غزل ۔ آسی انصاری منڈیروی

تجھکو چاہے جو وہ سنور جائے
بن ترے زندگی بکھر جائے

زندگی پھر گلاب لگتی ہے
عشق جب روح میں اتر جائے

پائے معراجِ زندگانی وہ
پیار میں جو بھی تیرے مر جائے

اس کے قدموں میں حسن جنت ہو
جوتری راہ سے گزر جائے

وہ جو الفت کی اک نظر ڈالے
میرے بھی دل کازخم بھر جائے

تیرا عاشق ہے جو، زمانے سے
غیر ممکن ہے کہ وہ ڈر جائے

آگ دل میں لگی رہے یوں ہی
درد سے دل مرا نکھر جائے

جان و دل ہوش سب فدا تجھ پر
کاش آسی بھی ایسا کر جائے
 
Top