فعولن فعولن فعولن فعولن جلی جا رہی ہے، دیا اب میری جو، یہی آخری ہے، ہے باقی نہ سمجھو۔

فعولن فعولن فعولن فعولن


جلی جا رہی ہے، دیا اب میری جو،
یہی آخری ہے، ہے باقی نہ سمجھو۔
جو لؤ جل چکی ہے، فکر اسکی چھوڑو،
جو باقی غنیمت، ہے نعمت نہ سمجھو۔

یہ دولت ہے فانی، مگن جس میں تو ہے،
جہنم بنے گر، حقیقت نہ سمجھو۔
سلامت ہے جنت، لگی جسکی کنجی،
ہیں ماں باپ نعمت، مصیبت نہ سمجھو۔

جو مہماں ہوں گھر تیرے آئے ہوئے وہ،
ہیں رحمت ہی بن کر، تو زحمت نہ سمجھو۔
یہ سچ ہے وفادار ہوتے ہیں کتے،
مگر مثل انساں، فضیلت نہ سمجھو۔

وہ قربانیاں تھیں، ملا دیں جو ہم کو،
ہے مقصد اسے تم، ضرورت نہ سمجھو۔
طریقے جو پھیلے، ہوئے ہیں فلاح کے،
فقط ہیں یہ دھوکے، شریعت نہ سمجھو۔

رہو خوار رکھ کر، بھی قرآن و سنت،
اگر تم نبی کی، نصیحت نہ سمجھو۔
کہاں سرخرو ہوں، گے عاصمؔ جہاں میں،
جو باطل کی سازش، حقیقت نہ سمجھو۔
 
Top