غم پلے سینے میں ہوٹوں پر ہنسی ہے رقص میں

غم پلے سینے میں ہونٹوں پر ہنسی ہے رقص میں
کس دوراہے پر مری خود آگہی ہے رقص میں

خشک آنکھوں پر برستی ہی نہیں دل کی گھٹا
بہتے دریا کے لبوں پر تشنگی ہے رقص میں

آرزو کے بند دروازوں پہ دستک دے ذرا
کس لئے کمروں میں قیدی روشنی ہے رقص میں

درد کے چڑھتے ہوئے سورج سے آنکھیں تو ملا
کیوں ترے رستے میں حائل روشنی ہے رقص میں

مضطرب رہنے لگا دل ہونٹ سی لینے کے بعد
روح پر سنگِ ملامت کی جھڑی ہے رقص میں

سر پہ ہے شمشیر ہر پل ہجر کی لٹکی ہوئی
دل کے آنگن میں سجن کی مورتی ہے رقص میں

تیرگی ایسی کہ روشن کر گئی آنکھیں غزل
اور منور شہرِ دل کی ہر گلی ہے رقص میں

سیدہ سارا زوہیب غزل
 
معزز ایڈمن صاحب سے گزارش ہے کہ موضوع کے عنوان میں ٹائپنگ کی غلطی ( غم پلے سینے میں ہوٹوں پر ہنسی ہے رقص میں ) سےپلے کی بجائے یلے ٹائپ ہو گیا ہے جس کی ایڈیٹنگ کی آپشن موجود نہیں۔ مہربانی فرما کر اسے درست کر دیں۔ شکریہ
 
معزز ایڈمن صاحب سے گزارش ہے کہ موضوع کے عنوان میں ٹائپنگ کی غلطی ( غم پلے سینے میں ہوٹوں پر ہنسی ہے رقص میں ) سےپلے کی بجائے یلے ٹائپ ہو گیا ہے جس کی ایڈیٹنگ کی آپشن موجود نہیں۔ مہربانی فرما کر اسے درست کر دیں۔ شکریہ

بٹیا رانی در اصل عنوان درست ہے، لیکن متن کا زیریں حصہ ذیلی متن کے باعث کٹ رہا ہے۔ ٹیمپلیٹ میں تھوڑی سی تبدیلی کے بعد وہ درست دکھنے لگے گا ان شاء اللہ۔ :)

ابھی ایک دلچسپ بات ہوئی۔ ہم آپ کے اشعار پڑھ رہے تھے۔ بے خیالی میں ہم نے مطلع کچھ یوں پڑھا:

غم پلے سینے میں ہونٹوں پر ہنسی ہے محو رقص
کس دوراہے پر مری خود آگہی ہے محو رقص

جب اگلے شعر پر پہونچے تو اچانک محسوس ہوا کہ شاید ردیف بدل گیا ہے۔ اور جب ہمیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تومسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔ :)
 
واہ کیا بات ہے میرے سعود بھیا کی، میں غزل کا ردیف محو ِ رقص ہی کر لیتی تو بہتر رہتا، ویسے آپ نے بات ہی بات میں اتنی اچھی رائے اتنے خوبصورت بہانے سے دی ہے کہ مان گئی آپ کی ذہانت کو۔ سلامت رہیں
 
واہ کیا بات ہے میرے سعود بھیا کی، میں غزل کا ردیف محو ِ رقص ہی کر لیتی تو بہتر رہتا، ویسے آپ نے بات ہی بات میں اتنی اچھی رائے اتنے خوبصورت بہانے سے دی ہے کہ مان گئی آپ کی ذہانت کو۔ سلامت رہیں

جی نہیں بٹیا رانی! بالکل بھی نہیں! "رقص میں" کہنے میں نغمگی اور روانی زیادہ ہے۔ :) :) :)
 
Top