غزل 2: براہے اصلاح

وجاہت حسین

محفلین
السلام علیکم۔ محترم اساتذہ اکرام سے گزارش ہے کہ اس حقیر کوشش کی اصلاح فرما دیں۔ شکریہ

اے زلفِ جانِ جاناں تُو جہاں کی کارسازی کر
کبھی تو پیچ و خم ڈال اور کبھی گیسو درازی کر

مری مرضی میں پوجوں تجھ کو یوں شام و سحر ہر دم
تری مرضی بنا قدسی کہ یا پھر خاک بازی کر

نہ بادِ تند لے جائے خرد مندی کے ساحل پر
اے میرے ناخدا کشتی غریقِ عشق بازی کر

ہوئی ہے منکشف مجھ پر رہِ عشقِ خداوندی
اگر لازم ہو بغضِ خلق تو بغضِ مجازی کر

نہیں قیدِ مکاں تجھ پر کوئی بھی مثلِ جبرائیل
اے شہبازِ محبت! لا مکانی شاہبازی کر

شبِ فرقت کے اذکار و وظائف یہ ہیں، اے سالک!
بہا آنسو، فغاں کر، شاعری کر، نے نوازی کر

ولایت پر ہوئی تکرار ان سے کل جو حافظؔ کی
یہ بولا دل نوازی کر، وہ بولے دل نمازی کر
 
Top