غزل : محبتوں میں نئے طرز انتقام کی شام - اظہر فراغ

غزل
محبتوں میں نئے طرز انتقام کی شام
کسی کے ساتھ گزاری کسی کے نام کی شام

ازالہ ہو گیا تاخیر سے نکلنے کا
گزر گئی ہے سفر میں مرے قیام کی شام

نہ کوئی خواب دکھایا نہ کوئی عہد کیا
بدن ادھار لیا بھی تو اس سے شام کی شام

مسافروں کے لیے دشت کیا سرائے کیا
ہمیں تو ایک سی لگتی ہے ہر مقام کی شام

مٹائے کی مری تکمیل کی سحر مجھ کو
بنارہی ہے مجھے میرے انہدام کی شام
اظہر فراغ
 
Top