فیس بُک

عرفان سعید

محفلین
فیس بُک

جو بھی کرنی ہو پڑوسن سے وہ ہر اِک بات ڈال
فیس بُک پر اب محّلے بھر کے تُو حالات ڈال

ہو کہیں ختنے، عقیقے، عقد یا مہندی کی رسم
بے جھجھک اب ساری تصویریں بہ عنوانات ڈال

اس گلوبل گاؤں میں ڈالے گا تجھ پر کون ہاتھ
بیچ جھگڑے میں کسی کے تُو بھی اپنی لات ڈال

داد لینی ہو تو دے ہر ایک کو اچھے’’ کمنٹس‘‘
اور اس کے بعد اپنی ساری تخلیقات ڈال

اب کلیجی، پھیپھڑے، دِل، بیچنا آسان ہے
آ کے انٹر نیٹ پہ جو چاہے وہ سوغات ڈال

دوستی آسان ہے بے چہرگی کی آڑ میں
بن کے تُو اس کی سہیلی اپنے سب جذبات ڈال

چھینکنے اور کھانسنے تک ہر خبر اب نیٹ پہ ہے
گھر پہ اے اخبار والے اب نہ اخبارات ڈال

کون لے گا تجھ سے مظہرؔ اتنی کڑوی ادویات
ان میں کچھ کُشتے حکیمی، کچھ مُربّہ جات ڈال

(ڈاکٹر سید مظہرؔ عباس رضوی)​
 
Top