غیر مسلم تارکین کو شہریت دینے کا بل، بھارت میں مظاہرے زور پکڑ گئے

جاسم محمد

محفلین
غیر مسلم تارکین کو شہریت دینے کا بل، بھارت میں مظاہرے زور پکڑ گئے
ویب ڈیسک09 دسمبر 2019

متنازع بل پیشکردیا گیا جہاں اس قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا چھ مذاہب کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

5dee83bec9be9.jpg

— فوٹو: اے ایف پی


اس بل کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں سمیت دیگر اقلیتوں کو بھارت کی شہریت دینے کی تجویز ہے۔

مسلم تنظیموں، انسانی حقوق کے گروپ اور دیگر کے مطابق یہ بل، نریندر مودی کے بھارت کی لگ بھگ 20 کروڑ کی آبادی پر مشتمل مسلم اقلیت کو پسماندہ بنانے کے ایجنڈے کا حصہ ہے تاہم بھارتی وزیر اعظم اس سے انکار کرتے ہیں۔

پیر کے روز بھارتی اور بین الاقوامی اداروں کے تقریباً 100 سائنسدانوں اور اسکالرز نے مشترکہ خط جاری کیا جس میں اس قانون سازی کے عمل پر 'مایوسی' کا اظہار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو برابر کا درجہ دیا گیا ہے۔

تاہم مودی حکومت کے مجوزہ بل کی وجہ سے بنیاد پرستی تاریخ کا حصہ بن جائے گی اور یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متضاد ہوگا۔

خط میں کہا گیا کہ بل سے انتہائی ہوشیاری سے مسلمانوں کو نکالنے سے بھارت کی اجتماعیت پر گہرا داغ لگے گا۔

مودی کی حکومت نے اپنے گزشتہ دور میں بھی یہ متنازع قانون بنانے کی کوشش کی تھی، تاہم ایوان بالا (راجیا سبھا) میں یہ بل منظور نہیں ہو سکا تھا جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی اتحادی جماعتوں کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔

اپوزیشن کی مرکزی جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 'یہ بل مساوات کے اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے جبکہ تمام لوگوں کو مساوات کی ضمانت دی گئی ہے یہاں تک کہ ان افراد کو بھی جو اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔'

یہ بل شہریت کے حوالے سے بھارتی قانون 1955 میں ترمیم ہے، اس قانون کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کی درخواست دینے کی اجازت نہیں ہے۔
 
Top