فرق

نور وجدان

لائبریرین
درد کے سمندر میں غوطے لگائے اور پھر ڈوب گئی ..درد لحظہ لحظہ شان بڑھاتا گیا اور میں جھکتی گئی. وہ وقت آیا کہ پیمانہ چھلکتا رہا، جتنا چھلکا اتنا موجود رہا، میں حیران رہی کہ باہر اور اندر برار ہوگیا کیا؟

حاضرینِ دل! سنیے
یہ جو حال ہے، یہ درد ہے، فکر میں ڈھل رہا ہے. یہ فکر عمل سے عامل کرتے جانبِ رقص ہے. کیا سودِ زیاں؟ کیا زیانی؟ کیا حکم ربانی کے بغیر یہ حال ممکن ہے؟ ممکن نہیں کہ درد کی اساس بنا کے اس نے یاد کے طرب میں مدہوش کردیا ہے

میرے لب خاموش ہوچکے اور دل ہمہ وقت گفتگو میں ہے ...کائنات کی ناتمامی کا دکھ میری کائناتیں جلا رہا ہے .... کب ہوگا یہ غم تمام؟ کب؟ جبکہ میں اک خیال محض ہوں اور حیثیت کچھ نہیں. خاک کا پلستر خیال کی بجلی ....خیال اسکا جب دھیان ہٹائے گا، موت کا وقت .... درمیان میں کشمکش ہے سی ہے کہ وہ میں ہی ہوں جو اسکے دھیان میں ہوں؟ وہ تو لمحہ بھر غافل نہ ہوا مجھ سے. پھر مجھے کس کی طلب ہے؟ پھر میرا گیان اس کے گیان سے کیوں نہیں مل رہا ہے ...بس یہی فرق ہے ...فرق مٹ گیا تو حقیقت کھل جانی ہے
 
Top