انور شعور غزل ۔ یہ مت پوچھو کہ کیسا آدمی ہوں ۔ انور شعور

محمداحمد

لائبریرین
غزل
یہ مت پوچھو کہ کیسا آدمی ہوں​
کرو گے یاد، ایسا آدمی ہوں​
مرا نام و نسب کیا پوچھتے ہو​
ذلیل و خوار و رُسوا آدمی ہوں​
تعارف اور کیا اس کے سوا ہو​
کہ میں بھی آپ جیسا آدمی ہوں​
زمانے کے جھمیلوں سے مجھے کیا​
مری جاں! میں تمھارا آدمی ہوں​
چلے آیا کرو میری طرف بھی​
محبت کرنے والا آدمی ہوں​
توجہ میں کمی بیشی نہ جانو​
عزیزو! میں اکیلا آدمی ہوں​
گزاروں ایک جیسا وقت کب تک​
کوئی پتھر ہوں میں یا آدمی ہوں​
شعور آجاؤ میرے ساتھ لیکن​
میں اک بھٹکا ہوا سا آدمی ہوں​
انور شعور
 

محمداحمد

لائبریرین

بہت شکریہ احمد صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

کیا خوبصورت غزل ہے!

بہت خوب۔ انور شعور میرے پسندیدہ شعراء میں سے ہیں۔
بہت شکریہ احمد! :)

بہت شکریہ تمام دوستوں کا۔
 
Top