسی سیاسی بصیرت اور صلاحیت بخش دے۔ میں آپ کو مایوس نہیں کروں گا۔۔۔ وعدہ! فقط۔۔۔ ایک پاکستانی۔۔۔
[اگر میں نے یہ خط لکھ کر بھیج دیا تو بے فائدہ ہی رہے گا۔۔۔ ادیبوں کی کمیٹی اس میں چھپے جذبات کے بجائے ادب تلاش کرے گی جو اسے نہیں ملے گا۔۔۔ اس صورت میں، مجھے ادباء کمیٹی کوئی انعام نہیں دے سکے گی۔۔۔ ہاں شاید میرے قائد اعظم میرے پاس آکر کوئی انعام دے جائیں۔۔۔]