غزل : دولت سے حسن حسن سے دولت خریدیئے - محبوب خزاں

غزل
جی چاہتا ہے کس نے کہا مت خریدیئے
دولت سے حسن حسن سے دولت خریدیئے

کچھ لوگ جی رہے ہیں شرافت کو بیچ کر
تھوڑی بہت انھیں سے شرافت خریدیئے

پھیلا ہے کاروبارِ مروت سو آپ بھی
سب کی طرح کسی کی ضرورت خریدیئے

اپنی پسند اپنے مقدر کی بات ہے
صبحِ ازل سے شامِ قیامت خریدیئے

گہرائیوں کی فکر میں کیوں مبتلا ہیں آپ
لکھیئے غزل عوام سے شہرت خریدیئے

کہتے ہیں جس کو شعر دعا کا مقام ہے
رسوائیاں کمایئے عبرت خریدیئے

آنکھیں رہی تو رنگ بہت روشنی بہت
اب ہو سکے تو پردۂ غفلت خریدیئے

کیوں آپ شرمسار ہیں اپنے وجود سے
سچ بولیئے جہاں کی عداوت خریدیئے

دنیا کے رنگ جھلیئے کمرے میں بیٹھ کر
کھڑکی کے پاس جایئے حسرت خریدیئے

عمرِ عزیز وقت نہیں مول تول کا
بازار اٹھ چکا اجی حضرت خریدیئے

بے رنگ ہے حکایتِ خونِ جگر خزاںؔ
خونِ جگر سے رنگ کی قیمت خریدیئے
محبوب خزاںؔ
 
Top