غزل

گل زیب انجم

محفلین
دل تمہارا بھی بقرار ہوتا بے اختیار ہوتا ,
اگر تمیں بھی کسی سے پیار ہوتا .

میری طرح رہتے تیرے بھی یہی مشاغل ,
اگر تمیں بھی کسی کا انتظار ہوتا .


تماشا سا لگا رہتا شام و سحر سینے میں تیرے,
دل تمہارا بھی اگر کسی پہ فدا ہوتا نثار ہوتا .

میری طرح رہتے تم بھی بےچین سے کھوئے کھوئے ,
اگر دل تمہارا بھی کسی کا طلب گار ہوتا .

سچ پوچھو تو یہ سب موسم وابستہ ہیں اُنہی سے ,
وہ نہ ہوتے کہاں خزاں ہوتی کہاں موسم بہار ہوتا .

کہاں ہوتا جنون عشق کا یہ عالم,
بنا جستجو کے نصیب اگر دیدار ہوتا .


یہ ساری کرماتیں ہیں اُسی ایک نام کی زیب,
ورنہ کہاں تنہائی میں میسر ایسا قرار ہوتا .
 

گل زیب انجم

محفلین
OTE="عظیم, post: 1632707, member: 7507"]کوئی پہاڑی غزل بھی ہے گل زیب انجم صاحب ؟ جو نئی لکھی ہو ۔[/QUOTE]
انشاء اللہ جلد ہی پوسٹ کروں گا ۔
 

گل زیب انجم

محفلین
اچھی غزل ہے، بس ذرا غزل ہونے کے لئے عروض کی پابندی ہونا چاہئے
ماشاءاللہ آپ کی نگاہ ناز ہماری غزل پر یہ ہمارے لیے کسی انعام سے کم نہیں ۔
اصلاح کے طور پر کچھ تحریرا"اشارہ فرما دیتے تو شاید بندہ نادان کچھ سمجھ جاتا اور ائندہ آپ کے اشارے کو بطور زینہ استعمال کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔!
 

الف عین

لائبریرین
طبیعت کی موزونیت ایک چیز ہوتی ہے۔ جو یوں تو خدا داد ہوتی ہے، لیکن کلام خوب پڑھ کر یا سن کر بھی سیکھی جا سکتی ہے۔ لوگ عروض نہ جاننے پر بھی گنگنا کر بحر و اوزان درست کر لیتے ہیں۔
 

گل زیب انجم

محفلین
QUOTE="الف عین, post: 1633189, member: 38"]طبیعت کی موزونیت ایک چیز ہوتی ہے۔ جو یوں تو خدا داد ہوتی ہے، لیکن کلام خوب پڑھ کر یا سن کر بھی سیکھی جا سکتی ہے۔ لوگ عروض نہ جاننے پر بھی گنگنا کر بحر و اوزان درست کر لیتے ہیں۔[/QUOTE]
ماشاء اللہ کیا خوب فرمایا
 

گل زیب انجم

محفلین
UOTE="گل زیب انجم, post: 1633287, member: 8257"]QUOTE="الف عین, post: 1633189, member: 38"]طبیعت کی موزونیت ایک چیز ہوتی ہے۔ جو یوں تو خدا داد ہوتی ہے، لیکن کلام خوب پڑھ کر یا سن کر بھی سیکھی جا سکتی ہے۔ لوگ عروض نہ جاننے پر بھی گنگنا کر بحر و اوزان درست کر لیتے ہیں۔[/QUOTE]
ماشاء اللہ کیا خوب فرمایا[/QUOTE]
عظیم بھائی پسند کا شکریہ
 
Top