قائداعظم محمد علی جناح۔ بانی پاکستان

سید ذیشان

محفلین
کیا آپ حوالہ دے سکتے ہیں کہ کس خاص شخص یا جماعت نے ان کو کافر کہا تھا ، جب کہ دھاگے کے مصنف نے حوالے دیے ہیں ۔ ایک تعلیم یافتہ شخص کو متھس پھیلانا زیبا نہیں ۔ آزادئ ہند میں اور تحریک پاکستان میں علمائے کرام کا باقاعدہ حصہ ہے ، علما عام انسانوں کی طرح کانگریس کے حامیوں اور قائدین میں بھی شامل تھے اور مسلم لیگ کے قائدین اور حامیوں میں بھی ۔

حوالہ
 
یہ صحافیانہ حوالہ رہنے دیں ، تاریخ سے حوالہ دیجیے کہ کس سپیسیفک شخص نے ان کو کافر کہا۔ اور کیا تمام علماء نے ایسا کہا تھا ؟ آپ میری پوسٹ کو پھر دیکھ لیں :
کیا آپ حوالہ دے سکتے ہیں کہ کس خاص شخص یا جماعت نے ان کو کافر کہا تھا ، جب کہ دھاگے کے مصنف نے حوالے دیے ہیں ۔ ایک تعلیم یافتہ شخص کو متھس پھیلانا زیبا نہیں ۔ آزادئ ہند میں اور تحریک پاکستان میں علمائے کرام کا باقاعدہ حصہ ہے ، علما عام انسانوں کی طرح کانگریس کے حامیوں اور قائدین میں بھی شامل تھے اور مسلم لیگ کے قائدین اور حامیوں میں بھی ۔
کیا آپ علماء کے اس کردار کی نفی کر سکتے ہیں؟ ہر گز نہیں تاریخی شہادت آپ کے خلاف ہے ! اگر آپ مذہبی افراد کے خلاف تعصب رکھتے ہیں تو بھی آپ کو تاریخ کو مسخ نہیں کرنا چاہیے ۔
اپنی پوسٹ دیکھیے :
واہ بھئی اب تو قائداعظم کو بھی مولوی بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ جب پاکستان بنایا تھا تو یہی مولوی ان کو کافر اعظم کہتے تھے۔
کیا آپ جنرلائز نہیں کر رہے تھے ؟
 

حسان خان

لائبریرین
آزادئ ہند میں اور تحریک پاکستان میں علمائے کرام کا باقاعدہ حصہ ہے ، علما عام انسانوں کی طرح کانگریس کے حامیوں اور قائدین میں بھی شامل تھے اور مسلم لیگ کے قائدین اور حامیوں میں بھی ۔

علما تو زرداری اور الطاف جیسے ناہنجاروں کی پارٹی کا بھی حصہ ہے۔ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ آپ کیا مسلم لیگ اور تحریکِ پاکستان کومولویوں کی کاوش قرار دینا چاہ رہی ہیں؟
 
علما تو زرداری اور الطاف جیسے ناہنجاروں کی پارٹی کا بھی حصہ ہے۔ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ آپ کیا مسلم لیگ اور تحریکِ پاکستان کو مذہبی ملاؤں کی کاوش قرار دینا چاہ رہی ہیں؟
تو کیا یہ ملحدین جیسے ناہنجاروں کی تحریک تھی ؟ اور مسلم لیگ ایتھی اسٹ پارٹی تھی ؟
 
مسلم لیگ ایک مسلم قوم پرست پارٹی تھی، نہ اس سے کچھ کم، نہ اس سے کچھ زیادہ۔
شکر ہے مسلم کا لفظ حلق سے اترا ۔ مسلم لیگ تھی، ایتھی اسٹ یا پانتھیاسٹ لیگ نہیں !
علما تو زرداری اور الطاف جیسے ناہنجاروں کی پارٹی کا بھی حصہ ہے۔ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ آپ کیا مسلم لیگ اور تحریکِ پاکستان کومولویوں کی کاوش قرار دینا چاہ رہی ہیں؟
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ علماٗئے کرام اور مذہبی رجحان کے حامل مسلمان سماج کے ایک لازمی حصے کی مانند آزادئ ہند کی سیاسی تحریک میں پوری فعالیت کے ساتھ شامل رہے ، چاہے کانگریس ہو، چاہے مسلم لیگ ، چاہے مجلس احرار، چاہے پرجا منڈل جیسی عام حریت پسند تحریک ۔ آپ لوگ مذہبی رجحان رکھنے والوں کو اچھوت پورٹرے کرنے سے گریز کریں ۔
 
قائداعظم کے بارے میں ایک مذہبی اسکالر کے چند ارشاداتِ عالیہ۔۔۔۔

Maudoodi-quotes.png
 

حسان خان

لائبریرین
مولانا مودودی کے قلم سے ایک چشم کشا اقتباس:

"اس موقع پر یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مسلم لیگ کے ریزولیوشن میں اور لیگ کے ذمہ دار لیڈروں میں سے کسی کی تقریر میں یہ بات واضح نہیں کی گئی کہ ان کا آخری مطمعِ نظر پاکستان میں اسلامی نظامِ حکومت قائم کرنا ہے برعکس اس کے ان کی طرف سے بصراحت اور بتکرار جس چیز کا اظہار کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ان کے پیشِ نظر ایک ایسی جمہوری حکومت ہے جس میں دوسری غیر مسلم قومیں بھی حصہ دار ہوں مگر اکثریت کے حق کی بنا پر مسلمانوں کا حصہ غالب ہو بالفاظِ دیگر ان کو مطمئن کرنے کے لیے صرف اتنی بات کافی ہے کہ ہندو اکثریت کے تسلط سے وہ صوبے آزاد ہو جائیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے باقی رہا نظامِ حکومت تو وہ پاکستان میں ویسا ہی ہوگا جیسا ہندوستان میں ہوگا۔ ان کے نصب العین پر جب یہ اعتراض کیا گیا کہ مسلمانوں کی کافرانہ حکومت اسلامی نقظہ نظر سے غیر مسلموں کی کافرانہ حکومت کے مقابلے میں کچھ قابلِ ترجیح نہیں ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ قابلِ لعنت ہے تو ذمہ دار لیڈروں میں سے تو کسی نے اس کا جواب نہیں دیا البتہ جو لوگ پاکستانی حلقوں کی صفِ آخر میں شمار ہوتے ہیں اور جن کی کوئی ذمہ دارانہ حیثیت نہیں ہے انہوں نے کہنا شروع کیا کہ مسلم اکثریت کو جب خود اختیاری حاصل ہو جائے گی تب ہم نظامِ حکومت بدلنے کی کوشش کریں گے۔"
(مولانا مودودی، سیاسی کشمکش ۳، صفحہ ۱۳۰،۱۳۱)
بحوالہ: قائدِ اعظم، نظریہ پاکستان اور اسلامی نظام ابو الاعلیٰ مودودی کی نظر میں، از محمد اشفاق احمد (دیوبندی عالمِ دین)، صفحہ ۷

zeesh
 

محمداحمد

لائبریرین
عظیم قائد نے فرمایا!
ﺁﭖ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺩﻭﮞ۔ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﮨﻨﻤﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺼﯿﺮﺕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻋﻈﯿﻢ ﺗﺮﯾﻦ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺗﻮ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﺮﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ۔
(4ﺍﭘﺮﯾﻞ 1943)
ﺁﺋﯿﮯ ﮨﻢ ﻭﺍﭘﺲ ﭼﻠﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﻘﺪﺱ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﺮﯾﻢ‘ ﺣﺪﯾﺚ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﻋﻈﯿﻢ ﺭﻭﺍﯾﺎﺕ ﺳﮯ ﺭﺟﻮﻉ ﮐﺮﯾﮟ
ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﮨﻨﻤﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ۔
(4 ﻣﺎﺭﭺ 1946)
سیالکوٹ کے نامور سکالر اور دوست محمد آصف بھلی (کالم نگار نوائے وقت) کی کتاب ''میرا قائد'' سے اقتباس

ویسے ان اقوال کا حوالہ بھی ہونا چاہیے۔ دونوں طرح کے طبقات کے لئے جو اسے پڑھ کر خوش ہوئے اور جن کا ردِ عمل برعکس رہا۔

کیا ہمیں اس کتاب کے علاوہ بھی ان کا حوالہ کہیں مل سکتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
واہ بھئی اب تو قائداعظم کو بھی مولوی بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ جب پاکستان بنایا تھا تو یہی مولوی ان کو کافر اعظم کہتے تھے۔
بالکل۔ مجلس احرارالاسلام کے مولویوں نے نہ صرف قائد اعظم کے پاکستان کی مخالفت کی بلکہ یہ لوگ پاکستان بننے سے قبل اور بعد میں بھی قادیانیوں کیخلاف انتشار پھیلانے میں مصروف رہے یہاں تک کہ 1953 میں انکی وجہ سے فوج کو ملک میں پہلا مارشل لاء لگانا پڑا:
http://pakteahouse.net/2009/11/15/t...ents-first-islamic-extremist-political-party/

صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں دو قومی نظریہ لاگو ہوتا ہے اور یہ کہنا بالکل بھی غلط نہیں ہو گا کہ دین اسلام کا نظریہ بھی دو قوم نظریہ ہی ہے۔ عالم اسلام ایک قوم ہے اور غیر مسلم ایک الگ قوم کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی تیسری قوم دین اسلام میں اور مسلمانوں کے نزدیک دنیا میں وجود نہیں رکھتی۔
ہاہاہا۔ دنیا کے ۱،۶ ارب مسلمان ایک ’’قوم‘‘ ہیں؟ ہاہاہا! ہم مسلمان ہونے کے ناطے امتی ضرور ہیں لیکن 57 الگ تھلگ مسلمان ممالک ایک قوم کیسے ہو سکتے ہیں؟ ذرا پہلے اس جھوٹ کی وضاحت کریں پھر باقی کے جھوٹوں کا جواب دوں گا!
http://en.wikipedia.org/wiki/Islam_by_country
 

arifkarim

معطل
علما تو زرداری اور الطاف جیسے ناہنجاروں کی پارٹی کا بھی حصہ ہے۔ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ آپ کیا مسلم لیگ اور تحریکِ پاکستان کومولویوں کی کاوش قرار دینا چاہ رہی ہیں؟
شاید وہ یہی کوشش کر رہی ہیں۔ تحریک پاکستان میں تو قادیانی لیڈران بھی پیش پیش تھے۔ اور قائد اعظم نے خود ایک قادیانی کو پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ منتخب کیا۔ جو کہ بقول مجلس احرار ختم نبوت کے منکر ہیں۔ اب بتائیں کیا قائد اعظم جان نے بوجھ کر کافروں کو اپنی پہلی کابینہ میں شامل کیا تھا؟
 

حسان خان

لائبریرین
شاید وہ یہی کوشش کر رہی ہیں۔ تحریک پاکستان میں تو قادیانی لیڈران بھی پیش پیش تھے۔ اور قائد اعظم نے خود ایک قادیانی کو پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ منتخب کیا۔ جو کہ بقول مجلس احرار ختم نبوت کے منکر ہیں۔ اب بتائیں کیا قائد اعظم جان نے بوجھ کر کافروں کو اپنی پہلی کابینہ میں شامل کیا تھا؟

بے شک۔ چوہدری ظفر اللہ خان کو میں بانیانِ پاکستان میں سے سمجھتا ہوں۔ کسی کو مرچیں لگتی ہوں تو لگتی رہیں۔
اور جو لوگ اسماعیلی شیعوں کو بھی کافر سمجھتے ہیں، کوئی اُنہیں یاد دہانی کرا دے کہ مسلم لیگ کے بانی اور پہلے صدر سر آغا خان سوئم تھے۔
 

arifkarim

معطل
بے شک۔ چوہدری ظفر اللہ خان کو میں بانیانِ پاکستان میں سے سمجھتا ہوں۔ کسی کو مرچیں لگتی ہوں تو لگتی رہیں۔
اور جو لوگ اسماعیلی شیعوں کو بھی کافر سمجھتے ہیں، کوئی اُنہیں یاد دہانی کرا دے کہ مسلم لیگ کے بانی اور پہلے صدر سر آغا خان سوئم تھے۔
نیز قائد اعظم نے عیسائیوں اور ہندوؤں کو پاکستان کی پہلی کابینہ شامل کر کے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان ایک سیکولر ملک ہے۔ بعد میں ان مولویوں نے جس طرح تاریخ اور حقائق کو مسخ کیا ہے، اور اپنی پسند کا سیاسی اسلام جس طرح پوری عوام پر مسلط کیا ہے، اسکو دیکھ کر بھارتی بھی آج لڈیاں ڈالتے ہوں گے!
 

ظفری

لائبریرین
شاید وہ یہی کوشش کر رہی ہیں۔ تحریک پاکستان میں تو قادیانی لیڈران بھی پیش پیش تھے۔ اور قائد اعظم نے خود ایک قادیانی کو پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ منتخب کیا۔ جو کہ بقول مجلس احرار ختم نبوت کے منکر ہیں۔ اب بتائیں کیا قائد اعظم جان نے بوجھ کر کافروں کو اپنی پہلی کابینہ میں شامل کیا تھا؟
قادیانی مسلسل اپنے سوا سب کو کافر کہتے رہے ۔ یعنی مسلمانوں نے اس وقت ( جس وقت کا آپ یہاں حوالہ دے رہے ہیں ) انہیں غیر مسلم قرار نہیں دیا تھا ۔ سو قائدِ اعظم نے جمہوری اور میرٹ کی بنیاد پر ایک قادیانی کو پاکستان کا پہلا وزیرِخارجہ منتخب کیا ۔ (ا سلیئے نہیں کہ وہ شخص قادیانی تھا) ۔ آپ لوگ اپنے سوا دیگر مسلمانوں کو حلقہِ اسلام سے تو خیر باہر نہیں نکال سکے ۔ مگر 1974 میں یہ کام بلآخر انجام پاگیا ۔ مگر حلقہِ اسلام سے باہر آپ لوگ قرار پائے ۔ لہذا اس تاریخی اور سیاسی حوالے کو مذہب سے نتھی کرنا کسی منطقی بحث کے دائرے میں نہیں آتا ۔
 

arifkarim

معطل
قادیانی مسلسل اپنے سوا سب کو کافر کہتے رہے ۔ یعنی مسلمانوں نے اس وقت ( جس وقت کا آپ یہاں حوالہ دے رہے ہیں ) انہیں غیر مسلم قرار نہیں دیا تھا ۔ سو قائدِ اعظم نے جمہوری اور میرٹ کی بنیاد پر ایک قادیانی کو پاکستان کا پہلا وزیرِخارجہ منتخب کیا ۔ (ا سلیئے نہیں کہ وہ شخص قادیانی تھا) ۔ آپ لوگ اپنے سوا دیگر مسلمانوں کو حلقہِ اسلام سے تو خیر باہر نہیں نکال سکے ۔ مگر 1974 میں یہ کام بلآخر انجام پاگیا ۔ مگر حلقہِ اسلام سے باہر آپ لوگ قرار پائے ۔ لہذا اس تاریخی اور سیاسی حوالے کو مذہب سے نتھی کرنا کسی منطقی بحث کے دائرے میں نہیں آتا ۔
اور باقی صرف قادیانیوں کو کافر کہتے رہے، اتنا زیادہ کہ انکو غیر مسلم ثابت کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا! ایک سیکولر اسٹیٹ میں یہ ناممکن ہے۔ صرف اسلامی ریاست میں یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک خاص فرقہ کو حکومت وقت قانوناً غیر مسلم رائج کر دے۔ نیز قادیانی غیر مسلم ہوں یا نہ ہوں، وہ الگ بحث ہے۔ قائد کا پاکستان تھا جس میں تمام پاکستانی اقلیتوں کو وہ تمام حقوق و فرائض حاصل ہوں جو کہ مسلمان اکثریت کو حاصل ہیں۔ اور اسی کے زیر تحت آپنے قادیانیوں کے علاوہ، شیعوں، ہندوؤں اور عیسائیوں کو اپنی پہلی کابینہ میں شامل کیا۔ بعد میں کس طرح نت نئے ’’اسلامی‘‘ قوانین کے تحت تمام اقلیتوں کی پارلیمنٹ سے چھٹی ہوتی گئی، وہ ایک الگ کہانی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
بے شک۔ چوہدری ظفر اللہ خان کو میں بانیانِ پاکستان میں سے سمجھتا ہوں۔ کسی کو مرچیں لگتی ہوں تو لگتی رہیں۔
اور جو لوگ اسماعیلی شیعوں کو بھی کافر سمجھتے ہیں، کوئی اُنہیں یاد دہانی کرا دے کہ مسلم لیگ کے بانی اور پہلے صدر سر آغا خان سوئم تھے۔
حسان خان ۔۔۔۔ یہ مسائل پہلے نہیں تھے ۔ ہر چیز اپنی سیاسی اور جمہوری حق کو پورا کر رہی تھی ۔ سر آغا خان نے جس طرح مسلم لیگ کی اقتصادی طور پر آبیاری کی ہے ۔ وہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ وہ مسلم لیگ کے حقیقی بانی تھے ۔ مذہبی حلقے ، مسلم لیگ کی سیاسی اور جمہوری تحریک سے اس لیئے متنفر تھے کہ اس میں مذہبی عقائد کی بنیاد پر وہ لوگ شامل ہیں جوان کے مطابق اسلام کے " بنیادی " عقائد پر عمل پیرا نہیں ۔ قیاِمِ پاکستان اور پھر اس کے بعد بھی کافی عرصہ یہ سلسلہ چلتا رہا ۔ مگر پھر جاگیرداروں کو اپنا انجام ہندوستان جیسا نظر آنے لگا ۔ چنانچہ انہوں نے علماء کیساتھ ملکر ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھی ۔ جو آج ہمارے سامنے ہے ۔ قائدِ اعظم کو حبس بیجا میں رکھنے سے لیکر لیاقت علی خان کی شہادت اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔ مذہب کو سیاست میں بطور ہتھیار متعارف کروایا گیا ۔ آج یہ ہتھیار کتنا موثر ہے ۔ اپنے اردگرد نظر ڈالیں تو نظر آجائے گا ۔
 

ظفری

لائبریرین
اور باقی صرف قادیانیوں کو کافر کہتے رہے، اتنا زیادہ کہ انکو غیر مسلم ثابت کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا! ایک سیکولر اسٹیٹ میں یہ ناممکن ہے۔ صرف اسلامی ریاست میں یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک خاص فرقہ کو حکومت وقت قانوناً غیر مسلم رائج کر دے۔ نیز قادیانی غیر مسلم ہوں یا نہ ہوں، وہ الگ بحث ہے۔ قائد کا پاکستان تھا جس میں تمام پاکستانی اقلیتوں کو وہ تمام حقوق و فرائض حاصل ہوں جو کہ مسلمان اکثریت کو حاصل ہیں۔ اور اسی کے زیر تحت آپنے قادیانیوں کے علاوہ، شیعوں، ہندوؤں اور عیسائیوں کو اپنی پہلی کابینہ میں شامل کیا۔ بعد میں کس طرح نت نئے ’’اسلامی‘‘ قوانین کے تحت تمام اقلیتوں کی پارلیمنٹ سے چھٹی ہوتی گئی، وہ ایک الگ کہانی ہے۔
آپ کے اقتباس کی آخری سطور کی تائید کرتا ہوں ۔ میں یہاں یہ بحث نہیں کرنا آیا کہ قادیانی مسلم ہیں کہ نہیں ۔ میرا منشاء صرف یہ تھا کہ جس وقت قائدِاعظم کابینہ بنا رہے تھے تو وہ مذہبی بنیادوں پر نہیں بلکہ سیاسی ، جمہوری اور میرٹ کی بنیاد پر تھی ۔ مگر آپ نے اس جمہوری عمل کو ظفر اللہ کے وزیرِ خارجہ کے حوالے سے جوڑا تو مجھے تصیح کرنا پڑگئی ۔
 
ہاہاہا۔ دنیا کے ۱،۶ ارب مسلمان ایک ’’قوم‘‘ ہیں؟ ہاہاہا! ہم مسلمان ہونے کے ناطے امتی ضرور ہیں لیکن 57 الگ تھلگ مسلمان ممالک ایک قوم کیسے ہو سکتے ہیں؟ ذرا پہلے اس جھوٹ کی وضاحت کریں پھر باقی کے جھوٹوں کا جواب دوں گا!
http://en.wikipedia.org/wiki/Islam_by_country
ملک بنانے کو قوم نہیں کہتے۔ ہم مسلمان ایک قوم ہیں اور رہیں گے۔ وکی پیڈیا کی کیا حیثیت ہے۔ وہاں بھی کسی آپ جیسے نے ہی لکھا ہوگا۔
 

arifkarim

معطل
ملک بنانے کو قوم نہیں کہتے۔ ہم مسلمان ایک قوم ہیں اور رہیں گے۔ وکی پیڈیا کی کیا حیثیت ہے۔ وہاں بھی کسی آپ جیسے نے ہی لکھا ہوگا۔
مسلمان امتی ہیں ایک قوم نہیں ہیں۔ قومیت زبان، تہذیب، تمدن، ثقافت، سماج وغیرہ کی انفرادیت کی وجہ سے وجود میں آتی ہے جوکہ ہم ۱،۶ ارب مسلمانوں میں منفرد ہے نہیں۔ وکی پیڈیا کیساتھ متعصبانہ رویہ درست نہیں ہے۔ اگر آپکو کوئی اعتراض ہے تو وہاں سے اصل حوالہ دیکھ سکتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Ummah#General_Usage
 
Top