غزل: دل کے پردے گرا دیئے ہیں

مقبول

محفلین

دل کے پردے گرا دیئے ہیں
زخم سارے چھپا دیئے ہیں

درد سب ہی میں پی گیا ہوں
کرب سارے مٹا دیئے ہیں

دھیمی لَو کے دیے ہوا نے
جلتے سارے بجھا دیئے ہیں

جان دے دی یوں عاشقی کے
فرض سارے نبھا دیئے ہیں

مجھ کو ٹھوکر لگا کے در پر
پہرے سارے بٹھا دیئے ہیں

پیار مہنگا بہت ہوا ہے
خواب سارے سلا دیئے ہیں

جیت اب تک ملی نہیں ہے
داؤ سارے لگا دیئے ہیں

نوحہ پڑھنے کو رہ گیا ہے
گیت سارے سُنا دیئے ہیں

تیری یادوں کی جلد رکھ لی
صفحے سارے جلا دیئے ہیں

یاد چہرے ہیں بے وفا سے
نام سارے بھلا دیئے ہیں
مقبول​
 
آخری تدوین:
Top