غزل ۔ سر سبز ہوا بادیہ سیرابیِ دل سے ۔ احمد جاوید

بے الف اذان

محفلین
سر سبز ہوا بادیہ سیرابیِ دل سے
اس ابر کو پوچھے کوئی اعرابیِ دل سے

موجود ہے معدوم کب ایجابیِ دل سے
یہ قول ملا ہے مجھے اصحابیِ دل سے

یہ غنچۂ امروز ہے ، وہ لالۂ فردا
کیا پھول کھِلے باغ میں شادابیِ دل سے

آیا تھا کسی اور ہی عالم سے وہ طوفان
یہ کشف ہوا ہے مجھے غرقابیِ دل سے

ہاں اہلِ زمیں تم کو مبارک مہ و خورشید
یہ ذرّے بھی روشن ہیں جہاں تابیِ دل سے

احمد جاوید
 
Top