غزل

دل عندلیب سوسن و نرگس کو دے چکا
ہرجائی اس کو کرگئی آخر جفائے گل

دامن نہ چاک کر لے کہیں قیس، دیکھ کر
اے اہل ِ گلشن آج رفو ہو قبائے گل


بلبل کی خیر ! تحفۂ لیلیٰ کے شوق میں
خود قیس بن کے آیا ہے گلچیں ،برائے گل

واپس وہ اشک کردیے جن میں لہو نہ تھا
ہے عندلیب کے لیے شبنم عطا ئے گل

ہے نازِ رنگ و بو کہ عنادل کا التفات؟
کس کو پتہ ہے باعثِ ترکِ وفائے گل

سارے چمن کو چھوڑ کے آیا یہی پسند
ایسی بھی منفؔرد نہ تھی بلبل ادائے گل

✍شاعر: منفؔرد عطاری
 
Top