غم نے ہر طرح سے ستایا مجھے ۔

عظیم

محفلین


غم نے ہر طرح سے ستایا مجھے
پھر نمازوں میں چین آیا مجھے

رب تو پھر رب ہے، راہِ شوق میں تھا
ایک عالم نے آزمایا مجھے

اب بھی پوری طرح نہیں ہوں درست
یوں پریشانیوں نے کھایا مجھے

کچھ تمیز آ رہی ہے دنیا کی
اپنا لگتا تھا ہر پرایا مجھے

رب کی خاطر ہی گرتا پھرتا تھا
رب کے بندوں نے ہی اٹھایا مجھے


*****
 

الف عین

لائبریرین
ٹھیک ہے غزل۔ کوئی خاص بھی نہیں۔
یوں پریشانیوں نے کھایا مجھے
۔۔محل تو ’پریشانیوں نے کھا لیا ہے‘ کا تھا۔ شاید ’ہے پریشانیوں نے کھایا مجھے‘ چل جائے۔ لیکن پریشانیوں کی بجائے مختصر لفظ بھی لا سکتے ہو۔

کچھ تمیز آ رہی ہے دنیا کی
اپنا لگتا تھا ہر پرایا مجھے
÷÷÷محل تو اس کا تھا کہ ’اب تمیز آ رہی ہے دنیا کی، ورنہ‘
بحر میں یہ خیال جس طرح آ سکے۔
 

عظیم

محفلین
ٹھیک ہے غزل۔ کوئی خاص بھی نہیں۔
یوں پریشانیوں نے کھایا مجھے
۔۔محل تو ’پریشانیوں نے کھا لیا ہے‘ کا تھا۔ شاید ’ہے پریشانیوں نے کھایا مجھے‘ چل جائے۔ لیکن پریشانیوں کی بجائے مختصر لفظ بھی لا سکتے ہو۔
جی بابا ۔ 'کھایا' کو ماضی میں لینے کی کوشش کی تھی ۔ یعنی مجھے پریشانیوں نے اس طرح سے کھایا ہوا ہے ۔
کچھ تمیز آ رہی ہے دنیا کی
اپنا لگتا تھا ہر پرایا مجھے
÷÷÷محل تو اس کا تھا کہ ’اب تمیز آ رہی ہے دنیا کی، ورنہ‘
بحر میں یہ خیال جس طرح آ سکے

'کچھ' سے مراد 'تھوڑی بہت' لینے کی کوشش کی تھی ۔ اس غزل کو صرف درست کہنا مقصود تھا ۔ شاید اِن وضاحتوں کے بعد درست ثابت ہو جائے ۔ ان شاء اللہ
 
Top