سید احسان

محفلین
راز دل بر سر محفل ہوا افشا ایسے
بیچ چوراہے میں پھوٹے کوئی ہنڈیا جیسے

دست کش ذوق عبادت سے ہو بندہ یار و
پھر سر عرش ہو اک طرفہ تماشا جیسے

سر دیوار نظر آئے پس دیوار کا عکس
میری آنکھوں کو دکھائے وہ تماشا ایسے

منتظر میری محبت تیرے وعدے کی ہے
حورو غلماں کے ثمر سے کرے ایفا کیسے

کور دل عرض تمنا کا تہی کاسہ لے کر
در پہ ہو اہل دول کے کوئی منگتا جیسے
 
Top