ذوق غزل - کون سا ہمدم ہے تیرے عاشق بے دم کے پاس - شیخ محمد ابراہیم ذوق

کون سا ہمدم ہے تیرے عاشقِ بے دم کے پاس
غم ہے اس کے پاس ہمدم- اور وہ ہے دم کے پاس

ہم کو کیا ساقی، جو تھا جامِ جہاں بیں جم کے پاس
تیرا جامِ بادہ ہو -اور تو ہو اس پُر غم کے پاس

خط کہاں آغاز ہے پشتِ لبِ دلدار پر
ہیں جنابِ خضر آئے عیسیٰ ء مریم کے پاس

مردمک کے پاس ہے یہ اشکِ خونیں کا ہجوم
یا دھرے یاقوت ہیں یہ دانۂ نیلم کے پاس؟

روح اس آتش بجاں کی بعدِ مردن جوں پتنگ
آئے گی اڑ کر چراغِ خانۂ ماتم کے پاس

کس کی قسمت ہے کہ زخمِ تیغِ قاتل ہو نصیب
جان سے جائیں- نہ جائیں گے مگر مرہم کے پاس

کیا مزے لے لے کے گل کھائیں اگر آجائے ہاتھ
یہ جو چھلا آپ کی انگلی میں ہے خاتم کے پاس

زلف سے بے وجہ خطِ سبز ہم پہلو نہیں
ہے لہکتا عشق پیچاں سنبلِ پُر خم کے پاس

واہ صیّادِ اجل اور واہ صیّادی کا پیچ
کھچ کے ہے اسفند یار آیا کہاں رستم کے پاس

دیکھو فیّاضِ ازل نے کیا دیا آنکھوں کو فیض
کاسہ در کف ہو کے یم آتے ہیں ان کی نم کے پاس

ہے جو قسمت میں تو دریا بھی کبھی ہو جائے گا
آ لگا ہے اپنا قطرہ بھی کنارِ یم کے پاس

کر کے بحر و قافیہ تبدیل لکھ اور اک غزل
بیٹھ کوئی دم تو اے ذوق اور اس پُر غم کے پاس

شیخ محمد ابراہیم
 

شاہ حسین

محفلین
کس کی قسمت ہے کہ زخمِ تیغِ قاتل ہو نصیب
جان سے جائیں- نہ جائیں گے مگر مرپم کے پاس


بہت خوب استاد کا کلام پیش کرنے کا بہت شکریہ ۔
اس سرخی پر نظر ِ ثانی کریں کہیں ٹائپنگ کی وجہ تو نہیں ۔
شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!

اس غزل میں کافی غلطیاں ہیں، کئی جگہ اوزان خطا ہو رہے ہیں، میں انشاءاللہ بشرطِ فرصت دیوانِ ذوق میں سے دیکھنے کی کوشش کرونگا، کوئی اور دوست اگر دیکھ سکیں تو عین نوازش ہوگی!
 
شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!

اس غزل میں کافی غلطیاں ہیں، کئی جگہ اوزان خطا ہو رہے ہیں، میں انشاءاللہ بشرطِ فرصت دیوانِ ذوق میں سے دیکھنے کی کوشش کرونگا، کوئی اور دوست اگر دیکھ سکیں تو عین نوازش ہوگی!

محترم ہو سکتا ہے کہ مجھ سے ٹائپنگ میں کوتاہی ہو گئی ہو لیکن میں نے دیوان سے ہی یہ غزل ٹائپ کی ہے ۔ اگر آپ نظر ثانی فرما دیں تو نوازش ہو گی ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نیچے درستگیاں کر رہا ہوں اور آپ کی پوسٹ میں بھی، اسکے علاوہ ضروری اضافتیں بھی لگا رہا ہوں۔


ہم کو کیا ساقی جو تھا جامِ جہان میں جم کے پاس

تیرا جامِ بادہ ہو -اور تو ہو اس غم کے پاس

ہم کو کیا ساقی، جو تھا جامِ جہاں بیں جم کے پاس
تیرا جامِ بادہ ہو، اور تو ہو اس پُر غم کے پاس



روح اس آتش بجاں کی بعدِ مردن جوں پتنگ

آئے گیا اڑ کر چرغِ خانہ ماتم کے پاس


روح اس آتش بجاں کی بعدِ مُردن جوں پتنگ
آئے گی اُڑ کر چراغِ خانۂ ماتم کے پاس



کیاکیا مزے لے لے کے گل کھانیں اگر آجائے ہاتھ

یہ جو چھلا آپ کی انگلی میں ہے خاتم کے پاس


کیا مزے لے لے کے گل کھائیں، اگر آ جائے ہاتھ
یہ جو چھلا آپ کی انگلی میں ہے خاتم کے پاس



زلف سے بے وجہ خطِ سبز ہم پہلو نہیں

ہے لہکتا عشق پیچاں سنبل پر خم کے ساتھ


ردیف درست کر رہا ہوں۔



ہے جو قسمت میں تو دریا بھی کبھی ہو جائے گا

آ لگا ہے قطرہ بھی کنارِ یم کے پاس

ہے جو قسمت میں تو دریا بھی کبھی ہو جائے گا
آ لگا ہے اپنا قطرہ بھی کنارِ یم کے پاس
 
Top