فاضل جمیلی: شوقین مزاجوں کے رنگین طبیعت کے

طارق شاہ

محفلین
غزل
فاضلؔ جمیلی

شوقین مزاجوں کے رنگین طبیعت کے
وہ لوگ بُلُا لاؤ نمکین طبیعت کے

دُکھ درد کے پیڑوں پر اب کے جو بہار آئی
پھل پُھول بھی آئے ہیں غمگین طبیعت کے

خیرات محبّت کی پھر بھی نہ ملی ہم کو
ہم لاکھ نظر آئے مسکین طبیعت کے

اب کے جو نشیبوں میں پرواز ہماری ہے
ہم کون سے ایسے تھے شاہین طبیعت کے

دیکھی ہے بہت ہم نے یہ فلم تعلّق کی
کچھ بول تکلّف کے، کچھ سِین طبیعت کے

اِس عُمر میں مِلتے ہیں کب یار نشے جیسے
دارُو کی طرح تیکھے، کوکین طبیعت کے

اِک عُمر تو ہم نے بھی بھرپُور گزاری ہے
دو چار مخالف تھے، دو تین طبیعت کے

تم بھی تو میاں فاضلؔ! اپنی ہی طرح کے ہو
دیندار زمانے کے، بے دین طبیعت کے

فاضلؔ جمیلی
کراچی پاکستان
 
Top