فیض

نور وجدان

لائبریرین
وہ نگاہ جس سے فیض ہو جائے وہ کیا ہے؟ وہ عشق جس کو ارشاد حاصل ہوجائے وہ کیا ہے؟ وہ رزق جس میں حلال کی برکات شامل ہو جائیں وہ کیا ہے؟ وہ طلسم جو حقیقت میں قید ہو جائے وہ کیا ہے؟ وہ قدم جس سے نشان ثابت ہوجائے وہ کیا ہے؟
پہلے قدم ہوتا ہے اور پھر نشانِ قدم ہوتا ہے. اس قدم کی پیروی میں چلنا بھی اک قدم ہے. کارواں چلتا ہے قدموں کے زیر اثر. کہیں آفتاب زیر اثر ہے تو کہیں نشان زیر اثر. ریگزار حیات میں جو بات بے اثر ہے وہ ہے بنجر زمین. زمین خالی ہو جائے تو پانی کی سیرابی بھی کیا اہم ... اہم بات یہی ہے کہ فیض رساں بات ہو. وہ بات جس سے نگاہ دل کا راز آشکار ہو. وہ حقیقت ہے. وہ موتی جس سے دل چیر دے افلاک کو. وہ تو دل میں موجود ہے. اب بھلا بتاؤ کہ موتی کیا ہے؟ یہ احسن مخلوق ہونے کا شرف پانا. اس میں انسانیت کے فرائض نبھانا. جنبش مژگان سے موتی ٹپکانا خدا کی یاد میں تاکہ خدا ہمیں سرفراز کرے. ہم نے اس کی مخلوق ہونے کا فرض نبھانا ہے

نگاہ کہے ربی ربی
یہ دل اس کی گلی
دل کہے مرشد مرشد
مری بات ان سے بنی

ستم یہ ہے کہ جہانیاں میں چراغ محبت ہے اور محبت تقسیم ہورہا ہے. ستم یہ ہے نجف سے ہوا چل رہی ہیں. ستم یہ ہے کہ کربل کے مقام پر دل پڑا ہے اور آہِ نہاں میں نالہ ء دل کہنے کو تابشِ غم بھی چاہیے. ستم یہ ہے اجمیر کے شاہ کا کرم ہے کہ کرم نے سنبھال رکھا ہے. ستم یہ ہے کہ الف اللہ والی بات ہے. ستم یہ ہے قاف سے قبلہ بنتا ہے اور ق سے قربانی ہوتی ہے. وقت کے مذبح خانے میں جوہر لٹانے کے بعد مست خرامی سے چلتے کہتے جاتے ہیں کہ کرم ہے! کرم ہے! کرم نے سنبھالا ہے ..

آج تم ایک انسان ہو. تم سوچو تم میں ایک چراغ ہے. تم کو خوش نصیبی پر فخر کرنا چاہیے کہ تم میں چراغ روشن ہے ... چراغ اپنی روشنی کے لیے بیتاب ہوتا ہے. چراغ میں نور علی نور کی مثال روشنی ہوتی ہے. یہ سب مرشد حق کی بارگہ ناز سے محصول بات ہوتی ہے. جب نور مکمل ہونے لگے تو شہادتیں واجب ہوتی ہیں. انسان کو چاہیے ایک دوسرے کے کام آئے کہ انسان کے دل میں محبت کے چراغ اس لیے جلائے جاتے ہیں کہ محبت سے روشنی دیں اللہ آسمانوں زمینوں کا نور ہے. چلو اس پر غور کریں کہ اللہ تو آسمان پر ہے اور زمین تو نور کی تلاش میں رہتی ہے. زمین ایک سیارہ ہے اور اس پر سورج ہے. سورج سے جہاں منور ہے. انسان کے اندر چراغ ہے . اس کو باہر سے اک سورج چاہیے جو اس کے اندھیرے مٹائے. جب اس کے اندھیرے مٹ جائیں تو وہ خود اک سورج ہوجاتا ہے. بے شک اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے. وہ اللہ کا کرم ہے جس کو نور علی النور کی مثال کہا گیا ہے. یہی زیتون کا بابرکت تیل ہے نہ شرقی ہے نا غربی ہے. اللہ ہر سمت ہے اللہ مشرق و مغرب سے پاک ہے. جس اللہ کی حد مقرر کرلو وہ اللہ تو لامحدود نہ ہوا. جو لامحدود ہوا وہ ہر ضد سے پاک ہے. اس نے تم میں نور کی تجلی رکھی ہے اور کہا من جھاتا فقیرا، لنگی حیاتی. افسوس کا مقام ہے ان کے لیے جن کے چالیس کے ہندسے گزر گئے اور ان کی پہچان کے زینے قدم کو نقش نہ پا سکے. ایسوں کے لیے اللہ نے کہا والعصر ..گھاٹے میں وہ لوگ ہیں جن کو علم نہ ہو سکا زندگی کی دوپہر گزارنے کے بعد وہ کون ہے چالیس کا ہندسہ مبارک ہے. یہ مبارک ہے کہ اس نے انبیاء کا تعارف دیا. اس نے کئی ولی اس طرز پیدا کیے، اس ہندسے میں چار بجتا ہے. بس اللہ باقی ہر جگہ
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
نور وجدان بہنا۔
بلاشبہ آپکی تحریر اپنے اندر احساس و محبت کی چاشنی سموئے ہوئے ہے۔
اللہ کرے کہ حکمت و دانائی اور علم و معرفت میں ڈوبی یہ تحریر ہمارے دلوں میں یاد الہیٰ کی شمع روشن کرنے کا ذریعہ بن جائے۔
آپ پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائیں۔
آمین۔
 

نور وجدان

لائبریرین
نور وجدان بہنا۔
بلاشبہ آپکی تحریر اپنے اندر احساس و محبت کی چاشنی سموئے ہوئے ہے۔
اللہ کرے کہ حکمت و دانائی اور علم و معرفت میں ڈوبی یہ تحریر ہمارے دلوں میں یاد الہیٰ کی شمع روشن کرنے کا ذریعہ بن جائے۔
آپ پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائیں۔
آمین۔

محبتوں کا شکریہ
محبتوں کے امین کو
سلامت رہیے
خوشیاں رہیں سدا آپ کے ارد گرد
 

ماہی احمد

لائبریرین
وہ نگاہ جس سے فیض ہو جائے وہ کیا ہے؟ وہ عشق جس کو ارشاد حاصل ہوجائے وہ کیا ہے؟ وہ رزق جس میں حلال کی برکات شامل ہو جائیں وہ کیا ہے؟ وہ طلسم جو حقیقت میں قید ہو جائے وہ کیا ہے؟ وہ قدم جس سے نشان ثابت ہوجائے وہ کیا ہے؟
پہلے قدم ہوتا ہے اور پھر نشانِ قدم ہوتا ہے. اس قدم کی پیروی میں چلنا بھی اک قدم ہے. کارواں چلتا ہے قدموں کے زیر اثر. کہیں آفتاب زیر اثر ہے تو کہیں نشان زیر اثر. ریگزار حیات میں جو بات بے اثر ہے وہ ہے بنجر زمین. زمین خالی ہو جائے تو پانی کی سیرابی بھی کیا اہم ... اہم بات یہی ہے کہ فیض رساں بات ہو. وہ بات جس سے نگاہ دل کا راز آشکار ہو. وہ حقیقت ہے. وہ موتی جس سے دل چیر دے افلاک کو. وہ تو دل میں موجود ہے. اب بھلا بتاؤ کہ موتی کیا ہے؟ یہ احسن مخلوق ہونے کا شرف پانا. اس میں انسانیت کے فرائض نبھانا. جنبش مژگان سے موتی ٹپکانا خدا کی یاد میں تاکہ خدا ہمیں سرفراز کرے. ہم نے اس کی مخلوق ہونے کا فرض نبھانا ہے

نگاہ کہے ربی ربی
یہ دل اس کی گلی
دل کہے مرشد مرشد
مری بات ان سے بنی

ستم یہ ہے کہ جہانیاں میں چراغ محبت ہے اور محبت تقسیم ہورہا ہے. ستم یہ ہے نجف سے ہوا چل رہی ہیں. ستم یہ ہے کہ کربل کے مقام پر دل پڑا ہے اور آہِ نہاں میں نالہ ء دل کہنے کو تابشِ غم بھی چاہیے. ستم یہ ہے اجمیر کے شاہ کا کرم ہے کہ کرم نے سنبھال رکھا ہے. ستم یہ ہے کہ الف اللہ والی بات ہے. ستم یہ ہے قاف سے قبلہ بنتا ہے اور ق سے قربانی ہوتی ہے. وقت کے مذبح خانے میں جوہر لٹانے کے بعد مست خرامی سے چلتے کہتے جاتے ہیں کہ کرم ہے! کرم ہے! کرم نے سنبھالا ہے ..

آج تم ایک انسان ہو. تم سوچو تم میں ایک چراغ ہے. تم کو خوش نصیبی پر فخر کرنا چاہیے کہ تم میں چراغ روشن ہے ... چراغ اپنی روشنی کے لیے بیتاب ہوتا ہے. چراغ میں نور علی نور کی مثال روشنی ہوتی ہے. یہ سب مرشد حق کی بارگہ ناز سے محصول بات ہوتی ہے. جب نور مکمل ہونے لگے تو شہادتیں واجب ہوتی ہیں. انسان کو چاہیے ایک دوسرے کے کام آئے کہ انسان کے دل میں محبت کے چراغ اس لیے جلائے جاتے ہیں کہ محبت سے روشنی دیں اللہ آسمانوں زمینوں کا نور ہے. چلو اس پر غور کریں کہ اللہ تو آسمان پر ہے اور زمین تو نور کی تلاش میں رہتی ہے. زمین ایک سیارہ ہے اور اس پر سورج ہے. سورج سے جہاں منور ہے. انسان کے اندر چراغ ہے . اس کو باہر سے اک سورج چاہیے جو اس کے اندھیرے مٹائے. جب اس کے اندھیرے مٹ جائیں تو وہ خود اک سورج ہوجاتا ہے. بے شک اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے. وہ اللہ کا کرم ہے جس کو نور علی النور کی مثال کہا گیا ہے. یہی زیتون کا بابرکت تیل ہے نہ شرقی ہے نا غربی ہے. اللہ ہر سمت ہے اللہ مشرق و مغرب سے پاک ہے. جس اللہ کی حد مقرر کرلو وہ اللہ تو لامحدود نہ ہوا. جو لامحدود ہوا وہ ہر ضد سے پاک ہے. اس نے تم میں نور کی تجلی رکھی ہے اور کہا من جھاتا فقیرا، لنگی حیاتی. افسوس کا مقام ہے ان کے لیے جن کے چالیس کے ہندسے گزر گئے اور ان کی پہچان کے زینے قدم کو نقش نہ پا سکے. ایسوں کے لیے اللہ نے کہا والعصر ..گھاٹے میں وہ لوگ ہیں جن کو علم نہ ہو سکا زندگی کی دوپہر گزارنے کے بعد وہ کون ہے چالیس کا ہندسہ مبارک ہے. یہ مبارک ہے کہ اس نے انبیاء کا تعارف دیا. اس نے کئی ولی اس طرز پیدا کیے، اس ہندسے میں چار بجتا ہے. بس اللہ باقی ہر جگہ
:bighug:
 

ماہی احمد

لائبریرین
ا
وہ نگاہ جس سے فیض ہو جائے وہ کیا ہے؟ وہ عشق جس کو ارشاد حاصل ہوجائے وہ کیا ہے؟ وہ رزق جس میں حلال کی برکات شامل ہو جائیں وہ کیا ہے؟ وہ طلسم جو حقیقت میں قید ہو جائے وہ کیا ہے؟ وہ قدم جس سے نشان ثابت ہوجائے وہ کیا ہے؟
پہلے قدم ہوتا ہے اور پھر نشانِ قدم ہوتا ہے. اس قدم کی پیروی میں چلنا بھی اک قدم ہے. کارواں چلتا ہے قدموں کے زیر اثر. کہیں آفتاب زیر اثر ہے تو کہیں نشان زیر اثر. ریگزار حیات میں جو بات بے اثر ہے وہ ہے بنجر زمین. زمین خالی ہو جائے تو پانی کی سیرابی بھی کیا اہم ... اہم بات یہی ہے کہ فیض رساں بات ہو. وہ بات جس سے نگاہ دل کا راز آشکار ہو. وہ حقیقت ہے. وہ موتی جس سے دل چیر دے افلاک کو. وہ تو دل میں موجود ہے. اب بھلا بتاؤ کہ موتی کیا ہے؟ یہ احسن مخلوق ہونے کا شرف پانا. اس میں انسانیت کے فرائض نبھانا. جنبش مژگان سے موتی ٹپکانا خدا کی یاد میں تاکہ خدا ہمیں سرفراز کرے. ہم نے اس کی مخلوق ہونے کا فرض نبھانا ہے

نگاہ کہے ربی ربی
یہ دل اس کی گلی
دل کہے مرشد مرشد
مری بات ان سے بنی

ستم یہ ہے کہ جہانیاں میں چراغ محبت ہے اور محبت تقسیم ہورہا ہے. ستم یہ ہے نجف سے ہوا چل رہی ہیں. ستم یہ ہے کہ کربل کے مقام پر دل پڑا ہے اور آہِ نہاں میں نالہ ء دل کہنے کو تابشِ غم بھی چاہیے. ستم یہ ہے اجمیر کے شاہ کا کرم ہے کہ کرم نے سنبھال رکھا ہے. ستم یہ ہے کہ الف اللہ والی بات ہے. ستم یہ ہے قاف سے قبلہ بنتا ہے اور ق سے قربانی ہوتی ہے. وقت کے مذبح خانے میں جوہر لٹانے کے بعد مست خرامی سے چلتے کہتے جاتے ہیں کہ کرم ہے! کرم ہے! کرم نے سنبھالا ہے ..

آج تم ایک انسان ہو. تم سوچو تم میں ایک چراغ ہے. تم کو خوش نصیبی پر فخر کرنا چاہیے کہ تم میں چراغ روشن ہے ... چراغ اپنی روشنی کے لیے بیتاب ہوتا ہے. چراغ میں نور علی نور کی مثال روشنی ہوتی ہے. یہ سب مرشد حق کی بارگہ ناز سے محصول بات ہوتی ہے. جب نور مکمل ہونے لگے تو شہادتیں واجب ہوتی ہیں. انسان کو چاہیے ایک دوسرے کے کام آئے کہ انسان کے دل میں محبت کے چراغ اس لیے جلائے جاتے ہیں کہ محبت سے روشنی دیں اللہ آسمانوں زمینوں کا نور ہے. چلو اس پر غور کریں کہ اللہ تو آسمان پر ہے اور زمین تو نور کی تلاش میں رہتی ہے. زمین ایک سیارہ ہے اور اس پر سورج ہے. سورج سے جہاں منور ہے. انسان کے اندر چراغ ہے . اس کو باہر سے اک سورج چاہیے جو اس کے اندھیرے مٹائے. جب اس کے اندھیرے مٹ جائیں تو وہ خود اک سورج ہوجاتا ہے. بے شک اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے. وہ اللہ کا کرم ہے جس کو نور علی النور کی مثال کہا گیا ہے. یہی زیتون کا بابرکت تیل ہے نہ شرقی ہے نا غربی ہے. اللہ ہر سمت ہے اللہ مشرق و مغرب سے پاک ہے. جس اللہ کی حد مقرر کرلو وہ اللہ تو لامحدود نہ ہوا. جو لامحدود ہوا وہ ہر ضد سے پاک ہے. اس نے تم میں نور کی تجلی رکھی ہے اور کہا من جھاتا فقیرا، لنگی حیاتی. افسوس کا مقام ہے ان کے لیے جن کے چالیس کے ہندسے گزر گئے اور ان کی پہچان کے زینے قدم کو نقش نہ پا سکے. ایسوں کے لیے اللہ نے کہا والعصر ..گھاٹے میں وہ لوگ ہیں جن کو علم نہ ہو سکا زندگی کی دوپہر گزارنے کے بعد وہ کون ہے چالیس کا ہندسہ مبارک ہے. یہ مبارک ہے کہ اس نے انبیاء کا تعارف دیا. اس نے کئی ولی اس طرز پیدا کیے، اس ہندسے میں چار بجتا ہے. بس اللہ باقی ہر جگہ
اللہ پاک سب کو اپنے ہونے کا ایسا شعور دے۔ آمین:)
 
Top