فقط ایک کُن کا سوال ہے، برائے اصلاح و جائزہ

تیرا کُن سنوں کر معجزہ
تیری ذات سے کیا بعید ہے
تُو جو چاہے پل میں سدھار دے
میرا جتنا بگڑا نصیب ہے
میری بگڑی پل میں بنا دے نہ
مجھے پھر سے مجھ سے ملا دے نہ
فقط ایک کُن کا سوال ہے

محض ایک بھیک عطاء کرو
میرے چارہ گر میرے چارہ ساز
مجھے درد سے رہا کرو
تُو جو ماں سے بڑھ کے ہے چاہتا
رہوں کیوں میں پھر بھی بلکتا
تیرے بس میں ہے میرے مالکا
فقط ایک کُن کا سوال ہے

میرے لفظ بکھرے ہوئے سہی
میری بے ربط سی دعا سہی
تجھے دل کا حال پتہ تو ہے
تجھے میرے درد پتہ تو ہیں
کہ میں لاکھ بد، برا سہی
تیرے درد پہ آیا ہوں بھیک دے
فقط ایک کُن کا سوال ہے

از قلم: ملک محمد اسد
 
Top